اللہ پاک کی ایک بہت خوبصورت سنت ہے کہ
اللہ اپنے بندے سے اپنی راہ میں جو بھی لیتا ہے وہ اسے دوگنا یا بڑھا کر
لوٹاتا ہے، بشرطیکہ بندہ صبر و شکر پر قائم رہے، حضرت مریم علیہ السلام سے
جب انکی دوشیزگی کا مان مانگا تو انہی کے لختِ جگر سے پنگھوڑے میں ان کے حق
میں انکی معصومیت کی گواہی دلوائی، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا پر جب
جھوٹی تہمت لگائی گئی، تو اللہ نے قرآن میں انکی پاکیزگی کی خود گواہی دی،
اس بہتان پر صبر انکا ذکر قرآن میں لے آیا الحمدللہ!
حضرت یعقوب علیہ السلام اور حضرت یوسف علیہ السلام کو جب جدا کیا گیا تو
حالات کچھ اور تھے اور جب واپس انہیں ملایا گیا تو حالات یکسر پلٹا کھا چکے
تھے، اللہ پاک نے حضرت یعقوب علیہ السلام کو اپنے پاس سے بینائی کا تحفہ
اور حضرت یوسف علیہ السلام کو مصر کی حکومت میں حصہ، خوابوں کی تعبیر، اور
دانائی اور حکمت اور بھائیوں کو معاف کرنے کا ظرف عطا کیا، سو جب انہیں
ملایا تو اللہ نے انہیں اپنی عطاۓ کثیر سے نوازا الحمدللہ۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کو انکی والدہ نے حکمِ رب پر دریا کے سپرد کیا تو
اس معاملے کو بھی اللہ نے بےحد بہتر بنا کر لوٹایا انہیں فرعون کی بربادی
کا سبب اور بنی اسرائیل کی بہتری کا سبب بنایا الحمدللہ۔ نبی کریم ﷺ سے جب
انکی مکے سے ہجرت مانگی تو تو انہیں اسکے صبر و شکر و سعی کامل و توکل اللہ
پر اجر میں تحفہ ء فتح مکہ عطا کیا الحمدللہ رب العالمین۔ حضرت ایوب علیہ
السلام کو جب بیماری سے آزمایا، تو انہیں انکے صبر و شکر کے صلے میں سب
بڑھا کر لوٹایا، خاندان صحت، عزت سب الحمدللہ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے
جب حضرت اسماعیل علیہ السلام کو مانگا تو تحفتاۤ اللہ نے اپنے خلیل کو
قربانی کی سنتِ ابراہیمی کے شرف سے نوازا۔
اللہ نے قرآن میں اپنے ماننے والوں کے لیئے نصیحت و عبرت دونوں رکھی ہیں،
اور اللہ کا کوئ بھی امر مصلحت سے خالی نہیں، اور ماننے والے جانتے ہیں کہ
اللہ کی مصلحت اسکی محبت ہے اللہ کی آزمائش اسکی عطا ہے۔ سو اللہ پاک نے
مومنین کے لیئے عقل والوں کے لیئے جو بھی نشانیاں رکھیں وہ صرف انبیاکرام
علیہ الصلوۃ والسلام کے معاملات میں نہیں بلکہ ساری کائنات میں خود انسان
کی اپنی ذات میں بھی اللہ نے اپنی نشانیاں بھر دیں ہیں مگر یہ عیاں فقط ان
پر ہیں جو اللہ کی تلاش میں ہیں۔
سو اللہ اپنی سنت نہیں بھولتا، وہ جو ہم سے لیتا ہے سب لوٹاتا ہے۔ حالاںکہ
سب اسی کا ہے مگر پھر بھی جو وہ ہم سے لیتا ہے وہ بڑھا کر لوٹاتا ہے مگر یہ
معاملہ انکے ساتھ ہے جو صبر کرنے والے ہیں، شکر کرنے والے ہیں، صلہ رحمی و
محبت والے ہیں ، معاف کرنے والے ہیں، وسیع ظرف والے ہیں، ظلم کرنے والے
نہیں احسان کرنے والے ہیں۔ ہم سب مر جائیں گے اللہ جو ہمارا لے کر آزماتا
ہے وہ سب اس دنیا سے ہی متعلق ہوتا ہے، عزت، دل، مال، جان، آن، صحت،
خاندان، زبان، کچھ بھی ۔۔ اللہ جانتا ہے میرے بندے کو کیا شے محبوب ہے بس
اللہ اسی کی آزمائش میں انسان کو مبتلا کرتا ہے، حضرت یعقوب علیہ السلام کو
حضرت یوسف سے بے بہا محبت تھی، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ کو اپنے
بیٹے سے، نبی کریم ﷺ کو مکہ بےحد عزیز تھا، اپنے دین کے راستے میں، اپنی
راہِ محبت میں اللہ نے سب کو آزمایا۔
الغرض اللہ بندے پر ظلم نہیں کرتا، اللہ آزمائش میں بھی اپنے بندے کو
آلائشوں سے دھوتا ہے اسے وہی دیتا ہے جو اسکے لیئے خیر ہے، اور کبھی آزماۓ
تو اسکے حق کی خیر کو بڑھا کر عطا کرتا ہے بشرطیکہ بندہ صبر و شکر پر قائم
رہے۔ اللہ پاک ہم سب کے لیئے دو جہاں میں آسانیاں فرماۓ ہمیں اپنے پاس سے
خیر و برکت ایمان و محبت والی زندگی موت اور آخرت عطا فرماۓ، اللہ پاک ہمیں
ہر آزمائش میں سرخرو فرماۓ ہمارے لیئے دو جہاں میں مغفرت عافیت محبت و رحمت
و آسانیاں فرمائےاللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ
عِبَادَتِكَ اللھم آمین یا رب العالمین !
حیاایشم! |