12 اگست۔ نوجوانوں کا عالمی دن
(Rana Aijaz Hussain, Multan)
نوجوان کسی بھی ملک و قوم کا سب سے
قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں، اورجب قوم کے نوجوان بلند حوصلہ، پر جذبہ اور قوم کی
خدمت کے لئے کچھ کرنے کا جنون رکھتے ہوں تو وہ قوم ترقی کی منازل طے کرکے
اعلیٰ اقدار کے منصب پرفائز ہوتی ہے ،اور اگر قوم کے نوجوانوں میں مایوسی
پائی جاتی ہو تو اس قوم کا مستقبل تاریک ہوجاتاہے۔ بدقسمتی سے آج پاکستان
کے نوجوان اپنے مستقبل کے حوالے سے خاصے پریشان اور مایوس کن نظر آتے ہیں،
کیونکہ مملکت خداداد میں نوجوانوں کو آگے بڑھنے اور ترقی کی منازل طے کرنے
کے لئے سہولیوں سے زیادہ مسائل اور دشواریوں کا سامنا ہے۔ نوجوانوں کے
مسائل حل کیے بغیر ملک میں نہ تو ترقی ممکن ہوسکتی ہے نہ ہی امن و امان
قائم ہوسکتاہے۔ نوجوانوں کو درپیش مسائل اور ان کے حل، نوجوانوں کو بہتر
روزگار کے مواقعوں اور صحت مندانہ سرگرمیوں کی فراہمی پر غور و فکر کرنے
اور ان کو غربت، بے روزگاری کی دلدل میں پھنسنے سے بچانے کی پلاننگ کرنے کے
لئے پاکستان سمیت دنیا بھر میں نوجوانوں کا عالمی دن ہر سال 12 اگست کے روز
منایا جا تا ہے، اقوام متحدہ نے 1998 ء میں پہلی بار عالمی یوم نوجوانان
منانے کی باضابطہ منظوری دی تھی جس کے بعد سے ہرسال اس دن کو دنیا بھر میں
بھرپور جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے۔
پاکستان میں کل آبادی کا نصف نوجوانوں پر مشتمل ہے، ہمارے ہاں 15 سے 30 سال
عمر کے افراد کی تعداد 40 فیصد سے زائد ہے۔ ملک میں سرکاری اعداد و شمار کے
مطابق20 سے30 سال کی عمر کے صرف 9 فیصد نوجوان بے روزگار ہیں، جبکہ عالمی
اداروں کے مطابق یہ شرح 17 فیصد سے زائد ہے۔ پاکستان میں نوجوانوں کو درپیش
ایک اہم اور گھمبیر مسئلہ بیروزگاری ہے، ملازمتوں کی عدم دستیابی اور
روزگار کے حصول میں دشواری کے سبب مایوسی کی کیفیت نوجوانوں کی صلاحیتوں کو
گھن کی طرح چاٹ رہی ہے۔ نوجوانوں کے لئے صحت مندانہ تفریح کے مواقع ضرورت
کے مطابق دستیاب نہیں۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ معیاری تعلیم ہمارے نوجوانوں
کیلئے ابھی تک ایک خواب ہے بالخصوص غریب نوجوانوں کو عام تعلیم اور فنی
تعلیم کی سہولتیں ضرورت کے مطابق حاصل نہیں۔ نوجوانوں کو حصول علم کے ساتھ
ساتھ بہتر اخلاقی تربیت کے حصول میں بھی دشواریوں کا سامنا ہے ، ہماری
جامعات اور کالجز ڈگریاں تقسیم کرنے والی مشینیں بن گئے ہیں، جبکہ نوجوان
منفی سرگرمیوں کی طرف مائل ہو رہے ہیں ۔ تعلیم کا مقصد صرف ڈگری نہیں تعلیم
کا حقیقی مقصد نوجوانوں کا مستقبل سنوارناہے۔
نوجوانوں کے مسائل کے حل اور ان کی صلاحیتوں کو موزوں اور مناسب انداز میں
بروئے کار لانے میں ہماری حکومتیں ناکام نظر آتی ہے ، تعلیم سے فراغت کے
بعد جب نوجوانوں کو اپنے علم و فن کے مطابق ملازمتیں دستیاب نہیں ہوتی تو
بے روزگا ری کی یہ صورتحال پیچیدہ شکل اختیار کرلیتی ہے۔ اور نوجوانوں میں
سماجی عدم تحفظ ، لاقانونیت ، بے راہ روی اور منشیات کے استعمال جیسی
برائیاں جنم لیتی ہیں ، جبکہ بینکوں اور گھروں میں ڈکیتیوں ، اور امن و
امان کی خراب صورتحال کی ایک بڑی وجہ بھی بے روزگار ی اور ملازمتوں کے حصول
میں دشواری ہی نظر آتی ہے۔ اس صورتحال کے باعث غریب گھرانوں کے اکثر والدین
غربت کی وجہ سے بچوں کو سکول بھیجنے کی بجائے محنت مزدوری پر لگا دیتے ہیں
، جس سے نوجوان خاندان کی کفالت کے قابل تو ہوجاتا ہے ، مگر حصول علم کے
بغیر اس میں معاشرے کی اچھائی ، برائی کو سمجھنے اور معاملات فہمی کی طاقت
و سمجھ بوجھ نہیں ہوتی اور اس طرح اس کی صلاحیتیں قدرے جلد ختم ہوجاتی ہیں
۔
حصول علم کے علاوہ ، نوجوانوں کے بلند معیار زندگی ، اور ان کی بہترین
اخلاقی تربیت میں اس دور جدید کا میڈیا اہم ترین کردار ادا کرسکتا ہے ۔ مگر
ہمارے ٹی وی چینل بھی مادر پدر آزاد مخلوط معاشرے کی نقالی میں روز بروز
اپنا معیار کھورہے ہیں ، جس کی وجہ سے ٹی وی پروگرام اور چینلوں کی اکثریت
کشش تفریح سے عاری ہے، جبکہ نوجوان بھارتی ڈراموں اور مغربی چینلز کے
دیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ نوجوانوں میں قومی سوچ پروان چڑھانے میں
ہمارے میڈیا کا رول خاصہ کم رہا ہے، ہمارے زیادہ تر ٹی وی چینلز معاشرے کی
اخلاقی تربیت کی بجائے ریٹنگ کی دوڑ میں شریک نظر آتے ہیں ۔ اگر میڈیا زمہ
داری سے اپنا کردا رادا کرے تو ملک کے نوجوانوں میں نئی سوچ نیا جذبہ نئی
امنگ پروان چڑھ سکتی ہے ۔
دنیا کی ترقی یافتہ قومیں اپنے ملک و معاشرے کی ترقی، استحکام اور امن کے
قیام کیلئے اپنے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دیتی ہیں ، اور ان
کے مسائل کے حل کے لئے خصوصی اقدامات کئے جاتے ہیں، کیونکہ اگر نوجوان درست
ڈگر سے ہٹ جائیں تو معاشرہ عدم استحکام کا شکار ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں
بدقسمتی سے کئی دیگر حساس معاملات کی طرح نوجوانوں کے مسائل کے حل کیلئے
واضح منصوبہ بندی کی بھی ہمیشہ سے کمی رہی ہے۔ ایک تندرست اور باشعور قوم
بننے کیلئے ہمیں اپنے نوجوانوں کی درست سمت میں رہنمائی کرنا ہو گی اور اس
کے لئے حکومتی اداروں،والدین ،اساتذہ ، سول سوسائٹی کے اداروں کے ساتھ ساتھ
تمام مکاتب فکر کو اپنی زمہ داری ادا کرنی ہوگی ، تاکہ ہمارا آج کا نوجوان
باعمل اور باشعور شہری بن کر اپنی خدمات بھرپور انداز میں پیش کرسکے۔ خوش
قسمتی سے پاکستان دنیا کے ان پندرہ ممالک میں شامل ہے جہاں آبادی کے لحاظ
سے نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہماری حکومت ان
نوجوانوں کو بوجھ نہ سمجھے ، کیونکہ قوموں کی تقدیریں نوجوانوں کے ہاتھ میں
ہوا کرتی ہیں۔ انہیں بہتر روزگار ، صحت مند سرگرمیوں کے فروغ ، اور کھیل کے
میدان اور تفریح کے مواقع فراہم کئے جائیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں علاقائی
کھیلوں کو فروغ دے کر مقامی نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی جاسکتی ہے۔
نوجوانوں کے اس عالمی دن کے موقع پر ملک کے نوجوانوں کو بھی عہد کرنا چاہئے
کہ وہ مایوسیوں اور کٹھن حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے، اپنی صلاحیتوں ، اپنے
علم و فن کو بروئے کار لاکر ملک خداداد پاکستان سے محرومیوں کے ازالے ، اور
ملک کی ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے، اور اپنی تعلیم و صحت کے ساتھ
ساتھ طرز زندگی اور اخلاق اچھا بنانے پر بھی خصوصی توجہ دیں گے ۔ واضع رہے
کہ عمدہ اخلاق ہی وہ زینہ ہے جو انسان کو بلندیوں پر فائز کرتا ہے ۔
٭……٭……٭
|
|