کومبنگ آپریشن کا آغاز و عالمی بنک کو خداحافظ کہنا درست اقدام ہیں
(Mian Khalid Jamil, Lahore)
حکومت کی بہترین معاشی پالیسیوں اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی خصوصی توجہ کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر 23 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں۔ اسی طرح مارک اپ کی شرح 12 فیصد تھی اور اب یہ شرح کم ہوکر 5.5 کے قریب آچکی ہے جس سے ایک بار پھر بینک دولت سے بھرچکے اور اکانومی کی شرح میں بہتری آجانے سے بیروزگاری میں بھی کمی آءے گی۔ انتخابی مہم کے دوران میاں نوازشریف نے اقتدار میں آکر کشکول توڑنے کے وعدے کا اعلان کیا تھااور یہ اسحاق ڈار نے ممکن کر دکھایا اور انہوں نے عالمی بنک سے بارھویں ریوو اجلاس کے کامیاب انعقاد کے بعد عالمی بنک کو خدا حافظ کہہ کر نوازشریف کے قوم سے وعدے کی تکمیل کر دکھاءی۔ |
|
آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے
سکیورٹی ایجنسیوں کو ملک بھر میں کومبنگ آپریشن کا حکم دے دیا ھے جو کہ
دہشت گردوں کی سرکوبی کیلئے نہایت درست اقدام ہے تاہم ایسے اقدامات ایک
قومی ذمہ داری کے حوالے سے حکومتی‘ سیاسی اور عسکری قیادتوں کی مشترکہ سوچ
اور حکمت عملی کے تحت اٹھائے جائیں تو یہ زیادہ مؤثر ہوسکتے ہیں۔ دہشت
گردوں کی سرکوبی کیلئے قومی اتفاق رائے سے وضع کئے گئے نیشنل ایکشن پلان کی
ایک ایک شق پر اسکی روح کے مطابق عملدرآمد ہو گیا ہوتا تو شاید گزشتہ روز
کے سانحۂ کوئٹہ کی نوبت نہ آتی۔ اب قومی سیاسی و دینی قیادتوں کی جانب سے
سانحۂ کوئٹہ کی بنیاد پر حکومت سے فی الفور ایک نئی اے پی سی طلب کرنے کا
تقاضا کیا جارہا ہے تاکہ اس میں نیشنل ایکشن پروگرام پر نظرثانی کرکے اسے
مزید مؤثر بنایا جائے اور اس کو مکمل عملی جامہ پہنانے کے بھی مؤثر
اقدامات اٹھائےجانے چاہیئیں ۔ یہ طرفہ تماشا ہے کہ ملک اور قوم اس وقت دہشت
گردی کے سنگین خطرات کی زد میں ہے مگر اپوزیشن جماعتوں کی سیاست کی ترجیح
اول آج بھی پانامہ لیکس پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی بنی ہوئی ہے جبکہ اس
وقت ساری حکومتی اور اپوزیشن قیادتوں کی ترجیح نیشنل ایکشن پلان پر
عملدرآمد کرانے پر ہونی چاہیے تاکہ ہماری پاکستان کو بے گناہ انسانوں کے
خونِ ناحق سے رنگین کرنیوالے دہشت گردوں کےعزائم کے آگے بند باندھا جاسکے۔
گزشتہ روز عمران خان نے اپنی حکومت مخالف سرگرمیاں ترک کرکے کوئٹہ کا دورہ
کیا ہے اور سول ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کرتے ہوئے انکے لواحقین کے ساتھ
ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ اسی طرح پیپلزپارٹی کے چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے
بھی گزشتہ روز کوئٹہ جا کر سانحۂ کوئٹہ کے متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کیا
ہے جو دہشت گردوں کو قومی یکجہتی کا تاثر دینے کے حوالے سے مستحسن اقدام ہے۔
سانحۂ کوئٹہ کے حوالے سے وزیراعظم نوازشریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف
نے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اظہار کیا کہ سانحۂ کوئٹہ درحقیقت ہمارے
اقتصادی راہداری منصوبہ کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہے جس میں اندرونی اور
بیرونی عناصر شریک ہیں جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے
سانحہ کوئٹہ میں بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کے براہِ راست ملوث ہونے کا دعویٰ
کیا۔
سانحۂ کوئٹہ نے ہمارے سکیورٹی انتظامات پر آج پھر اسی تناظر میں کئی
سوالات اٹھا دیئے ہیں۔ اس صورتحال میں سکیورٹی انتظامات پر قوم کا اعتماد و
اطمینان اسی صورت حاصل ہو سکتا ہے جب سول اور عسکری قیادتیں یکسو ہو کر
نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کریں۔
2013ء میں موجودہ حکومت اقتدار میں آئی تو اس وقت بینک خالی تھے‘ زرمبادلہ
کے ذخائر شاید 7 ملین ڈالر تک آگئے تھے لیکن حکومت کی بہترین معاشی
پالیسیوں اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی خصوصی توجہ کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر
23 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں۔ اسی طرح مارک اپ کی شرح 12 فیصد تھی اور
اب یہ شرح کم ہوکر 5.5 کے قریب آچکی ہے جس سے ایک بار پھر بینک دولت سے
بھرچکے اور اکانومی کی شرح میں بہتری آجانے سے بیروزگاری میں بھی کمی آءے
گی۔ انتخابی مہم کے دوران میاں نوازشریف نے اقتدار میں آکر کشکول توڑنے کے
وعدے کا اعلان کیا تھااور یہ اسحاق ڈار نے ممکن کر دکھایا اور انہوں نے
عالمی بنک سے بارھویں ریوو اجلاس کے کامیاب انعقاد کے بعد عالمی بنک کو خدا
حافظ کہہ کر نوازشریف کے قوم سے وعدے کی تکمیل کر دکھائی۔
اسی طرح امن و امان کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ 2013ء میں ملک بھر
میں عدم تحفظ کا احساس تھا اور کراچی سے لیکر خیبراور چمن تک کوئی شخص
محفوظ نہیں تھا لیکن الحمدﷲ پاکستان کی مسلح افواج اور حکومت کی باہمی
کوششوں سے آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے بعد ملک بھر میں حالات یکسر بہتر
ہوچکے ہیں اور عوام کے ذہنوں سے خوف کے سائے ہٹ چکے ہیں۔ برطانیہ میں
روزمرہ استعمال کی تمام اشیاء باہر سے آتی ہیں لیکن پاکستان میں الحمداﷲ
خوراک کی کوئی قلت نہیں۔ اگرھماری منتخب عوامی حکومت کسانوں کو بھارت کی
طرح کھاد‘ بیج‘ زرعی ادویات‘ بجلی اور پانی سبسڈی پرمہیا کرے اور کسان کو
خصوصی پیکج دے تو مہنگائی کی شرح نصف ہوسکتی ھے۔ بہرحال حکومت کی اب تک کی
کارکردگی سے قوم مطمئن ہے اور کسی طرح کی تحریک اب کامیابی سے ھمکنار نہیں
ھوگی۔ |
|