مسلم لیگ ن ھی 2018ء میں برسراقتدار آئیگی
(Mian Khalid Jamil, Lahore)
سنجیدہ حلقے آج کے جنرل باجوہ کے بیان کو قومی مفاد میں نہایت سنجیدہ قرار دے رھےھیں اور وضاحت بیان کررھے ھیں کہ اس بیان سے حکومت مخالفین کو علم ھوجاناچاھیئےکہ سول ملٹری تعلقات کسقدر مضبوط ھیں اور حکومت کیخلاف کوئی تحریک کسی صورت کامیاب نہیں ھوسکتی اور مثال دیتے کہاکہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنے بھی پاک فوج نے قومی مفاد میں ختم کرائےتھے |
|
آج جنرل عاصم باجوہ کی پریس کانفرنس کے
حوالے سے خبریں سوشل میڈیا پر چھائی ھوئی ھیں اور دوسرے نمبر پر گوادر
وزیراعظم دورے کیاور تازہ ترین تبصرہ یہ چل رھاھےکہ: سپریم کورٹ نے مردم
شماری کیلئے سخت احکامات دینے کا سلسلہ شروع کر رکھاتھا اور یہ بھی کہاکہ
اگر مردم شماری نہ ھوئی تو 2018ء کے انتخابات مؤخر ھوسکتے ھیں وغیرہ وغیرہ-
مردم شماری کے حوالے سے خبریں چلتی رھیں کہ 7 کروڑ افراد کا باقاعدہ مردم
شماری میں اندراج نہیں اور کہاگیا کہ مردم شماری کرنا فوج کا کام نہیں بلکہ
یہ کام سرکاری اسکولوں کے ٹیچر حضرات ماضی میں سالانہ گرمی کی چھٹیوں میں
ھمیشہ کرتے آئے ھیں اور چونکہ 1998ء میں مردم شماری کا ذمہ فوج کے ذمے لگ
گیا یوں اسے اب اس سے ھی منسلک گردانا جانے لگا اور حکومت نے عدلیہ کو
بتایا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے ایک لاکھ فوجی جوان کومبیک
آپریشن میں مصروف ھیں اور عدلیہ نے اس پر اپنا سخت ردعمل ظاھر کیاآج عاصم
باجوہ نے عدلیہ کو جواب دیدیا کہ مردم شماری پاک فوج ھی کریگی-
عام طور پر کئی تجزیہ کار کہتے آرھے ھیں کہ پاکستان میں جمہوری طریقے سے
حقیقی تبدیلی اسوقت رونما ھوگی جب مردم شماری کے نتیجے میں جہاں 7 کروڑ
افراد کا اندراج عمل میں آئیگا وھاں دنیا سے گزر جانیولے افراد کے ووٹوں
کیساتھ مبینہ پونے چار کروڑ جعلی ووٹوں کا اخراج عمل میں آئےگا اور حکومت
مخالفین کا کہنا ھے کہ مردم شماری جب تک نہیں ھوگی پاکستان میں آئندہ جتنے
بھی انتخابات ھوں گے تو نتیجے میں مسلم لیگ ن ھی کامیاب ٹہرے گی
مگر سنجیدہ حلقے آج کے جنرل باجوہ کے بیان کو قومی مفاد میں نہایت سنجیدہ
قرار دے رھےھیں اور وضاحت بیان کررھے ھیں کہ اس بیان سے حکومت مخالفین کو
علم ھوجاناچاھیئےکہ سول ملٹری تعلقات کسقدر مضبوط ھیں اور حکومت کیخلاف
کوئی تحریک کسی صورت کامیاب نہیں ھوسکتی اور مثال دیتے کہاکہ تحریک انصاف
اور عوامی تحریک کے دھرنے بھی پاک فوج نے قومی مفاد میں ختم کرائےتھے-
حکومت مخالف عناصر کا کہنا ھے کہ خطے کی خراب ترین صورتحال کیوجہ سے آج پاک
فوج نوازشریف کے پیچھے چھپتی نظر آرھی ھے کہ ھندوستان سمیت امریکہ و
برطانیہ، سعودی عرب وغیرہ میں نوازشریف کا ذاتی اثر و رسوخ کارفرما ھے اور
تیسری بار وزیراعظم بننا اسکا واضح ثبوت ھے اور چونکہ خطے کی موجودہ خراب
صورتحال میں روس کیوجہ سے جہاں ایران سے پاکستان کیساتھ خوشگوار تعلقات
غیرحقیقی ھیں اور سعودی اتحاد میں پاکستان شامل ھے اور امریکہ سعودی اتحاد
کیساتھ ھے اور اس خطے میں شام کے مسئلے پر جو نئی عالمی صف بندی میں ایران
شام ترکی وغیرہ اب روس کے اتحادی نمایاں ھیں جبکہ بھارت، سعودی اتحاد،
افغانستان یہ سب امریکہ کیساتھ کھڑے نظر آرھےھیں یوں موجودہ تناظر میں
پاکستان سعودی اتحاد اور ماضی کے تناظر میں امریکہ کا ساتھی بننے پر مجبور
ھے اور چونکہ اقتصادی راہ داری منصوبے سمیت روس سے نئے تعلقات نے پاکستان
کی خارجہ پالیسی کو مشکل میں ڈال دیاھے اور یوں پاکستان اور اسکی پالیسیاں
خطے کے تناظر میں سینڈ وچ بنتی نظر آرھی ھیں اور بھارت، افغانستان، ایران
امریکی شہہ پر اس منصوبے کے خاتمے کیلئے اندرون ملک پاکستان دشمنوں کی پشت
پناھی کررھے ھیں اور امریکہ کیلئے نوازشریف حکومت سے بہتر کوئی آپشن نہیں
اور شاید یہی وجہ ھے کہ فوج تمام حالات کو دیکھتے ھوئے اچھی طرح سے بھانپ
رھی ھے کہ اسکے لئے امریکہ و اتحادیوں سے متھا لینا اب آسان نہیں کہ سوویت
یونین کے ایٹم بم بھی اسے ٹوٹنے سے نہیں بچا سکے تھے تو ایٹمی طاقت کا خمار
اک بہت بڑی غلط فہمی ھے اور ایسی سوچ کا نتیجہ تباھی و بربادی کے سوا کچھ
نہیں اور یوں حالات بتا رھے ھیں کہ 2018 ء کے انتخابات بھی مسلم لیگ ن ھی
جیتے گی اور جہاں تک حکومت کا سی پیک کا معاملہ ھے یہ آئندہ سنگین تر
ھوسکتاھے کہ اصل جنگ امریکہ مابین چائنہ روس وغیرہ کے درمیان ھے اور ترکی
نے بھی واضح اپنی پالیسی امریکہ سے ھٹاکر روس کیجانب مبذول کرلی ھے جس
نتیجے میں ترکی میں آھستہ آھستہ حالات شدید خرابی کیطرف بڑھ رھے ھیں اور
اندازہ ھے کہ ان حالات میں آئندہ ترک عوام بھی دو حصوں میں بٹ کر خانہ جنگی
کا شکار ھو سکتی ھے اور یہ امریکی پلاننگ کا حصہ ھے اور چونکہ اسوقت امریکہ
ھی سپر پاور بے مگر روس اور چائنہ کی معیشت نےعالمی سطح پر امریکی معیشت کو
گھیر رکھا ھے اور یورپی یونین بھی جب اپنے یورو کے بل بوتے پر امریکی
پالیسیوں کے آگے رکاوٹ بنتا نظر آیا تو داعش فرانس میں بھی نمودار ھو گئی
اور فرانس میں بھی بم دھماکوں کا سلسلہ شروع ھوگیا.. امریکہ ' یورو کی مت
مارنے کیلئے عوامی ریفرنڈم کی بنیاد پر برطانیہ کو یورو سے علیحدہ کرنے میں
کامیاب رھا اور یوں سپر پاور کی چالیں یورپ سمیت عرب ممالک، مڈل ایسٹ، خلیج
سمیت ھر جگہ کامیاب نظر آرھی ھیں اور چونکہ افغانستان، عراق کے بعد لاکھوں
افراد داعش و خانہ جنگی کیوجہ سے شام میں بھی ھلاک کر دیئے گئے اور اب واضح
نظر آرھاھے کہ روس چائنہ اس خطے میں امریکہ کو بھگانے کیلئے اپنے وسائل
سمیت جنگجوؤں کو فنڈنگ کر رھے ھیں اور اس درمیان امریکہ جہاں سعودی اتحاد
کو استعمال کررھا ھے وھاں روس اور چائنہ ایران، شام اور وھاں کے باغیوں کو
مہرہ بنائے ھوئے ھیں اور یہ اک مسلمہ حقیقت ھے کہ اگر عالمی جنگ چھڑ گئ تو
اسکی ابتداء اس خطے سے ھی ھوگی اور کیمیائی ھتھیاروں کے علاوہ جوھری ھتھیار
بڑی مقدار میں استعمال ھونگے جس نتیجے میں لاکھوں افراد بے گناہ مارے جائیں
گے اور اس تباھی کے نتیجے میں اس خطے میں بڑی تبدیلیاں رونما ھوں گی اور
امریکہ یہی چاھتا ھے .. پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی نہیں ھونی
چاھیئے یہ پاکستان کے مفاد میں ھے اور عسکری قیادت کو شاید اس بات کا ادراک
ھے اور پاکستان کو چاھیئے کہ وہ بھارت سے بہترین تعلقات کیلئے مسلم کارڈ کا
استعمال کرے کہ پاکستان سے زائد مسلمان انڈیا میں ھیں اور دونوں جانب
مسلمانوں کو آپس میں ملنا چاھیئے تاکہ ھندو مسلم دشمنی کے بے بنیاد فلسفے
کا خاتمہ ھوسکے جسوجہ سے پاکستان آج اس حال تک جا پہنچا ھے اور بھارت و
پاکستان کی بقاء اسی میں ھے کہ خطے کے حالات کے پیش نظر اپنی اپنی سالمیت
کی خاطر تعلقات میں بہتری لائیں اور اگر یہ ایسا نہیں کریں گے تو پاکستان
میں امریکہ خانہ جنگی کروا سکتا ھے اور اسکے لئے ایران بھارت و افغانستان
کا تعاون کافی ھے اور چائنہ پاکستان کی بقاء کیلئے کبھی میدان میں اسطرح
نہیں آئیگا جسطرح کی توقعات عسکری قیادت اپنے ذھنوں میں بٹھائے بیٹھی ھے
... پاکستان کیلئے سی پیک منصوبہ گلے کی ھڈی بن سکتاھے اور کسی عالمی سازش
کے نتیجے میں اس منصوبے کے دفاع کیلئے چائنہ میدان میں نہیں آئیگا .. یہ اک
ایسی حقیقت ھے جسے جھٹلایا نہیں جا سکتا..
اندرون پاکستان اپوزیشن جماعتوں کے کردار کو طاقت کے استعمال سے نہیں روکنا
چاھیئے بلکہ اپوزیشن کو قومی مفاد ذھن نشین رکھتے ھوئے اپنا کردار ادا کرتے
رھنا چاھیئے جبکہ حکومت کو اگر یہ یقین بھی ھوجائےکہ آئندہ 10 برس تک وہ
اقتدار میں رھیں گے (جو کہ واضح نظر آرھاھے)تب بھی انکو وسائل کی تقسیم کو
میرٹ کی بنیاد پر ملک بھر استعمال کرنے چاھیئں اور بالخصوص انسانی بنیادی
حقوق کے زمرے میں جتنے بھی شعبے آتے ھیں ان پر خاص توجہ دینی چاھیئے مثلا
توانائی، صحت، تعلیم وغیرہ اس پر اسقدر توجہ کی ضرورت ھے کہ پبلک کیلئے یہ
عذاب نہ بنے بلکہ انہیں صحت، تعلیم ،بجلی قیمتوں میں زیادہ سے زیادہ ریلیف
ملنا چاھیئے اور بنیادی حقوق سلب نہ ھونے سے حکومت کبھی کمزور نہیں ھوگی
بلکہ ساری قوم حکومت کی پشت پر کھڑی ھوگی وگرنہ اغیار پاکستان میں خانہ
جنگی کروانے کیلئے جہاں علاقائی، قوم پرستوں کو استعمال کر سکتے ھیں وھاں
اپوزیشن جماعتوں کو بھی بروئےکار لا سکتے ھیں اور موجودہ سی پیک منصوبہ
پاکستان اور اسکی عوام کی تمام ضروریات پوری نہیں کرسکتا اور نہ اسکی بنیاد
پر پاکستان اسقدر خوشحال ھوسکتاھےکہ تمام مسائل حل ھوجائیں یوں امریکہ اس
منصوبے کو ضرورت کی بنیاد پر پاکستان سے اپنے مفاد کی خاطر سمجھوتہ
کرسکتاھے مگر بھارت، افغانستان وغیرہ امریکہ کو اس حوالے سے بھڑکانے کی
کوشش کر سکتے ھیں مگر اسکا چانس اسقدر زیادہ نہیں جسقدر شور برپاھے..
پاکستانی عسکری قیادت کو اس حوالے سے ادراک ھونا چاھیئےکہ پاکستان کس مشکل
سے دوچار ھے اور اسے سول حکومت کیساتھ باھمی مشاورت سے دفاعی امور قومی
مفاد میں طے کرنے چاھیئیں اور ھمسایہ ممالک سے تعلقات کو سب سے زیادہ اہمیت
دینی چاھیئے اور اسکی بنیاد یہ ھے کہ آدھا پنجاب پاکستان میں اور آدھا
بھارت میں .. آدھا بلوچستان پاکستان میں اور آدھا ایران میں .. پختون
پاکستان میں بھی اور افغانستان میں بھی .. آدھا کشمیر پاکستان کر زیر تسلط
اور آدھا بھارت کے پاس .. اور یوں ھر جانب دونوں اطراف رشتے داریاں و سماجی
کاروباری تعلقات کا ختم ھونا نہایت مشکل ھے.. پاکستان پہلے ھی اسوجہ سے
مشرقی پاکستان سے ھاتھ دھو بیٹھا اور بنگلہ دیش بننے کی بنیادی وجوھات یہی
تھیں جن پر اوپر روشنی ڈالی گئی ھے - |
|