’’بے شک خدا توبہ کرنے والوں اور پاکیزہ رہنے والوں کو
پسند کرتا ہے‘‘(سورہ بقرہ آیت ۲۲۲)،ہم پاکستانی بھائیوں کے لئے امریکہ اور
افریکہ کا ایک نیا تحفہ Kango Virus ،پہلے تحفہ دیا تھا ’’ایڈز‘‘کا اب دیا
’’کانگو وائرس‘‘کا۔یہ کانگو وائرس آیا کہاں سے ،اصل میں بھیڑ بکریوں،جانورں
کو ایک جنگلی مکھی (Tick)کاٹ لیتی ہے تو جو بھی اُن جانوروں کی رکھوالی کر
رہا ہو وہاں سے یہ وائرس چلتا ہے،اب وہ شخص جہاں جاتا ہے وہاں برتن سے یا
مچھر کے کاٹنے سے یہ مرض نشو نما پاتا ہے کیونکہ یہ ایک موذی اور جان لیوا
مرض ہے،مچھر نے کسی کو کاٹا پھر کسی اور کو کاٹا مرض بڑھتا گیاوغیرہ۔
پاکستان آنے اور جانے کے قانون:
یہ مرض امریکہ اور افریکہ میں تھا لیکن کوئی آیا ہو گا پاکستان وہاں سے اس
مرض کو لے کر بس آہستہ آہستہ پھیلتا گیا،کیا وجہ تھی کے یہ مرض پاکستان میں
آیا،بغیر میڈیکل رپورٹ کے پاکستان میں اینٹری،اگر آپ اُن کے اپنے ملک میں
کسی خاص میڈیکل ادارے سے کسی بھی آنے والے کا چیک اپ کروا لیں تو یہ مرض
وہاں پر ہی تشخیص ہو جاتا،لیکن ایسا نہیں ہوا اور ہم پاکستانی بھائی ’’ایڈز‘‘اور
اب ’’کانگو‘‘جیسے مرض میں مبتلاء ہیں ،اور اگر میڈیکل کروانے کا سلسلہ
موجود ہے توپھر اُس ادارے سے سوال کیا جائے جو بیرون ِ ملک میڈیکل کرتا اور
بناتا ہے کیوں کے اﷲ اور رسول ﷺ کا بھی یہ اصول ہے کہ ہر چیز میں Cheak and
Balance ہونا چاہئے۔بہرحال اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چُک گئیں کھیت۔اب
تو یہ مرض پاکستان میں آ ہی گیا ہے اب کیا کریں ہم؟
علاماتِ مرض:
۱)ہلکا بخار،۲)جسم اور سر میں شدید درد،۳)الٹیاں،۴)نقاہت و کمزوری،۵)بھوک
کا نہ لگنا،۶)جسم پر سرخ دانے،۷)منہ میں چھالے،۸)مسوڑوں اور ناک سے خون کی
آمد،۹)کھانسی میں خون کا آنا،۱۰)Platelet کی کمی۔
احتیاطی تدابیر:
۱)خون زیادہ لگوائیں تقریباً ۶ سے ۷ بوتلیں،کیونکہ کانگو وائرس میں خون
اتنا بڑھ جاتا ہے کے بعد میں منہ وغیرہ سے باہر آنے لگتا ہے۔
۲)Platelet میں کمی ہو جاتی ہے
۳)یہ مرض مچھر،مکھیوں،مویشی اور فضلہ وغیرہ سے بھی پھیلتا ہے اس لئے کوشش
کریں کے گھر میں ہوں تو بھی احتیاط کریں اور اگر کہیں باہر جا رہے ہیں تو
سب کےMospel وغیرہ لگائیں تا کہ مچھر نا کاٹیں اور گندی جگہیں جہاں مکھیاں
وغیرہ زیادہ ہوں وہاں نہ جائیں ۔
۴)عید الاضحی قریب ہے ہر گلی میں جس کا دل چاہتا ہے وہاں لوگ مویشی پال
لیتے ہیں اور اپنا بزنس چمکاتے ہیں بزنس کرنا اچھی بات ہے لیکن جب آپ کو
پتا ہے کہ اس میں بیماری بھی آ سکتی ہے تو مویشی منڈی شہری آبادی سے دور
بنائیں۔
۵)مذبحہ خانوں کی صفائی کا کام جاری رکھیں ،کیونکہ گندگی میں یہ مرض پھیل
سکتا ہے اور ویسے بھی صفائی نصف ایمان ہے۔
۶)اگر خدا نخواستہ کسی کو کانگو ہو جائے تو آپ اگر اُس کا علاج کر رہے ہیں
یا ملنے جا رہے ہیں تو منہ پر ماسک،ہاتھوں میں دستانے،اور گاؤن ہونا چاہئے۔
۷)راستہ کی کھلی چیزوں سے پرہیز کریں ،کھانا پینا گھر میں کھائیں یا ساتھ
لے کر جائیں ۔
۸)اگر کسی میں کانگو کی علامات ظاہر ہو جائیں تو احتیاط کریں کیوں کہ یہ
ایک موذی مرض ہے۔
۹)مویشی منڈیوں میں اسپرے کروائیں
نوٹ:یہ تمام احتیاطی تدابیر مختلف ڈاکٹرز کی تحقیق کے بعد یہاں نقل کی گئی
ہیں۔
حکومت ِ پاکستان سے گذارش:
ہم حکومت ِپاکستان سے گذارش کرتے ہیں کہ ’’کانگو وائرس‘‘سے بچاؤ کے لئے
احتیاط کی جائے جیسے:
۱)تمام علاقوں میں اسپرے کا کام جاری رکھیں۔
۲)گاؤں ،دیہات میں جہاں مویشی زیادہ ہوتے ہیں وہاں بچوں اور بڑوں کو کانگو
سے بچاؤ کے تمام طریقے بتائے جائیں
۳)عید پر مویشی منڈی اگر شہر میں ہو تو اس کے خلاف کاروائی کی جائے اور سخت
آرڈر دئیے جائیں۔
۴)شہر میں صفائی کا خیال رکھنے کے لئے بلدیہ پر زور دیں تا کہ ہم مکھیوں
اور مچھروں سے بچ سکیں۔
۵)رسول ﷺ جیسے انسانوں کا خیال کرتے تھے ویسے جانوروں کا بھی خیال کرتے تھے
اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے مویشی منڈیوں میں صفائی کا انتظام کریں اور
وہاں پر آئے ہوئے لوگوں کو احتیاطی تدابیر لکھ کر یا سمجھا کر بتائیں تا کہ
وہ لوگ اور آنے والے خریدار بھی احتیاط کر سکیں ،اور جانوروں کی بھی صفائی
کا موثر انتطام کریں کیونکہ جانوروں کے فضلہ سے بھی بیماریاں پھیلتی ہیں۔اﷲ
نے اگر آپ لوگوں کو یہ نیک کام کرنے کی توفیق دی ہے تو بہتر انداز میں اس
کام کو انجام دیں ،بے شک اﷲ کی طرف سے آئے ہیں اﷲ کی طرف جانا ہے اور ہر
چیز کا جواب دینا ہے۔ |