یہ ٹائٹل ہی سرے سے عجیب ہے کہ فیس بک کے
آداب۔۔۔۔۔۔۔ کیوں کہ بڑوں ، استادوں، سیاستدانوں کے آداب تو سمجھ میں آتے
ہیں مگر یہ فیس بک کے آداب بھلا کیا ہوئے۔ فیس بک کے ساتھ بھی ناطہ اگر ادب
و آداب والا ہی رکھنا ہے تو فیس بک کو استعمال کرنے کا فائدہ ہی بھلا کیا
ہوا۔
خواہ موبائل ہو یا انٹرنیٹ یا کوئی بھی سوشل ویب سائٹ اسکو استعمال کرنے کے
آداب ہوتے ہیں۔ ہم بھلے انکو کھڈے لائن لگائے رکھیں مگر وہ آداب اپنی جگہ
ہوتے ہیں ۔ اب انسانیت تو یہی ہے کہ انسان ان آداب کا خیال رکھے ۔ فیس بک
سب سے ذیادہ استعمال ہونے والی سوشل میڈیا ویب سائٹ یے اسی لئے اسکے ہی
آداب کی بات کی جارہی ہے۔
1۔ آپ چاہے کسی بھی عمر اور شعبے کے انسان ہوں مگر فیس بک پر "کیوٹ اینجل"
" پرنسس لاڈلی" " پرنس آف ہوم" " کوئین کنگڈم" ٹائپ کے نام رکھنے سے ہر
ممکن پر ہیز کریں۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ ایک تو یہ آپکے بارے میں اچھا تاثر
نہیں چھوڑتے۔ پھر اگر تو آپکو کچھ پرانے یارانے ملنے بھی ہوں تو وہ اسطرح
کے ناموں کی وجہ سے نہیں ملیں گے۔
اپنا نام اگر تو آپ فیس بک پر اصل رکھنے میں قباحت نہیں سمجھتے تو وہی
رکھیں اور اگر اپنی شناخت چھپانا چاہتے ہیں تو ڈیسنٹ نام رکھیں جیسا کہ 'بنت
خالد" یا " زوجہ جاوید" " خالد، خالد" رکھ لیں۔ مگر مضحکہ خیز رکھنے سے ہر
ممکن گریز کریں۔
2۔ فیس بک پر اپنی انتہائی ذاتی قسم کی تصاویر کو پبلک کرنے میں تو خاص طور
پر محتاط رہیں ۔ ایک تو یہ کہ اس سے دوسرے لوگوں پر آپکا ضروری نہیں کہ
کوئی ہیرو یا ہیروئن ٹائپ کا امیج پڑے بلکہ لوگ آپکا مزاق بھی اڑاتے ہیں
اور آپکی آن لائن ایکٹیویٹیز محفوظ ہو رہی ہوتی ہیں سو آپکے لئے کل کو کوئی
مسئلہ بھی کھڑا ہو سکتا ہے۔
اسکے علاوہ کس کس کے ساتھ کتنی رشتہ داری ہے یہ دکھانے سے بھی گریز ہی
کریں۔
اس سلسلے میں ضروری نہیں کہ لڑکا یا لڑکی ہونے کی کوئی تخصیص سمجھی جائے۔
3۔ فیس بک پر اپنے اندر کی رومانوی شاعری کو خاص طور پر لڑکیوں کو ان با کس
کرنے سے پہلے سوچ لیں کیونکہ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے کے اصل کے تحت ایک
تو کوئی آپکی بہن کو بھی اسی قسم کی حرکتیں واپس سینڈ کردے گا۔
خود آنکھوں دیکھے مسئلے ہیں جن میں بھائیوں کو اس طرح کی حرکتیں کرنے کی
آزادی تھی اور بہنیں چھپ کر اس طرح کے کام کر رہی تھیں اور ظاہر ہے جب
بہنوں کی ایسی حرکتیں پتا لگتی ہیں تو غیرت بھی ضرور جاگتی ہے۔
فیس بک پر محبت محبت کھیلتے ہوئے محتاط رہیں کہ آپ کسی فراڈ کے لئے بھی خود
کو پیش کرنے کی طرف پیش قدمی کر سکتے ہیں اور بیوقوف بنایا جانا تو عام سی
بات ہے سب سے بڑھ کر یہ آپکی اپنے ساتھ غداری ہے۔ اپنے ساتھ غداری کرکے یہ
امید نہ رکھیں کہ کسی کو کچھ پتہ نہیں اور کوئی نقصان بھی نہیں کیونکہ بڑے
بڑے نقصانات اسی قسم کی حرکات سے جنم لیتے ہیں۔
بعض اوقات ایسی جہگوں پر چھوٹے چھوٹے مزاق زندگی بھر کا طعنہ اور لڑائی بن
جاتے ہیں۔۔
4۔ فیس بک پر ااندھا دھند فرینڈ ریکوئسٹ بھیجنے سے احتراز کریں۔ اندھا دھند
لڑکیوں کو فالو کرنے سے خاص طور پر بچیں کیا پتہ وہ لڑکا نکل آئیں۔ اب تو
سائبر کرائم بل بھی پاس ہو رہا ہے اسکو زد میں نہ آُپ آجائیں اسلئے محتاط
رہیں۔
5۔ دوستوں میں اگر آپکے پاس کسی کی ذاتی تصاویر یا ایسی تصویر ہو جو فریق
اپلوڈ کرنا نا پسند کرے اسکو اپلوڈ نہ کریں۔ پرائیویسی سیٹنگ گروپ میں
موجود تمام لوگوں کی منشا کے مططابق رکھیں۔
6۔ آن لائن لوگوں کو دیکھ کر میسجنگ کرنے اور اگر کوئی ضروری بات نہ ہو تو
میسجز سینڈ کرکے بات کرنے کی درخواست سے بچیں۔ کیونکہ اگر مروت میں آپکی
درخواست قبول کی جاتی بھی رہے تب بھی لوگ آپ سے بچنا شروع ہو سکتے ہیں اور
ضروری بات کے وقت بھی آپکی بات ہو سکتا ہے نہ پڑھنا چاہیں۔
7۔ میوچل فرینڈز کو بھی ایڈ کرتے وقت محتاط رہیں کیونکہ اسی طرح جعلی لوگ
ایڈ ہو کر بعد میں پریشانی کا موجب بن جاتے ہیں۔
8۔ راہ چلتے جگ جگہ پبلک وائی فائی سے کنیکٹ کرنے سے پرہیز کریں۔ کیونکہ اس
طرح آپکا پاسورڈ ای میل کا ہو یا کسی بھی سوشل سائٹ کا وہ وائی فائی ہیک
کرلیتا ہے جو کہ بعد میں پریشانی کا موجب بنتا ہے۔
9۔ کمنٹ کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھیں کہ خواہ کسی سے بھی کتنی ہی
فرینکنس ہو آپکا کمنٹ اسکو کسی تیسرے انسان کے سامنے نہ شرمندہ کرا دے
کیونکہ اسی طرح کی چھوٹی چھوٹی باتیں بعد میں لڑائی کی وجہ بن جاتی ہیں۔
10۔ اس بات کا خیال رکھیں فیس بک پر کتنا ہی کچھ نیا کیوں نہ مل رہا ہو
اسکو ہر گھنٹہ نہ چیک کریں۔ ایک تو انسان کا دماغی سکون انھی سائٹس کی تیز
رفتاری اور استعمال کی وجہ سے ہی غارت ہو رہا ہے۔ پھر رات کو سونے سے پہلے
دو گھنٹے پہلے اسکی جان چھوڑ دیں یہ ناراض نہیں ہوگی اور آپ سکون سے سو
سکیں گے۔
فیس بک کو آپکا غلام ہونا چاہئے ،،،،، مگرہم اسکے غلام بنتے جارہے ہیں۔
فیس بک کو استعمال کرنے کے کچھ طریقے ایسے بھی ہیں کہ جس سے یہ کارآمد بھی
ثابت ہو سکتی ہے۔ مگر وہ اگلی پوسٹ تک کے ٖلئے ادھار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ |