ماہ اگست وطن عزیز پاکستان کی آزادی کا
مہینہ ہے۔پاکستانی قوم اس ماہ کو جوش و جذبے کے ساتھ مناتی ہے کیونکہ انہیں
ایک الگ آزاد ملک نعمت کے طور پر ملا تھا۔امسال بھی چودہ اگست کو منانے کے
لئے تقریبات کا سلسلہ شروع ہو چکا تھا کہ دشمن کو برداشت نہ ہوا۔اسلام و
پاکستان کے دشمن نے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وہ قیامت ڈھائی
جس سے ہر آنکھ اشکبار ہوئی۔کوئٹہ کے ہسپتال میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے
میں وکلاء کی بڑی تعداد شہید ہوئی جبکہ دو صحافی بھی شہید ہوئے۔دھماکہ کہ
اطلاع پرہمیشہ کی طرح آرمی چیف جنرل راحیل شریف سب سے پہلے کوئٹہ پہنچے اور
زخمیوں کی عیادت کی۔وزیراعظم نواز شریف بھی کوئٹہ گئے۔اگلے دن عمران
خان،شہباز شریف بھی کوئٹہ پہنچے اور زخمیوں کی عیادت کی۔کوئٹہ کے سول
ہسپتال میں ہونے والے دھماکے کے بعد افواج پاکستان اور حساس اداروں پر بھی
انگلیاں اٹھانی شروع کر دی گئیں اور ایسا پہلی بار نہیں ہوا ۔جب بھی کوئی
واقعہ ہوتا ہے تو ہمیشہ انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں لیکن یہ نہیں سوچا جاتا کہ
افواج پاکستان کو ضرب عضب میں کامیابی ملی۔دہشت گردی کا بہت بڑا نیٹ ورک
ختم کر دیا گیا۔افواج پاکستان نے قربانیوں کی ایک لازوال داستان رقم
کی۔بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز اکبر بگٹی ماضی میں کئی بار کہہ چکے ہیں
اور حالیہ دھماکے کے بعد بھی کہا کہ بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں
بھارتی ایجنسی را ملوث ہے،اس سے بڑا ثبوت پاکستان کے پاس کیا ہو سکتا ہے کہ
بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر کلبھوشن بلوچستان سے گرفتار ہوتا ہے۔جس نے
اپنے تمام جرائم کا اقرار بھی کیا اور میڈیا کے سامنے بھی اسکی ویڈیو پیش
کی جا چکی ہے۔اچکزئی کا بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کے بیان پر تڑپ اٹھنا اور
پاکستان کے اداروں پر تنقید کیا یہی محب وطنی ہے یا وہ کسی اورکی زبان بول
رہے ہیں۔دنیا نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان کی فوج قابل ترین فوج ہے
جو ایک وقت میں مختلف محاذو ں پر الجھی ہوئی ہے۔ضرب عضب آپریشن ،افغانستان
کی شرارتیں،انڈیا کی فائرنگ اور اندرون ملک دہشت گردوں کی سرکوبی،ہر کام
فوج کر رہی ہے اور پوری ایمانداری سے کر رہی ہے۔جنرل راحیل شریف کی جرات و
ہمت کو سلام جو افواج پاکستان کو مورال بلند کرنے اگلے مورچوں پر پہنچتے
ہیں ۔سوال ہے کہ آپریشن میں شریک بہادر سپاہیوں کی دلجوئی کے لئے وزیر اعظم
سمیت کسی بھی سیاسی لیڈر نے اگلے مورچوں پر جانے کی خواہش کی ؟نہیں وہ ایسا
سوچ بھی نہیں سکتے ،صرف اقتدار کے حصول کے لئے عوام سے جھوٹے وعدے کر کے
الیکشن جیتے اور پارلیمنٹ میں پہنچ کر کسی اور کی ترجمانی کرنے لگ جاتے
ہیں۔آپریشن ضرب عضب میں افواج پاکستان کے بہادر جوانوں کی شہادتیں ہوئی کسی
سیاسی لیڈر کو کسی شہید کے گھر جا کر تعزیت کرنے کی توفیق نہیں ہوئی۔یہی
فوج تو ہے جس پر انگلیاں اٹھانے سے پہلے ایک بار سوچ تو لیا جاتا کہ کہ اسی
کی وجہ سے ملک محفوظ ہے۔اچکزئی صاحب چادر اتاریں ،آواران میں چند برس قبل
جب زلزلہ آیا تھا تو اسوقت وہاں کی عوام کی مدد کس نے کی تھی۔یہی پاک فوج
تھی جو گھر گھر پہنچی تھی،زخمیوں کا علاج معالجہ کیا تھا اور بے گھروں کو
گھر بنا کر دیئے۔فلاح انسانیت فاؤنڈیشن بھی وہاں تھی اور بلوچستان کے
بھائیوں کی خدمت کی۔اگر افواج پاکستان کے جری جوان نہ جاتے تو شاید اہل
بلوچ سسک سسک کر مر جاتے لیکن اچکزئی کو انکی مدد کرنے کی توفیق نہ
ہوتی۔افواج پاکستان کی صلاحیتوں پر انگلی اٹھانے والے اچکزئی یہ بات بھول
گئے کہ سول اداروں کی ناکامی کے بعد وہ فوج کو ہی بلاتے ہیں۔پاکستان کا بچہ
بچہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج کے شانہ بشانہ ہے۔کوئٹہ سانحہ کے بعد
صوبوں نے سوگ کا اعلان کیا اور وکلاء و صحافیوں نے احتجاج اور ہڑتال کا
اعلان کیا۔زخمیوں کو کراچی بھی منتقل کیا گیا ۔سوال یہ ہے کہ پاکستانی قوم
کب تک نشانہ بنتی رہے گی؟دہشت گردی کی اس جنگ میں پاکستان نے بہت نقصان
اٹھا لیا ۔آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کے بعد جو آپریشن شروع ہوا تھا وہ
کس مصلحت کے تحت رک گیا۔بازاروں،مسجدوں،سکولوں،ہسپتالوں میں خون بہانے والے
مسلمان کہلانے کے لائق نہیں۔یہ ملت اسلامیہ کے دشمن ہیں اور اغیار کے ہاتھو
ں استعمال ہو رہے ہیں۔کلمہ گو کسی بھی مسلمان کے قتل کو جائز نہیں سمجھتا
لیکن یہاں تو خون کی ندیاں بہائیں گئیں،لاشے تڑپتے رہے اور ہم ہر بار کی
طرح مذمت اور زخمیوں کی عیادت کرتے رہے۔افسوس ہم ہر بار کسی سانحہ کا
انتظار کرتے رہتے ہیں۔اور سانحہ کے بعد ہمارے مذمت بھرے بیانات سے دشمن بھی
خوش ہوتا ہو گا کہ پاکستانی حکمران صرف مذمت ہی کرتے ہیں اس سے آگے کچھ
نہیں کر سکتے۔کوئٹہ میں دھماکہ سے ایک روز قبل پاکستانی پرچم فروخت کرنے
والے منیر کو بھی شہید کیا گیا جبکہ جماعۃ الدعوۃ کوئٹہ کے مسؤل صلاح الدین
جو اسی دکان پر موجود تھے وہ بھی زخمی ہوئے۔اگلے روز قیامت ٹوٹی اور دشمن
نے یہ پیغام دیا کہ اس ماہ اگست میں خوشیاں نہیں منانے دیں گے۔اس حقیقت سے
بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ سارک کانفرنس میں پاکستانی وزیر داخلہ
چوہدری نثار کی جانب سے راجناتھ سنگھ کی شاندار حوصلہ افزائی کے بعدبھارت
نالاں تھا اور اس نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے پاکستان میں یہ کاروائی کروائی،
راجناتھ کے واپس جانے پر کوئٹہ میں حملہ کی منصوبہ بندی کی گئی۔ بلوچستان
میں بھارتی ایجنسیاں پہلے سے حملے کر رہی ہیں۔ را کے ایجنٹ یہاں موجود ہیں
جنہیں بھارت کی طرف سے فنڈنگ کی جارہی ہے۔ انڈیا خطہ میں دہشت گردی کا
ماحول پیدا کر رہا ہے۔ اس کی دہشت گردانہ ذہنیت پوری دنیا پر عیاں ہو گئی
ہے۔ وہ انسانی حقوق اور یو این کی قراردادوں کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔وزیر
اطلاعات پرویز رشید کے زبان سے پہلی بار سنا کہ کوئٹہ حملے میں بھارت کا
ہاتھ خارج ازامکان نہیں۔خوشگوار حیرت ہوئی کہ پرویز رشید بھی سچ بولنے لگ
گئے۔جماعۃالدعوۃ پاکستان کے زیر اہتمام لاہور میں مسجد شہداء مال روڈ پر
سانحہ کوئٹہ کے شہداء کی غائبانہ نماز جنازہ اد اکی گئی جس میں مذہبی و
سیاسی قائدین، جید علماء کرام، وکلاء، طلباء، تاجروں اور سول سوسائٹی سمیت
دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر
زبردست جذباتی کیفیت دیکھنے میں آئی۔ حافظ محمد سعید نے غائبانہ نما زجنازہ
پڑھائی تو شرکاء کی کثیر تعداد زاروقطار روتی رہی ۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ
کوئٹہ ہسپتال میں دھماکہ انڈیا کی ریاستی دہشت گردی اور پورے پاکستان پر
حملہ ہے۔اس کا ذمہ دار بھارت کی قومی سلامتی کا مشیر اجیت دوول اور اس کی
خفیہ ایجنسی را ہے۔ پاکستانیوں کے دل تب ٹھنڈے ہوں گے جب کلبھوشن یادیو کو
تین دن کے اند ر کوئٹہ کے میزان چوک میں پھانسی کے پھندے پر لٹکایا جائے
گا۔ وکلاء اور صحافیوں سے وعدہ کرتے ہیں کہ ہم قصاص کی تحریک منظم کریں گے۔
وزیر اعظم ، آرمی چیف اور کابینہ کے ممبران اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔ یہ
باقاعدہ جنگ ہے۔ ہم تمام سیاسی ،مذہبی قائدین، وکلاء اور صحافی حضرات سے
گزارش کرتے ہیں کہ ملک میں اتحادویکجہتی کا ماحول پیدا کیاجائیس۔ یہ جنگی
او رغیر معمولی حالات ہیں۔کوئٹہ میں بہنے والاخون صرف وکلاء اورصحافیوں کا
نہیں بلکہ ہر پاکستانی کا ہے۔کشمیر اور بلوچستان دونوں انڈیا کی جارحیت کا
شکار ہیں ۔ہم انہیں الگ الگ نہیں دیکھ رہے۔ انڈیا وطن عزیز پاکستان میں
دہشت گردی کی آگ بھڑکا کر کشمیر میں جاری تحریک سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔
اجیت دوول نے کہاتھا کہ ہم بلوچستان کو پاکستان سے الگ کریں گے اور مشرقی
پاکستان جیسے حالات پیدا کریں گے۔ کلبھوشن یادیو اور اس کے مزید ایجنٹ
بلوچستان سے گرفتار ہوئے جنہوں نے واضح طو رپر اعتراف کیا کہ وہ یہاں
علیحدگی کی تحریکیں پروان چڑھانے آئے تھے۔ تخریب کاروں کے پیچھے انڈیا ہے
اور یہ انڈیا کی ریاستی دہشت گردی کا واقعہ ہے۔اس پر پاکستانی کبھی خاموش
نہیں رہیں گے۔ جو لوگ پاکستان میں بیٹھ کر انڈیا کی زبان بول رہے ہیں۔
انہیں دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کا وقت ہے۔ کوئٹہ میں صحافیوں اور وکلاء
پر حملے کر کے پاکستان کی سالمیت پر حملہ کیا گیا۔ جولوگ پاکستان کے
استحکام کی بات کرتے ہیں انڈیا انہیں ٹارگٹ کررہا ہے۔ افسوس اس بات کا ہے
کہ حکمران کھل کر راکا نام نہیں لے رہے۔ دہشت گردی کی جنگ میں 172صحافی جاں
بحق ہو چکے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سانحہ اے پی ایس کی بعد جس طرح قوم
متحد ہوئی تھی اب بھی اسی طرح متحد ہو اور دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ میں
افواج پاکستان کا ساتھ دے۔اگر صرف انگلیاں اٹھائی گئیں تو یہ جنگ نہیں جیتی
جا سکتی،انگلیاں اٹھانے والوں کو بھی بے نقاب کرنا انتہائی ضرور ی ہے تا کہ
دوست اور دشمن کی پہچان ہو سکے۔ |