جیو تو ایسے
(Abdullah Amanat Muhammadi, Kasur)
میں نے جب ہوش سنبھالا تو دیکھا کہ دنیا
میں بہت زیادہ جینے کے طریقے ہیں اور اکثرلوگ یہ کہتے ہیں کہ میرا جینے کا
طریقہ ہی بہتر ہے۔ مسیح کہتے ہیں کہ جیوتو ایسے جیسے عیسیٰ علیہ السلام
جیئے۔ ہندو کہتے ہیں جیو تو ایسے جیسے رام جیئے۔ بدھ مت کے ماننے والے کہتے
ہیں کہ جیو تو ایسے جیسے گوتم بدھ جیئے۔ سکھ کہتے ہیں جیو تو ایسے جیسے
گرونانک جیئے۔ یہودی کہتے ہیں جیو تو ایسے جیسے موسیٰ ؑ جیئے۔جین مت کے
پیروکار کہتے ہیں کہ جیو تو ایسے جیسے وردھمان مہاویرجیئے۔ حنفی کہتے ہیں
کہ جیو تو ایسے جیسے امام ابو حنیفہ ؒ جیئے۔ حنبلی کہتے ہیں کہ جیو تو ایسے
جیسے امام احمد ابن حنبلؒ جیئے۔ شافعی کہتے ہیں جیو تو ایسے جیسےامام شافعیؒ
جیئے اور مالکی کہتے ہیں جیو تو ایسے جیسےامام مالکؒ جیئے۔ حتی کہ اب تو ٹی
وی چینلز والے کہہ رہے ہیں کہ جیو تو ایسے جیسے کرکٹر زاور ایکٹرز جیئے۔
میں تو کنفیوز ہی ہو گیا تھا کہ کیسے جیوں یعنی حضرت عیسیٰؑ ، رام ، گوتم
بدھ، گرونانک، موسیٰؑ، وردھمان مہاویر، امام ابوحنیفہ، امام احمد، امام
شافعی ،امام مالک ، کرکٹرز یا ایکٹرز میں سے کس کا انتخاب کروں زندگی
گزارنے کے لیے۔ اسی سوچ و بچار میں تھا کہ اللہ تعالیٰ کا پیارا کلام بھول
اٹھا فرمایا :" لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَةٌ حَسَنَة:
البتہ تحقیق تمہارے لیے الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم (کی زندگی)میں
بہترین نمونہ ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ: " جیو تو ایسے جیسے
محمدﷺ جیئے"۔ میں نے پختہ ارادہ کر لیا ہے کہ میں تو رسول اللہ ﷺ کے طریقوں
کے مطابق اپنی زندگی گزاروں گا اورآپ کا کیا ارادہ ہے؟ |
|