جنّت کا دروازہ کھولنے والی چابی نماز ہے
(Muhammad Rafique Etesame, Ahmedpureast)
حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ
آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا جنّت کی چابی نماز ہے اور نماز کی چابی وضو ہے(
المشکوٰۃ المصابیح)۔
جب انسان اس دنیا سے چلا جاتا ہے تو عالم آخرت میں اس کے دو ہی ٹھکانے ہیں
جنّت یا جہنّم، اور جنّت کا مل جانا بہت بڑی کامیابی قرار دی گئی ہے ارشاد
باری تعالیٰ ہے’’ جو شخص جہنّم سے بچالیا گیا اور جنّت میں داخل کیا گیا
تحقیق وہ کامیاب ہو گیا‘‘(القرآن)۔اور جنّت کی نعمتیں ایسی ہیں کہ جو نہ
کسی آ نکھ نے دیکھیں اور نہ کا نوں نے انکے بارہ میں کچھ سنا اور نہ ہی
انکے بارہ میں کوئی تصوّر قائم کیا جاسکتا ہے کہ وہ کیسی ہیں؟
اسکے برعکس دوزخ کی زندگی ایک خوفناک اور درد ناک زندگی ہے کہ جہاں انسان
اسکے عذاب سے گھبرا کر موت کی تمنّا کرے گا مگر موت نہیں آئے گی، جہاں وہ
بار بار مرے گا اور پھر جی اٹھے گا عذاب سہنے کیلئے اور یہ سلسلہ چلتا رہے
گا اسی لئے اس زندگی سے پناہ مانگی گئی ہے۔
لہٰذا جنّت کا دروازہ کھولنے والی چابی نماز ہے اور قرآن پاک میں نماز کے
بارہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے’’(اے نبی پاکﷺ) اپنے گھروالوں کو نماز کا
حکم کیجئے اور خود بھی اسکے پابند رہیئے ہم آپ سے رزق نہیں مانگتے رزق تو
آپ کو ہم دیں گے اور اچھاانجام تو پرہیزگاری کا ہے‘‘ اور فرمایا’’نماز قائم
کرو زکوٰۃ ادا اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو‘‘(یعنی جماعت سے نماز
ادا کرو)۔
اور فرمایا نبی پاکﷺ نے کہ نماز مومن کی معراج ہے اور نماز دین کا ستون ہے
اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے( المشکوٰۃ المصابیح)۔
چونکہ نماز کی چابی وضو ہے لہٰذا نماز کو صحیح طریقہ سے ادا کرنے کیلئے
وضوکو سنّت کے مطابق ادا کر نے اہتمام کرنا چاہیے۔
لہٰذا ہر مسلمان کو نماز پابندی سے ادا کرنی چاہیے تاکہ جنّت کا دروازہ
کھولنے والی چابی اسکے ہاتھ میں ہو اور وہ ہر طرح کی نعمتوں سے بھرپور اور
کبھی نہ ختم ہونے والی زندگی سے لطف اندوز ہو سکے،آمین! |
|