کسی ادارے کو چلانے اور خاطر خواہ ثمرات کے حصول کے لیے
منتظمین کے لیے چندگزارشات ہیں ۔اگر وہ ان پر عمل کو یقینی بنائیں تو
اداروں میں اصلاحات اور ترقی کے مواقع یقینی دکھائی دیتے ہیں ۔ اپنے مطالعہ
،تجربہ اور مشاہدہ کی بنیاد پر حاصل ہونے والی معلومات کو آپ تک
پہنچارہاہوں پرامید ہوں کہ آپ اسے اپنے لیے اور اپنے ادارے کے لیے نفع بخش
پائیں گے۔ وہ اصول اور ضابطہ مندرجہ ذیل ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔
٭مساوات و برابری !!!
اپنے ماتحتوں کے ساتھ یکساں سلوک روا رکھیں ۔
۔۔۔۔۔۔
٭فکری آزادی !!
ماتحتوں کے کام کے حساب سے انھیں ان کی صلاحیت کے اظہار کے مواقع دیے جائیں
۔
۔۔۔۔۔
٭منصفانہ مزاج !!
سب کے ساتھ انصاف سے پیش آئیں کسی ایک کی طرف جھکاو نہ ہو۔برتاؤ کی کمی
زیادتی آپکی ساکھ کو متأثر کرسکتی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔
٭لچک پہلو!!
اپنی پالیسیز اور منصوبوں کو حتمی نہ سمجھیں ۔بلکہ ان میں ضرورتوں کے مطابق
ضوابط میں ترمیم و اضافہ کردیں اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے خود کو عقل کل
نہ سمجھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
٭انفرادی کاوشوں کو تسلیم کرنے کا اصول:
ہر شخص کو انفرادی کوششوں اور کامیابیوں کو بھی تسلیم کیجیے ۔مجموعی طور پر
گروپ کی اور فردا ًفرداً بھی تعریف کیجیے ۔
۔۔۔۔۔
٭دادتحسین دینے کا ظرف!!!
تعریف انسان کی فطرت بھی ہے اور تحریک کا ذریعہ بھی ۔اس لیے تعریف کیجیے۔
اپنے ماتحت کو داد تحسین دیجئے ۔
۔۔۔۔۔۔
٭عملی کردار !!!
ہمیشہ آگے دیکھئے ۔آگے ہی بڑھیے ،چاک وچوبند اور حرکت میں رہیے ۔عملا بھی
اور فکری اعتبار سے بھی ۔یعنی بہتر سے بہترین منصوبے بناتے رہیے ۔
۔۔۔
٭تعلقات !!
اپنے ماتحتوں میں اچھے ،خوش گوار ،دوستانہ بلکہ برادرانہ تعلقات بنائے
رکھئے ۔ماتحتوں کے درمیان خوشگوار تعلقات بنائے رکھنا۔
۔۔۔۔۔۔
٭اصول اور کارکردگی !!!
کارکردگی بڑھانے کی کوشش کرتے رہیے ۔ایک ایک فرد کی اور تنظیم کی بھی
۔گذشتہ سال کے مقابلہ میں اس سال اگرنتائج مناسب سے بہتر یا بہتر سے بہترین
نہیں ہیں تو یہ ناکام مینیجمنٹ کی علامت ہے ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
خیر خواہی!!
آپ اعلی سطح (Upper Level) پر ہوں یا نچلی سطح (Lower Level) پر اپنے
ادارے، اپنے ہم عصر ساتھیوں کے ساتھ خیر خواہ رہیں۔ یہ ہمارے ایمان کا
تقاضا ہے اور یہ خیر خواہانہ رویہ مغربی طرز انتظام کاری اور اسلام کی
بنیاد پر انتظام کاری میں واضح فرق ہے۔ ماتحت ہمیشہ اپنے امیر کی اطاعت
کریں اور امیر تمام معاملات میں مثلاً تنخواہیں طے کرنے کا معاملہ ہو یا
کاموں کی سپردگی کا، اپنے ماتحتوں کا خیال رکھے۔
۔۔۔
جائزہ و مشاہدہ اور قائدانہ صلاحیت !!!
ہر پروگرام کی کامیابی و ناکامی کا تجزیہ کیجیے ۔اس کے اسباب نوٹ کیجیے
۔اور مستقبل کے پروگرام میں اس کا لحاظ رکھئے ۔
۔۔۔
تحقیق و عمدہ جانچ پڑتال!!!
مینجمنٹ کے لیے عمدہ جانچ پڑتال کا نظام ہونا چاہیے ۔نظام کو چلانے کے لیے
پالیسی بناتے وقت ،پالیسی نافذ کرتے وقت ،اطلاع وصول کرتے وقت ،پوچھ گوچھ
کرتے وقت تمام مراحل میں تحقیق سے ہی کام لیں ۔افواہ و غیر مصدقہ اطلاع پر
اقدامات ادارے کے لیے نقصان اور ساکھ کو متاثر کرنے کا باعث بن سکتے ہیں ۔
مندرجہ بالامعلومات تجربات اور مطالعہ کی روشنی میں ترتیب دی گئی ہے ۔امید
ہے کہ یہ معلومات آپ اور آپ کے ادارے کے لیے یکساں مفید ثابت ہوگی ۔انسان
کی وضع کردہ کوئی بھی چیز حتمی نہیں بلکہ اس میں کمی و زیادتی ،قطع و برید
کی گنجائش باقی رہتی ہے ۔آپ اپنے ادرے کے لیے سنجیدہ ہوجائیں تو کچھ بعید
نہیں کہ آپ کا ادارہ شب و روز ترقی نہ کرے ۔ |