اﷲ کی ذات قادر و مطلق اور سب سے اعلیٰ حکمت عملی
رکھنے والی ہے وہ جس کو چاہے عزت بخشے اور جسکو چاہے ذلیل کر دے سب اسکے
ہاتھ میں ہے ہمیں ہر حال میں عاجزی اور انکساری کے ساتھ اس سے خیر کا طلب
گار ہونا چاہئے لیکن یہ باتیں صرف ہمیں سمجھ آتیں ہیں کافروں کو نہیں ۔بھارتی
حکومت اپنے تئیں ایک مضبوط اور ہر طرح سے دہشتگردی سے پاک لبرل جمہوریت کی
دعوے دار ہے اور خطے میں چوہدری بنا پھرتا ہے لیکن حقیقت اسکے بر عکس ہے !!بھارتی
وزیر اعظم نریندر مودی اول دن سے ہی سیاست میں ایک ڈکٹیٹر اور شد ت پسند
رہا ہے اور اسکی فطرت کو کتے کی پونچھ سے تشبیح دی جا سکتی ہے جو سو سال
دفنانے کے بعد بھی ٹیڑھی کی ٹیڑھی نکلی تھی ۔نریندر مودی نے جب باقاعدہ طور
پر سیاست میں قدم رکھا تو ہمیشہ سے ہی مسلمانوں اور بھارت میں موجود دیگر
اقلیتوں کا انتہائی درجے تک مخالف رہا ہے ۔بابری مسجد کو شہید کروانے اور
جن علاقوں میں مسلمانوں کی اکثریت ہے وہاں مسلمانوں پر ظلم و بربریت کا
بازار گرم رکھنے میں مودی سر فہرست ہے ۔اسی طرح جب سابقہ دور حکومت میں
مودی کی حکومت صرف ایک بھارتی صوبے تک محدو د تھی تو بھی اسنے مسلمانوں کو
ذلیل و رسوا کرنے میں کوئی کثر اٹھا نہ رکھی یہاں تک کے مسلمانوں پر زمین
تنگ کرنے کے ساتھ ساتھ کاروبار بھی نظر آتش کر دئیے اور اب بھی بھارتی وزیر
اعظم کی کرسی اسنے ایسے ہی انتہا پسندی کے ذریعے حاصل کی ہے نہ کہ عوامی
مینڈیٹ سے جس پر اس کے خلاف مختلف بھارتی عدالتوں میں کیس بھی درج ہیں ۔نریندر
مودی جب سے بھارتی حکومت میں آیا ہے اسلام مخالف سر گرمیاں بڑھنے کے ساتھ
ساتھ دیگر ہمسایہ ممالک بھی مودی کی ان ہٹ دھرمیوں سے ناراض نظر آتے ہیں ۔پہلے
بھارت کی جانب سے بلوچستان اور سندھ میں پاکستانی سالمیت کے خلاف سرگرمیاں
جس میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی رنگے ہاتھوں پکڑی گئی پھر ایران اور
امریکہ کے ساتھ ملکر چاہ بہار میں بندر گاہ کا قیا م تاکہ پاکستانی گوادر
پورٹ اور سی پیک منصوبے کو ثبوتاژ کیا جا سکے اسکے بعد کشمیر میں بڑھتی
ہوئی بربریت اور انتہا پسندی یہاں تک انسانوں کی مددگار جماعت کے داخلے پر
بھی پابندی لگا دی کہ کہیں یہ لوگ ہماری اصلیت نہ پہچان جائیں اس کے بعد
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کابھارتی یوم آزادی کے موقع پر بلوچستان ،سندھ
اور گلگت میں بھارتی ہرزہ سرائی کو علی الاعلان قبول کرنا نہایت تشویش ناک
اور مضحکہ خیز ہے ۔مسئلہ کشمیر تو ایک تنازعے والا علاقہ ہے لیکن بلوچستان
اور گلگت تو پاکستان کا حصہ ہیں بلوچستان میں اندیا جو کچھ پاکستان مخالف
کر رہا ہے وہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں گلگت کا ذکر خاص طور پر ہے کہ
حال ہی میں پیپلز پارٹی اور مجلس وحدت مسلمین نے احتجاج کرتے ہوئے ایک مبہم
سا مطالبہ رکھ کر دھمکی دی کہ گلگت سے سی پیک راہ داری منصوبے کو راستہ
نہیں دیں گے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ گلگت میں بھارت اپنا اثر و رسوخ قائم کر
رہا ہے۔تشویش اس بات پر کہ مودی کی اس ہٹ دھرمی کے باوجود ابھی تک اقوام
متحدہ نے آڑے ہاتھوں نہیں لیا اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ امریکی وزیر نے
بیان دیا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کا اندرونی معاملہ ہے ہم اس میں
مداخلت نہیں کر سکتے !مطلب امریکہ ہمیشہ سے ہی بھارت نواز بنا رہا ہے اور
پاکستانی استحکام اور امن وامان کی صورتحال کو خراب رکھنے میں بھارت کا
پورا پورا ساتھ دیا ہے ۔مودی نے سب یاد رکھا لیکن مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ
کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کو بھول گیا لیکن کچھ بھی ہو اﷲ کے گھر
میں دیر ہے اندھیر نہیں کیونکہ کشمیریوں نے مقبوضہ کشمیر سمیت برطانیہ میں
بھی بھارتی یوم آزادی کے دن یوم سیاہ منایا اور یہاں تک کہ کشمیر میں
بھارتی ترنگے کو لہرانے کی کوشش کی گئی لیکن لہرانے میں ناکام رہی اورترنگا
زمین پر گرنے سے بھارتی عزائم ترنگے سمیت زمین بوس ہوئے جبکہ کشمیر کے ہر
کونے کونے میں کشمیر بنے گا پاکستان اور پرچم ستار ہ و ہلال ہر گھر پر
لہرایا گیا ۔یہاں مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ بھارتی وزیر اعظم کو انکی
پارلیمنٹ اور دوسرے ممالک میں بیٹھے سیاستدانوں نے آڑے ہاتھوں لیا ہے پہلے
تو یہ کہ تقریب ترنگا کشائی میں بھارتی وزیر اعظم کو کسی نے اہمیت نہیں دی
اور مودی کی تقریر کے دوران ارکان پارلیمنٹ خواب خرگوش کے مزے لیتے رہے
دوسری جانب کیلیفورنیا یونیورسٹی میں اکنامکس کے پروفیسر پرنب وردھن نے
بیان دیا کہ بھارتی حکومت کو انتہا پسند سیاسی بدمعاش چلا رہے ہیں مودی
حکومت میں بدعنوانی عروج پر ہے جسکی وجہ سے بھارت میں غنڈہ گردی کا دور
دورہ ہے بھارت میں ملازمت کی کمی کے باعث لوگوں کے آپس میں جھگڑے بڑھ رہے
ہیں اور بھارت کی مختلف ریاستوں میں بے روزگار علیحدگی پسند تحریکوں میں
شامل ہو رہے ہیں اسی طرح خبریں یہ بھی ہیں کہ امریکہ کی تمام ریاستوں میں
سکھ کمیونٹی نے بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا ہے اس
سلسلے میں امریکی صدر باراک اوباما سمیت سینیٹروں اور کانگریس مینوں کو
خطوط بھی ارسال کئے گئے ہیں جس میں لکھا گیا ہے کہ بھارت بذات خود ایک دہشت
گرد ملک ہے مودی حکومت اس وقت ایک جلاد سا کردار ادار کر رہی ہے بھارتی
حکومت سکھوں ،مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ حیوانوں سے بھی بدتر سلوک
کیا جارہاہے ۔ان انتہا پسند ہندوؤں نے ریاست کے اندر ریاست قائم رکھی
ہے۔خطے میں اپنے تئیں چودھراہٹ میں مبتلا بھارت کی اپنی سلامتی خطرے میں پڑ
گئی ہے پڑوسی ممالک اور خفیہ سازشوں کے ذریعے خطے کے امن وامان خطرے میں
ڈالنے والے بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر بھارتی ریاستوں میں آزادی کی
تحریکوں کا زور کھل کر سامنے آگیا ہے مقبوضہ کشمیر کے علاوہ آسام اور منی
پور میں بھی آزادی کے نعرے گونجتے رہے اور ساتھ ہی ان ریاستوں میں دھماکے
بھی کئے گئے جس پر بھارتی میڈیا نے لاکھ پردہ پوشی کی لیکن سچ کبھی نہیں
چھپتا آسام میں پانچ دھماکے جبکہ تنسو میں بھی دھماکے کئے گئے آزادی کی
تحریک علیحدگی پسند تنظیم یونائیٹڈ لبریشن سمیت کئی تنظیمیں چلا رہی ہیں ۔
انکشاف یہ بھی ہے کہ خالصتان کشمیر سمیت کئی ریاستیں آئندہ چند سالوں میں
بھارت کے نقشے پر دنیا کو نظر نہیں آئے گی ہندوستان بٹتا اور خالصتان بنتا
نظر آرہا ہے ۔بھارت تو پاکستان کو توڑنے نکلا تھا لیکن اسکو یہ نہیں یاد کہ
ہمیشہ اﷲ تعالیٰ انہی کی نصرت کرتا ہے جو اسکے بندے ہوتے ہیں اور توحید کا
نعرہ بلند کرتے ہیں جب پاکستان آزاد ہی توحید کے نام پر ہوا تو بھارت کون
ہوتا ہے اسے توڑنے والایہاں ایک بات تو واضع ہو گئی کہ جو بھی پاکستان کے
اس مقدس وجود کی طرف گندی آنکھ سے دیکھتا ہے وہ زمانے میں ذلیل و خوار ہو
تا ہے اور انڈیا کی یہ خواری این ایس جی کے بعد اب واضع طور پر نظر آ رہی
ہے ۔ |