بھارت کا بدمست ہاتھی اور کشمیر کے نہتے عوام
(Mufti Muhammad Waqas Rafi, )
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی ریاستی
دہشت گردی ، جبر و ستم اور کشمیری عوام کی شہادتوں کا سلسلہ تاہنوز برابر
جاری ہے ۔ بھارتی فوج کشمیری عوام کے ’’جذبۂ حریت‘‘ اور ان کی ’’تحریک
آزادی‘‘ کو دبانے کے لئے نت نئے حربے بروئے کار لاتے ہوئے اب انہیں ’’پیلٹ
گنوں ‘‘کے ذریعہ انہیں اندھا اور نابینا کر رہی ہے ۔ انسانی حقوق کی عالمی
تنظیم ’’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘‘ کی بھارت سے یہ اپیل کہ : ’’ وہ مقبوضہ کشمیر
میں ’’پیلٹ بندوق‘‘ کا استعمال بند کردے ‘‘ بھی مؤثر ثابت نہ ہوسکی ۔ اور
بھارتی فوج کشمیری عوام کے خلاف ’’پیلٹ بندوق‘‘ کا استعمال مسلسل جاری رکھے
ہوئے ہے۔ گویا کہ جبر و ستم کی انتہاء ہوگئی ہے ۔ سیکیورٹی فورسز ٗ مظاہرین
پر ’’پیلٹ گنوں ‘‘ سے فائرنگ کررہی ہے، جو سیدھا آنکھوں کو نشانہ بناتی ہیں
اور یوں ان کا نشانہ بننے والے زندگی بھر کے لئے اپنے بینائی سے محروم
ہوجاتے ہیں ۔ یاد رہے کہ ’’پیلٹ گن‘‘ ان ہتھیاروں میں سے ایک ہے جس کا
استعمال جنگ کے دوران بھی ممنوع ہے ، جب کہ گزشتہ 30 دنوں میں مظاہروں کے
دوران بیسیوں ’’حریت پسند‘‘ کشمیری عوام اس کا شکار ہوچکے ہیں ۔
انسانی حقوق کے اداروں اور عالمی برادری کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ کشمیری
عوام کے خلاف بھارتی فوج کے’’ پیلٹ گن‘‘ استعمال کرنے پر بھارت کو روکیں
اور اس کی شدید مذمت کریں ۔ بلاشبہ انسانی حقوق کی علم برداری کی دعوے دار
عالمی قوتیں ، اقوام متحدہ اور دوسری بین الاقوامی تنظیموں کو ایک قطعی اور
جائز اپنا حق لینے کے لئے جد و جہد کرنے والے کشمیر کے نہتے عوام پر نہ صرف
بھارتی مظالم بند کرانے میں اپنا کردار مؤثر طور پر ادا کرنا چاہیے ، بلکہ
اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق رائے شماری کے ذریعہ کشمیری عوام کو ان
کے اپنے مستقبل کا خود انتخاب کرنے کا حق دلانے کے لئے بھی فیصلہ کن
اقدامات کرنے چاہئیں ۔
پرائم منسٹر ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان میں پاکستانی وزیر اعظم میاں
محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیکیورٹی
فورسز کے ریاستی جبر سے متاثرہ کشمیری عوام کے علاج معالجہ کے لئے انتظامات
کا خواہاں ہے ۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کو زمینی رسائی
دلانے کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالے ۔ پاکستان خصوصی طور پر ’’پیلٹ بندوقوں‘‘
کے متاثرین کی آنکھوں کا پوری دُنیا میں کہیں بھی دستیاب طبی سہولتوں کے
ذریعہ علاج کرانا چاہتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان متاثرین
کے علاج معالجہ کے تمام سفری اور دیگر اخراجات کا مکمل انتظام کرے گی۔
اس میں شک نہیں کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے مقبوضہ کشمیر میں
بھارتی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے کشمیری عوام کے علاج معالجہ کی پیش
کش کرکے پاکستانی قوم کے جذبات کی صحیح عکاسی کی ہے ۔ تاہم اتنا ضروریاد
رہے کہ پاکستان کی طرف سے کشمیری عوام کے لئے یہ پیش کش خالصتاً انسانی
ہمدردیوں کی بنیادوں پر ہے اور سیاست سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اس پیش
کش سے کشمیری عوام میں پاکستان کے بارے میں یہ تاثر ابھرے گا کہ پاکستانی
عوام نے محض یکجہتی کے اظہار کے لئے اس مشکل اور کٹھن وقت میں ہماری خبر
گیری کی ہے ۔ دوسرا انسانی ہمدردی کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ایسے مشکل اور
کٹھن وقت میں مظلوم لوگوں کا ضرور ساتھ دینا چاہیے ۔ تیسرا ہمارا قومی فرض
بھی یہ بنتا ہے کہ ہم اپنے مسلمان بھائیوں کشمیری عوام کی اس مشکل وقت میں
جیسے بھی بن پڑے خوب مدد و نصرت کریں ۔
اس میں دورائے نہیں ہوسکتیں کہ کشمیری عوام نہ صرف اپنی آزادی کی جنگ لڑ
رہے ہیں بلکہ وہ ہماری جنگ بھی لڑ رہے ہیں ۔ اس لئے کہ آپ نے بھی دیکھا
ہوگا کہ جب بھی مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہرے ہوتے ہیں ، ہر طرف
پاکستانی سبز ہلالی پرچم ہی فضا میں لہراتے نظر آتے ہیں ۔
اس وقت مقبوضہ کشمیر میں زخموں سے چور کشمیری عوام کی صورت حال یہ ہے کہ
بھارتی سیکیورٹی فورسز زخمیوں کو علاج معالجہ فراہم کرنے والے ہسپتالوں اور
ایمبولینس گاڑیوں کو بھی نشانہ بنارہی ہے ۔ پاکستان خصوصی طور پر ’’پیلٹ
گن‘‘ کے متاثرین کی آنکھوں کا دنیا میں کہیں بھی دستیاب طبی سہولیات کے
ذریعہ علاج معالجہ کرانا چاہتا ہے ۔ بصارت سے محرومی متاثرہ افراد اور ان
کے خاندانوں کے لئے مستقبل میں سنگین نتائج کا باعث بن سکتی ہے ۔ ’’پیلٹ
بندوقوں ‘‘ سے متاثرہ افراد میں سے بعض شاید زندگی بھر دوبارہ کبھی اپنی
آنکھوں میں روشنی نہیں دیکھ سکیں گے، تاہم اس کے باوجود بھی وہ آزادی کا
پروانہ ہاتھ میں لیے ہوئے اپنے حق خود ارادیت کے لئے پوری طرح پر عزم ہیں
کہ:
شاہین کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا
پر دم ہے اگر تو ٗتو نہیں خطرۂ اُفتاد
بلاشبہ پاکستان نے کشمیر کے زخمی عوام کا علاج معالجہ کرانے کا اعلان کرکے
ایک قابل ستائش فیصلہ کیا ہے ، جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے ،
تاہم اب اس ضمن میں پاکستان کو اس کے لئے عملی اقدامات بھی فی الفور کرنے
چاہئیں ۔ پاکستانی وزارت امور خارجہ ٗ بھارت پر دباؤ ڈالنے کے لئے بیرون
ملک پاکستانی سفارت خانوں کے ذریعہ بین الاقوامی سیاسی قیادت ، انسانی حقوق
کی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی بھر پور حمایت کو متحرک بنائے ، تاکہ وہ
حکومت پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر متاثرین کے
علاج معالجہ کا اہتمام کرنے کی اجازت دلوائیں ۔ وزیر اعظم میاں محمد نواز
شریف نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت میں اپنا اثر و رسوخ
استعمال میں لائے تاکہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں حالیہ جاری انسانی بحران
کے تناظر میں متاثرین کے علاج معالجہ کا اہتمام کرسکے ۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی قوتوں
کی خاموشی بڑی حیران کن ہے ۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیاء کے
خطے میں عالمی قوتوں کے مفادات میں بڑی تیزی سے انقلاب رونما ہورہا ہے اور
وہ مستقبل میں بھارت سے اپنے تعلقات مضبوط سے مضبوط تر بنانے میں ہمہ وقت
کوشاں ہیں۔لہٰذا اس تناظر میں اگر یہ دیکھا جائے کہ یہ عالمی قوتیں پاکستان
کی خاطر بھارت کو ناراض کریں گی یا اس کی خواہشات کے برعکس اس پر دباؤ ڈال
کر ’’مسئلہ کشمیر‘‘ حل کرنے کے لئے میدان میں اتریں گی تو بظاہر اس کا جواب
یہ نظر آتا ہے کہ عالمی قوتیں کبھی بھی بھارت کو ناراض کرکے پاکستانی عوام
کا دل نہیں جیتیں گی اور نہ ہی ’’مسئلہ کشمیر‘‘ حل کرنے کے لئے پوری طرح سے
میدان میں اتریں گی ۔لیکن اﷲ نہ کرے کہ ایسا ہو، بلکہ عالمی قوتیں کشمیرکے
نہتے عوام کو بھارت کے چنگل سے آزادی کا پروانہ دلانے کے لئے بھر پور
کوششیں کریں اور کشمیری عوام کو بھارت سے لے کر ان کا حق خود ارادیت طشت
میں رکھ کر تحفہ میں دیں۔ |
|