چینی والدین کو سلام

یہ خبر میں نے ۴ اگست ۲۰۱۶ جنگ اخبار میں پڑھی تھی کہ چین کے گاؤں ہوانگ فینگ جو کہ چین کے جنوبی مغربی صوبے میں واقع ہے اس گاؤں کے بوڑھے افراد نے شکایت کی تھی کہ اُن کے بچے اُن پر توجہ نہیں دیتے اُن کی ضروریات کا خیال نہیں رکھتے جب کہ جب یہ چھوٹے تھے تو ہم نے اُن کو بولنا سیکھایا ،انگلی پکڑ کر چلنا سیکھایا ،معاشرے میں عزت کے ساتھ جینا سیکھایا ان کی ہر ضرورت کا خیال رکھا آج ہمیں ان کی ضرورت ہے تو ان کے پاس وقت نہیں ہے شاید وہ یہ بات بھول گئے ہیں کہ وہ بھی کسی نہ کسی کے باپ ہیں اور اﷲ کا اُصول ہے جو جیسا کرے گا ویسا بھرے گا آج وہ ہماری ضرورتوں کا خیال نہیں رکھتے کل اُن کی اولاد ان کی ضرورتوں کا خیال نہیں رکھے گی اس لئے ہمیں انصاف دلوایا جائے ،اس بات کے بعد وہاں ایک بل پاس ہوا ہے کہ جو بچے اپنے والدین کا خیال نہیں رکھیں گے اُن کی ضرورتوں کو پورا نہیں کریں گے اُن کے نام بمعہ تصاویر اور اُن کی غلطیوں کی فہرست کے ساتھ بورڈ پر لگا دئیے جائیں گے تا کہ لوگ ایسے لوگوں کا اصل چہرہ دیکھ سکیں۔یہ بات آپ جانتے ہیں چین اس وقت اپنی ترقی کی وجہ سے پوری دنیا میں چھایا ہوا ہوا ہے وہاں کے لوگ بہت محنتی ہیں لیکن محنت کا مطلب یہ نہیں کہ انسان اپنے ماں باپ کو بھول جائے،اگر ماں باپ راضی ہیں تو دنیا و آخرت کامیاب ہے اور اگر ماں باپ ناراض ہیں تو سوائے تباہی کے کچھ نہیں بچے گا اچھا ابھی ہم قرآن کی طرف چلتے ہیں کہ وہ والدین کے بارے میں کیا کہتا ہے:

’’اور آپ کے پروردگار کا فیصلہ ہے کہ تم سب اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں پاب کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اور اگر تمہارے سامنے ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہو جائیں تو خبردار اُن سے اُف بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان سے ہمیشہ  شریفانہ گفتگو کرتے رہنا‘‘ (سورہ الاسراء آیت ۲۳)

مانا کے مسائل بہت ہیں،مانا کہ دنیا کے ساتھ بھی چلنا ہے،مانا کے کام زیادہ ہیں وقت کم ہے لیکن یہ تمام باتیں ایک طرف آپ اس بات کو اس طرح سمجھیں کہ پیسہ،عزت،دولت،شہرت،حیثیت،طاقت،مقام سب کچھ دنیا میں رہے گا صرف انسان کے اعمال انسان کے ساتھ جائیں گے،فرعون،نمرود،شدادسب خدا بنے پھرتے تھے نہیں دیکھا آپ نے کے اﷲ نے ان کا کیا حال کیا،ہود ؑاور لوطؑ کی قوم بھی اپنے ماں باپ کی نافرمان تھی نہیں دیکھا کہ اﷲ نے اُن کا کیا حال کیا،قومِ نوح کا اﷲ نے کیا حال کیا ،آپ کا ماضی آپ کے سیکھنے کے لئے کافی ہے ،آپ اگر والدین کی نافرمانی کر کے ۱۰ کماؤ گے تو ماں باپ کی فرمان داری سے ۲۰ کماؤ گے صرف عقیدے کی بات ہے کام کرو کام کرنا واجب ہے لیکن ایک حد تک زیادہ کے چکر میں کہیں ایسا نہ ہو کہ حرام کام میں مبتلاء ہو جاؤ،آج تم کام کر سکتے ہو کل نہیں کر سکو گے تو کہیں ایسا نہ ہو کہ جو تم نے اپنے والدین کے ساتھ کیا وہ تمہاری اولاد تمہارے ساتھ کرے۔خدا کا خوف کرو اور جس بات کا حکم اﷲ نے قرآن پاک میں دیا ہے اُس پر عمل کرو بے شک دنیا میں بھی کامیاب ہو جاؤ گے اور آخرت میں بھی۔
Shahid Raza
About the Author: Shahid Raza Read More Articles by Shahid Raza: 162 Articles with 238932 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.