جادو جنات اور علاج' قسط نمبر: A1 )
(Imran Shahzad Tarar, mandu bhauddin)
شریر جادوگروں کا قلع قمع کرنے والی تلوار:
مئولف:الشیخ وحید عبدالسلام بالی حفظٰہ للہ
ترجمہ:
ڈاکٹر حافظ محمد اسحٰق زاھد
مکتبہ اسلامیہ
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
عرض مترجم
الحمد للہ رب العٰمین، والعاقبۃ للمتقین، والسلاۃ والسلام علی أشرف
الانبیاء والمرسلین، وعلی آ لہ وأصحابہ أجمعین، ومن تبعھم یا حسان
إلی یوم الدین۔۔۔۔وبعد
پاکستان میں دو گروہ ایسے ہیں جو سادہ لوح اور ضعیف العقید عوام کو دونوں
ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں، پہلا گروہ خانقاہی نظام کے تحت ان ‘‘پیرانِ عظام’’
اور ‘‘گدی نشینوں’’ کا ہے جنہوں نے کم و بیش ہر شہر میں اپنے ‘خلفاء’ مقرر
کر رکھے ہیں جو مریدین سے نذر و نیاز وصول کرتے ہیں، اپنے ہاں عرس و محفل
منعقد کرواتے ہیں، رقص و سرور کی محفلیں جمتی ہیں، مراقبے ہوتے ہیں اور
کمزور ایمان والے لوگ ان کی ‘خدمتِ اقدس’ میں نیاز پیش کرتے ہیں اور یوں اس
گروہ کے وارے نیارے ہو جاتے ہیں…....
بہرحال یہ گروہ ہمارہ موضوع نہیں،(اس گروہ کی مکمل معلومات کیلئے ہمارا
سلسلہ اسلام اور خانقاہی نظام کا مطالعہ کریں)ہمارہ موضوع دوسرا گروہ ہے
اور وہ ہے عاملوں، روحانی بابوں اور کالے علم کی کاٹ کے ماہروں کا،
ٹوٹےٹونکےاور تعویذ گنڈوں والے‘پروفیسرز’ کا اور روحانی طاقت کے ذریعے ہر
تمنا پوری کرنے کا دعویٰ کرنے والوں کا۔
اس گروہ کے اشتہارات ہر چھوٹے بڑے شہر کے درو دیوار پر لکھے ہوئے ملتے ہیں
:
۱۔تمنا کیسی ہی کیوں نہ ہو ، صرف چند گھڑیوں میں پوری ہو گی۔
۲۔جو چاہو ، پوچھو۔۔۔ماہر سفلی اور نوری علم۔
۳۔ وہ تمنا ہی کیا جو پوری نہ ہو سکے، ہر پریشانی کا حل، گھریلو اور
کاروباری مسائل،محبت بیماری، نافرمان اولاد، کالا جادو۔
۴۔ہر جادو ٹونے، جن بھوت پریت سے نجات کا واحد راستہ، جھوٹے اور سفلی
عاملوں سے ہوشیار۔
ان اشتہارات سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ اس گروہ کے لوگ ان اختیارات
کا دعویٰ کرتے ہیں جو صرف اللہ تعالٰی کے پاس ہیں کیونکہ تمنائیں پوری کرنے
والا، غیب کی خبریں جاننے والا، ہر پریشانی اور ہر شر سے بچانے والا اللہ
کے سوا کوئی نہیں۔ اور اس بات پر ہر مسلمان کو پختہ یقین ہونا چاہیئے
کیونکہ اس نے جس ذات کا کلمہ پڑھا ہے وہی ذات ان تمام اختیارات کی مالک ہے،
لیکن صد افسوس ہے ان مسلمانوں پر جو اپنی سادگی اور ضعیف الاعتقادی کی وجہ
سے اس گروہ کے جال میں با آسانی پھنس جاتے ہیں۔ یقینی طور پر یہ ایک بہت
بڑا فتنہ ہے جس کی بنیاد محض جھوٹ، فراڈ اور شعبدہ بازی ہے، اور اس کا مقصد
مال و دولت جمع کر کے اپنا کاروبار چمکانا ہے۔
ان عاملوں، صوفیوں اور روحانی بابوں کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں، اگر یقین
نہیں آتا تو لیجئے درج ذیل خبر پڑھ لیجئےتاکہ آپ کو ان کی بے بسی اور
کمپرسی پر یقین ہو جائے:
‘‘ایک گمشدہ لڑکے کی بازیابی کے لیے لاہور پولیس نے ایک مشہور عامل کی
خدمات حاصل کیں، جس نے لڑکے کی بابت اطلاع دی کہ وہ ملتان کے ایک جلے ہوئے
مکان میں چھپا ہوا ہے۔ پولیس اس کےبتائے ہوئے علاقے میں پہنچی تو وہاں کوئی
جلا ہوا مکان ہی نہ تھا۔ پولیس پھر اس کے پاس پہنچی تو اس نے بتایا کہ لڑکا
ایک کار میں سوار ہے اور اس کا نمبر یہ ہے لیکن پتہ چلا کہ اس نمبر کی کار
ہی سرے سے نہیں ہے، اس کے باوجود بھی پولیس اس عامل سے مایوس نہ ہوئی اور
ایک بار پھر اس کے ہاتھ پاؤں پکڑ رہی تھی کہ اچانک لڑکا خود بخود گھر واپس
پہنچ گیا۔’’
(بی بی سی ، لندن:۲۹/جولائی ۱۹۹۹ء)
دولت لوٹنے والوں کے لیے اس گروہ کے کیا کیا طریقہ ہائے واردات ہوتے ہیں،
اس کا اندازہ آپ مندرجہ ذیل واقعہ سے کر سکتے ہیں:
“ایک نوجوان لڑکا اچانک غائب ہو گیا۔ اس کے والد نے ایک پیشہ ور صوفی اور
عامل سے مدد طلب کی، جس نے ایک بہت بڑی فیس کا مطالبہ کر کے ایک ہفتے تک
مراقبے میں بیٹھنے کا نسخہ تجویز کیا، والد مسکین کیا کرتا، عامل کا مطالبہ
پورا کر دیا، ہفتہ بھر کے انتظار کے بعد عامل نے خبر دی کہ لڑکے کو ایک جن
کی لڑکی اغواء کر کے لے گئی ہے اور معاملہ بہت سنگین ہے، ذرا بھی سستی ہوئی
تو جنوں کی فوج ہم سب کو تباہ کر ڈالے گی۔ اس لیے مزید استخارے اور مراقبے
کی ضرورت ہے، اس پر والد نے نذرانے کی دوسری قسط بھی عامل کے حوالے کر دی۔
تین ماہ بعد عامل نے خوشخبری سنائی کہ لڑکا مل گیا ہے، اس سے بات چیت ہو
چکی ہےاور وہ گھر آنے کے لیے تیار ہے لیکن وہ خود بھی جن کی لڑکی پر فریفتہ
ہو چکا ہے اور اس کے بغیر تنہا آنے کو تیار نہیں، اور جن کی لڑکی بڑی سرکش
ہے، اس کی حفاظت کے لیے اس کے باپ نے جنوں کی فوج کا ایک دستہ مقرر کر رکھا
ہے، چنانچہ جب تمہارہ لڑکا گھر واپس آئے گا تواس کے ساتھ جن کی لڑکی اور اس
کی حفاظت پر مامور فوج بھی آئے گی۔یہ سن کر والد نے ہار مان لی۔ عامل نے اس
طوفانی بلا سے بچاؤ کے لیے بھاری رقم طلب کی اور والد اپنا گھر بار بیچ کر
وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا۔”
(البلاغ، اگست 99)
قارئین کرام! اگر آپ اس گروہ کی کاروائیو ں کا بغور جائزہ لیں تو مندرجہ
ذیل خرابیاں آپ کو واضح طور پر نظر آئیں گی:
1۔ تمنائیں پوری کرنے، تمام مسائل کو حل کرنے اور غیب کی خبریں جاننے کا
دعوی کرنا، حالانکہ یہ اسلام کی بنیادی تعلیمات سے ٹکراتی ہیں۔
2۔ شریر جنات اور شیاطین کے تعاون کے بغیر یہ عامل، جادوگر اور روحانی بابے
کوئی کاروائی پائیہ تکمیل تک نہیں پہنچا سکتے، اور جنات ان سے تعاون کرنے
کے لیے اس وقت تک تیار نہیں ہوتے جب تک ان سے کفریہ اور شرکیہ کام نہیں
کروا لیتے، چنانچہ انہیں جنات کو تابع فرمان بنانے کے لیےاپنے ایمان کا
سودا کرنا پڑتا ہے۔
3۔ یہ لوگ ایسے تعویذات جاری کرتے ہیں جن میں جادو والے منتر لکھے ہوتے
ہیں، جبکہ رسول اللہ ﷺ نے ایسے تعویذات کو لٹکانا شرک قرار دیا ہے۔
ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ اپنی بیوی کے پاس گئے جس نے اپنی گردن
میں کوئی دھاگہ وغیرہ باندھ رکھا تھا، انہوں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ اس نےکہا
اس پر کسی نے دم کیا ہے۔تو انہوں نے اسے سختی سے کھینچا اورکاٹ کر پھینک
دیا، پھر فرمایا: عبداللہ کے اہل و عیال اللہ تعالٰی کےساتھ کسی ایسی چیز
کو شریک بنانے سے بے نیاز ہیں جس کی اللہ تعالٰی نے کوئی دلیل نازل نہیں
کی، اور میں نے رسول اکرمﷺ سے سنا تھا، آپ نے فرمایا:
(انالرقی والتمائم والتولۃ شرک)
“بے شک (غیر شرعی) دم، تعویذات اور خاوندکے دل میں بیوی کی محبت ڈالنے والا
جادو شرک ہے۔”
]راواہ ابن حنان ویلحاکم۔ وصححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترتیب:3457،
وتخریج المشاکاۃ: 4552 والصحیحۃ :331[
“اسی طرح نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے:
(من تعلق شیئا وکل إلیہ)
“جو شخص کسی چیز کو لٹکاتا ہے اسے اسی کے سپرد کر دیا جاتا ہے۔”
] راواہ الترمزی: ۲۰۷۲ وقال الألبانی فی صحیح الترمزی: حسن، وکذافی صحیح
الترغیب:۳۴۵۶ [
4۔ ان تمام کاروائیوں کی بنیاد کالے جادو کا علم ہوتا ہے جس کا سیکھنا اور
اس کی روشنی میں جادو والے عمل کرنا کفر ہے۔
5۔ معاشرے میں بغض، حسد، نفرت اور دشمنی جیسی بیماریوں کے پیچھے اس گروہ کے
ناپاک عزائم بہت بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔
6۔ ان کی کاروائیوں میں جھوٹ، فراڈ، شعبدہ بازی اور دھوکہ دہی جیسی صفات
غالب ہوتی ہیں اور اصل مقصد سادہ لوح عوام کی دولت پر ہاتھ صاف کرنا ہوتا
ہے۔
چونکہ یہ اور دیگر کئی خرابیاں ہمارے معاشرے میں عام ہیں اس لیے میدانِ
دعوت الی اللہ کے ہر کارکن کا فریضہ ہے کہ وہ عوام الناس کو جادوگروں
کےمتعلق آگاہ کریں، اور ان کے عقیدے کے بارے میں بتائیں تاکہ وہ ان کے پاس
جانے سے پرہیز کریں۔
اسی ضرورت کے پیشِ نظر میں نے وحید عبدالسلام بالی حفظہ اللہ کی عربی
کتاب“الصارم البتار فی التصدی للسحرۃ الأ شرار” کو اردو زبان میں منتقل کیا
ہے، اور اپنے تیئں کوشش کی ہے کہ اس کا ترجمہ آسان اردو میں ہو تاکہ عام
لوگ اسے خوب اچھی طرح سے سمجھ سکیں۔ اگر کسی مسلمان کو اس کتاب سے کوئی
فائدہ پہنچے تو وہ اس کتاب اور اس کے مترجم کے لیے دعائے خیر کرے۔
اللہ رب العزت مسلمانوں کو ہر قسم کے شر سے محفوظ رکھے……وھو ولی التوفیق
حافظ محمد اسحٰق زاھد (عفی اللہ عنہ)
ذوالقعدہ ۱۴۲۰ھ……فروری ۲۰۰۰ء
ضروری تنبیہ: یہ مقدمہ میں نے اب سے سات سال پہلے لکھا تھا، اس دوران
پاکستان کے علاوہ ہندوستان اور سعودی عرب میں بھی اس کتاب کے کئی ایڈیشن
چھپے، کچھ میری اجازت سے اور کچھ میری اجازت کے بغیر۔ اور میں اللہ کا شکر
گزار ہوں کہ اس کی توفیق سے اس کتاب کوقبولِ عام حاصل ہوا، بے شمار لوگوں
کو اس سے فائدہ ہوا، بہت سارے لوگ جو جادو اور جنات وغیرہ سے متاثر تھے
انہوں نے ذاتی طور پر مجھے آگاہ کیا کہ اس کتاب کو پڑھ کر انہوں نے خود
اپنا علاج کیا اور اللہ تعالٰی نے انھیں شفا دی۔
اس کتاب کے سابقہ ایڈیشنوں میں طباعت وغیرہ کی کافی غلطیاں تھیں جو اس نئے
ایڈیشن میں صحیح کر دی گئی ہیں،اس کے علاوہ سابقہ ایڈیشنوں میں اس کے حواشی
آخر میں دیئے گئے تھے جبکہ اس نئے ایڈیشن میں ہر حاشیہ اس کی اصل جگہ
پر(کتاب کے متن میں ہی) ذکر کر دیا گیا ہے۔واللہ ولی التوفیق۔۔
حافظ محمد اسحٰق۔ کویت(فروری2007)
جاری ہے.... |
|