۱۴ مئی ۱۸۴۹ کو آئر لینڈ کے ۴۰۰۰ مربع میل
کے علاقے میں ایسی بارش ہوئی جس کا بالکل سیاہ رنگ تھا ،سائنس دان کوشش کے
باوجود اس کا سبب معلوم نہ کر سکے کے سیاہ بارش آخر کیسے ہوئی تھی،اب اس کی
حقیقت تو اﷲ اور اﷲ کے رسول ﷺہی بہتر جانتے ہیں لیکن قرآن کے مطابق کہ’’ہر
خشک و تر کاذکر قرآن پاک میں موجود ہے‘‘ اس بات کو زہن میں رکھتے ہوئے سیاہ
بارش ہونے کی چند وجوہات پیش ِ خدمت ہیں:
۱)آج کا دور بہت جدید دور ہے کوئی بھی بات سمجھنا اتنا مشکل نہیں آپ کے پاس
اینٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے آپ سرچ کر کے دیکھ سکتے ہیں کہ دنیا میں کتنے
قسم کی بارش ہوئی ہے:۔چھوٹی چھوٹی مچھلیوں کی بارش،چھوٹے مینڈکوں کی
بارش،ایسی بھی بارش ہوئی جس کا رنگ سرخ تھا،اسی طرح ایسی بھی بارش ہوئی جس
کا رنگ سیاہ تھا۔
۲)ایک بات پر اور غور فرمائیں ایک مشہور واقعہ ہے کہ جب مامون رشید نے امام
محمد تقی ؑ کا امتحان لینے کے لئے اپنی مٹھی میں چھوٹی مچھلی کو لے کر
پوچھا تھا کہ بتائیے میرے ہاتھ میں کیا ہے تو امام ؑ نے جواب دیا تھا کہ
کچھ لوگ اپنے باز ہوا میں بھیجتے ہیں اور وہ باز اپنے منہ میں جب چھوٹی
مچھلی کو دبا کر واپس آتے ہیں تو لوگ اُن مچھلیوں کو اپنی مٹھی میں دبا کر
لوگوں کا امتحان لیتے ہیں کہ بتاؤ میری مٹھی میں کیا ہے ،امام کے اس جواب
کا مطلب ہے کہ فضا میں چھوٹی چھوٹی مچھلیوں کا وجود ہے۔
۳)اب سوال یہ ہے کہ وہ چھوٹی مچھلیاں ہوا میں آئی کیسے،تو اس بارے میں
سائنس دان اور اﷲ کا موقف ایک ہے کہ سمندر میں جب ہوا چلتی ہے تو وہ ہوا
چھوٹی مچھلیوں اور منیڈکوں کو فضا میں لے جاتی ہیں اور جب بارش ہوتی ہے تو
بارش کے قطروں کے ساتھ وہ مچھلیاں اور مینڈک بھی نیچے آتے ہیں جو ہوا کی
وجہ سے اُوپر گئے ہوتے ہیں،ہم یہ سمجھتے ہیں یہ اُوپر سے آ رہے ہیں در اصل
یہ سمندر سے اُوپر اورپھر اُوپر سے نیچے آتے ہیں۔
نوٹ:سری لنکا میں ۲۰۱۴ اور ۲۰۱۲ کو مچھلیوں کی بارش ہوئی۔
بارش ہونے کی وجہ:
یہ بات توآپ سب جانتے ہیں کہ ہوا کا کم دباؤ سمندر سے بخارات بناتا ہے
بخارات بادل کی شکل میں آتے ہیں پھر بارش ہوتی ہے اصل میں یہ اﷲ کی دنیا
میں ایکng Cycli ہے سمندر کا پانی اُوپر جانا اور پھر واپس آنا اور سمندر
اور خشکی کی ضرورت کو پورا کرنا۔
سیاہ بارش اور قرآن
’’وہ خدا ایسا ہے جس نے دو مختلف دریاؤں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملا دیا ایک
شیریں ہے دوسرا کڑوا۔ان کے درمیان ایک آڑ مقرر کر دی ہے تا کہ وہ آپس میں
مل نہ جائیں جیسے وہ ایک دوسرے سے کہہ رہے ہوں کہ دور ہو اور نزدیک نہ
آؤ‘‘(سورہ فرقان آیت ۵۳)
بے شک اﷲ ہر چیز پر قادر ہے اﷲ نے ایک ہی سمندر میں دو طرح کے پانی بنائے
ایک میٹھا اور ایک کڑوا ،اگر کڑوے پانی سے بخارات بنیں تو بارش بھی کڑوے
پانی کی ہو گی اور اگر میٹھے پانی سے بخارات بنیں تو پھر بارش میٹھے پانی
کی ہو گی اسی طرح دنیا میں ایک جگہ ہے Black Sea،جس میں Iron
Sulphide(Black Colour Solid) پایا جاتا ہے وہاں ہوا کے دباؤ کا ہونا پھر
بادل اور بخارات کے بننے کا عمل شروع ہو تو یہ بات امکان سے خارج نہیں ہے
کہ پانی جو آسان سے برسے اُس کا رنگ بھی سیاہ ہو کیوں کہ بخارات اور بادل
جو Black Sea کے ہیں ۔ان باتوں سے اﷲ انسان کو بار بار اپنی یاد دلاتا ہے
کہ بے شک میں اﷲ ہر چیز پر قادر ہوں اسی لئے کبھی مچھلیوں کی بارش،کبھی
مینڈکوں کی بارش،کبھی جھینگوں کی بارش،کبھی لال بارش کبھی سیاہ بارش۔پس تم
اﷲ کی نشانیوں کو یاد رکھو اﷲ سے ڈرتے رہو تا کہ کامیاب ہو سکو۔ |