بارش ایک عظیم نعمت ہے ، کیا ہم اس نعمت کی قدر کرتے ہیں؟

جس طرح انسان کے لیے سورج کی گرمی، رات کا اندھیر، دن کا اجالا اور مختلف موسم کی ہوائیں چاہیے اسی طرح انسان اللہ تعالی کی ایک اور نعمت "بارش" کا بھی محتاج ہے، بارش کے نزول سے انسان، حیوان اور دیگر تمام مخلوق نہ صرف اپنی پیاس بجھاتے ہیں بلکہ بارش کے نزول کے بعد مخلوق اس کے بے شمار فوائد سے لطف اندوز ہوتی ہے۔ مضموں میں قرآن وحدیث کی روشنی میں اسی جانب اشارہ کیا گیا ہے۔ اور اس نعمت کی عظمت کو سمجھنے، اس پر شکر کرنے اور قدر کرنے کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔
دنیا میں سانس لینے والی ہر مخلوق پر اللہ تعالی کی نعمتوں کا لمحہ بہ لمحہ نزول ہوتا رہتا ہے، لیکن اس کی مخلوق میں سے بہت کم انسان نعمتوں کا شکر بجالاتے ہیں اور ایک بڑی تعداد یا تو نعمت خداوندی سے غافل رہتی ہے یا پھر اس کا انکار کرتی ہے، اور ایسا عام طور پر ہوتا ہے کہ انسان کوجب نعمت ملتی ہے تو بہت کم اس کا تذکرہ کرتا ہے اور جب اس سے نعمت چلی جاتی ہے تو بار بار اس کا ذکر کرنے لگتا ہے۔

بارش اللہ تعالی کی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہے، رحمت باراں کے نتیجے میں سخت گرمی کے موسم کے بعد انسان، حیوان اور شجر وحجر راحت کی سانس لینے لگتے ہیں۔ قرآن مجید نے اسی جانب اشارہ کیا :
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ آسمان سے پانی برساتا ہے اور اس کی بدولت زمین سرسبز ہو جاتی ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ وہ لطیف و خبیر ہے-{الحج: 63}

اور ایک جگہ ارشاد ہے :وہی تو ہے جِس نے تمہارے لیے زمین کا فرش بچھایا، آسمان کی چھت بنائی، اوپر سے پانی برسایا اور اس کے ذریعے سے ہر طرح کی پیداوار نکال کر تمہارے لیے رزق بہم پہنچایا پس جب تم یہ جانتے ہو تو دوسروں کو اللہ کا مد مقابل نہ ٹھیراؤ-{البقرة: 22}

بارش ایک ایسی نعمت ہے، انسان کے بس میں نہیں کہ اسےازخود حاصل کرسکے، بلکہ یہ اللہ تعالی کا خالص فضل وانعام ہے، اگر اللہ تعالی چاہتا تو آسمان سے برسنے والے پانی کو کھارا کرکے اور انسانی زندگی کے استعمال کے ناقابل کرکے بھی برساسکتا ہے۔

اسی جانب قرآن مجید میں واضح اشارہ ہے کہ انسان اللہ تعالی کی اس نعمت عظمی کا شکر کیوں بجانہیں لاتا، ارشاد ہے :

کبھی تم نے آنکھیں کھول کر دیکھا، یہ پانی جو تم پیتے ہو* اِسے تم نے بادل سے برسایا ہے یا اِس کے برسانے والے ہم ہیں؟*ہم چاہیں تو اسے سخت کھاری بنا کر رکھ دیں، پھر کیوں تم شکر گزار نہیں ہوتے؟{واقعہ: 68 – 70}

بارش بندوں پر اللہ تعالی کی رحمتوں میں سے ایک رحمت اور بندوں کے گناہوں کی کثرت کے باوجود بندوں سے اس کی محبت کی علامت ہے : ارشاد خداوندی ہے : اور وہی ہے جو اپنی رحمت کے آگے آگے ہواؤں کو بشارت بنا کر بھیجتا ہے پھر آسمان سے پاک پانی نازل کرتا ہے {الفرقان: 48} اور ارشاد ہے: وہی ہے جو لوگوں کے مایوس ہو جانے کے بعد مینہ برساتا ہے اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے، اور وہی قابل تعریف ولی ہے- {الشورى: 28}

اور ایک جگہ ارشاد ربانی ہے : اگر بستیوں کے لوگ ایمان لاتے اور تقویٰ کی روش اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتوں کے دروازے کھو ل دیتے، مگر اُنہوں نے تو جھٹلایا، لہٰذا ہم نے اُس بری کمائی کے حساب میں انہیں پکڑ لیا جو وہ سمیٹ رہے تھے-{الشورى: 28}

اللہ تعانی نے بارش کی نعمت کو قرآن مجید میں برکت، پاکی اور زندگی سے تعبیر کیا تاکہ بندے اللہ تعالی کی اس عظیم نعمت کا شکر ادا کریں، ارشاد ہے : اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی برسایا اور اس سے باغات اور کٹنے والے کھیت کے غلے پیدا کیے-{ق: 9]، اور ارشاد ہے : اور وہی ہے جو باران رحمت سے پہلے خوش خبری دینے والی ہواؤں کو بھیجتا ہے اور ہم آسمان سے پاک پانی برساتے ہیں*تاکہ اس کے ذریعے سے مرده شہر کو زنده کردیں اوراسے ہم اپنی مخلوقات میں سے بہت سے چوپایوں اور انسانوں کو پلاتے ہیں*اور بے شک ہم نے اسےان کے درمیان طرح طرح سے بیان کیا تاکہ وه نصیحت حاصل کریں، مگر پھر بھی اکثر لوگوں نے سوائے ناشکری کے مانا نہیں-{الفرقان: 48 – 50}

اور ارشاد باری تعالی ہے : اور اللہ آسمان سے پانی برسا کر اس سے زمین کو اس کی موت کے بعد زنده کر دیتا ہے۔ یقیناً اس میں ان لوگوں کے لیے نشانی ہے جو سنیں{النحل: 65} اور ارشاد ہے : کیا کافر لوگوں نے یہ نہیں دیکھا کہ آسمان وزمین باہم ملے جلے تھے پھر ہم نے انہیں جدا کیا اور ہر زنده چیز کو ہم نے پانی سے پیدا کیا، کیا یہ لوگ پھر بھی ایمان نہیں لاتے–{الأنبياء: 30}

اللہ تعالی بارش کی نعمت کو اپنے بندوں پر ان کی حاجت کے بقدر ہی برساتا ہے، اگر بارش مستقل برستی رہی تو انسانوں کی زندگی زمین پر مشکل ہوجائے گی، لیکن اللہ تعالی نے اس پانی کے ٹھہرنے کے لیے زمین میں خزانے بنارکھے ہیں، جس میں سے انسان وقت ضرورت نکالتا ہے، اللہ تعالی نے اس جانب بھی قران میں اشارہ فرمایا : ہم ایک صحیح انداز سے آسمان سے پانی برساتے ہیں، پھر اسے زمین میں ٹھہرا دیتے ہیں، اور ہم اس کے لے جانے پر یقیناً قادر ہیں*اسی پانی کے ذریعہ سے ہم تمہارے لئے کھجوروں اور انگوروں کے باغات پیدا کردیتے ہیں، کہ تمہارے لئے ان میں بہت سے میوے ہوتے ہیں ان ہی میں سے تم کھاتے بھی ہو- {المؤمنون: 18 –19}، اور ارشاد ہے : کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی اتارتا ہے اور اسے زمین کی سوتوں میں پہنچاتا ہے، پھر اسی کے ذریعہ سے مختلف قسم کی کھیتیاں اگاتا ہے پھر وه خشک ہو جاتی ہیں اور آپ انہیں زرد رنگ دیکھتے ہیں پھر انہیں ریزه ریزه کر دیتا ہے، اس میں عقل مندوں کے لئے بہت زیاده نصیحت ہے-{الزمر: 21}۔

بارش کی نعمت ہم سے تقاضا کرتی ہے کہ ہم اس کے برسنے پر، اس کے نتائج پر اور اس کے ذریعے ملنے والے فوائد پر غور کریں، اس نعمت کے برسانے والے کا بار بار شکر ادا کریں، اللہ تعالی نے انسانوں کو اس کی دی ہوئی نعمتوں میں غور کرنے کی دعوت دی ہے ارشاد ہے : انسان کو چاہئے کہ اپنے کھانے کو دیکھے*کہ ہم نے خوب پانی برسایا*پھر پھاڑا زمین کو اچھی طرح*پھر اس میں سے اناج اگائے*اور انگور اور ترکاری*اور زیتون اور کھجور*اور گنجان باغات*اور میوه اور (گھاس) چاره (بھی اگایا)*تمہارے استعمال وفائدے کے لئے اور تمہارے چوپایوں کے لئے- {عبس: 24 –32}

کیا انسان اس بات پر غور کرتا ہے کہ وہ بارش کی نعمت کے بغیر بھی زندگی بسر کرسکتا ہے، کیا بارش کے بغیر انسان ہمیشہ جی سکتا ہے ؟ ذرا اللہ تعالی کے اس فرمان کو سن لیجیے : آپ کہہ دیجئے! کہ اچھا یہ تو بتاؤ کہ اگر تمہارے (پینے کا) پانی زمین میں اتر جائے تو کون ہے جو تمہارے لیے نتھرا ہوا پانی لائے؟ {الملك: 30}،یقینا پانی کی نعمت کے بغیر اس دنیا میں انسان جی نہیں سکتا۔

پانی کے خزانے انسانوں کے ہاتھوں میں نہیں ہیں بلکہ یہ خزانے اللہ تعالی نے اپنے پاس رکھے ہیں وہ جب چاہے بندوں کو ان خزانوں سے پلاتا ہے اور جب چاہے اپنے خزانوں کو بند کردیتا ہے، ارشاد ہے : اور ہم بھیجتے ہیں بوجھل ہوائیں، پھر آسمان سے پانی برسا کر وه تمہیں پلاتے ہیں اور تم اس کا ذخیره کرنے والے نہیں ہو–{الحجر: 22}۔

بارش کی نعمت جب برسنے لگے تو ہمیں چند آداب سکھائے گئے ہیں جو اس طرح ہیں :
۱- بارش ہو تو شکر کے یہ کلمات کہے : "مُطِرْنَا بِفَضْلِ الله وَرَحْمَتِهِ"، یعنی اللہ تعالی کی رحمت وفضل سے ہم پر بارش ہوئی۔'' [3]
''زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حدیبیہ کے مقام پر ہمیں صبح کی نماز پڑھائی جبکہ رات کو بارش ہو چکی تھی۔ جب انہوں نے سلام پھیرا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے:
''کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے؟''
صحابہ نے کہا '' اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔''
فرمایا: ''(اللہ تعالیٰ نے) ارشاد فرمایا ہے کہ میرے بندوں میں سے کچھ مومن ہوگئے ہیں اور کچھ کافر۔ جس نے کہا کہ ہم پر اللہ کے فضل اور رحمت سے بارش ہوئی ہے وہ مجھ پر ایمان لایا اور جس نے کہا کہ یہ بارش فلاں فلاں برج کے اثر سے ہوئی ہے اس نے میرے ساتھ کفر کیا اور ستاروں پر ایمان لایا۔'' [4]
۲-پہلی بارش میں بھیگنا : حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے کہ ہم پر بارش برسنے لگی تو رسول اللہ ﷺ نےاپنا(سر اور کندھے کا کپڑا) کھول دیا حتیٰ کہ بارش آپ پر آنے لگی۔ہم نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول ﷺ!آپ نے ایسا کیوں کیا؟آپ نے فرمایا:"کیونکہ وہ نئی نئی (سیدھی) اپنے رب عزوجل کی طرف سے آرہی ہے۔" [5]
۳-بارش ہوتی دیکھے تو "اللَّهُمَّ صَيِّبًا نَافِعًا " کہے : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ ﷺ جب بارش ہوتی دیکھتے تو یہ دعا کر تے"اللَّهُمَّ صَيِّبًا نَافِعًا " " اے اللہ! نفع بخشنے والی بارش برسا۔۔"[6]
۴- بارش ہوتی دیکھے تو کہے "رحمت" ہے :

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں رسول اللہ ﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ جب آندھی یا بادل کا دن ہوتا تو آپ کے چہرہ مبارک پر اس کا اثر پہچانا جاسکتا تھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اضطراب کے عالم میں)کبھی آگے جاتے اور کبھی پیچھے ہٹتے،پھر جب بارش برسناشروع ہوجاتی تو آپ اس سے خوش ہوجاتے اور وہ(پہلی کیفیت) آ پ سے دور ہوجاتی،حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا:میں نے(ایک بار) آپ سے(اس کا سبب) پوچھا تو آپ نے فرمایا:"میں ڈر گیا کہ یہ عذاب نہ ہو جو میری امت پر مسلط کردیا گیا ہو"اور بارش کو دیکھ لیتے تو فرماتے"رحمت ہے۔"[7]
۵- بجلی کی گرج اور کڑک سنے تو یہ دعا پڑھے :
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب بجلی کی گرج اورکڑک سنتے تو فرماتے: 'اللَّهُمَّ لاَ تَقْتُلْنَا بِغَضَبِكَ وَلاَ تُهْلِكْنَا بِعَذَابِكَ وَعَافِنَا قَبْلَ ذَلِكَ'- [8]
۶- بارش کے دوران قبولیت دعاء کی گھڑی :

نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے : دو وقت کی دعاء رد نہیں ہوتی، اذان کے وقت کی دعاء اور بارش کے وقت کی- [9] امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : مجھے ایک سے زائد لوگوں سے بارش کے وقت اور اقامت کے وقت کی قبولیت دعاء کے واقعے یاد ہیں۔
۷- زور دار بارش ہو اور خطرے کا خوف ہوتو یہ دعاء پڑھے :
اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا، اللَّهُمَّ عَلَى الآكَامِ وَالظِّرَابِ، وَبُطُونِ الأَوْدِيَةِ، وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ- (اے اللہ! ہمارے اطراف میں بارش برسا ( جہاں ضرورت ہے ) ہم پر نہ برسا۔ اے اللہ! ٹیلوں پہاڑیوں وادیوں اور باغوں کو سیراب کر)-
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات :
________________________________________
[3] رواه ابن ماجه والبيهقي والحاكم، وهو صحيح.
[4] متفق عليه.
[5] رواه مسلم.
[6] رواه البخاري.
[7] رواه مسلم.
[8] رواه الترمذي والنسائي، وهو حسن.
[9] رواه الحاكم، وهو حسن.
[10] متفق عليه.
Mubassir Ur Rahman
About the Author: Mubassir Ur Rahman Read More Articles by Mubassir Ur Rahman: 7 Articles with 18984 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.