شہرِاقبال

شہرِاقبال

عظیم مسلمان فلسفی شاعر ، قانون دان اور مفکر علامہ اقبال بتاریخ 9 نومبر1877ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے ۔یہی وجہ ہے کہ سیالکوٹ کو شہرِ اقبال کہا جاتا ہے۔ اس شہرکی بنیاد چار ہزار سال قبل راجہ سل نے رکھی۔شروع میں اس کا نام سل کوٹ تھا پھر برطانوی عہد میں تبدیل کرکے سیالکوٹ کر دیا گیا ۔

سیالکوٹ پاکستان کے صوبے پنجاب کا ایک اہم شہر ہے جو دریائے چناب کے کنارے واقع ہے۔30لاکھ آبادی والا یہ شہر لاہور سے 125 کلومیٹر دور ہے جبکہ مقبوضہ جموں سے صرف چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔دورِ قیامِ پاکستان سے قبل یہ ریاست کشمیر کا سرمائی صدر مقام ہوا کرتا تھا۔سیالکوٹ پاکستان کا ایک بڑا صنعتی مرکز ہے مگر سرجیکل آلات اور کھیلوں کے سامان بنانے کی صنعت کی وجہ سے یہ عالمی شہرت رکھتا ہے۔اسکے علاوہ یہاں موسیقی کے آلات ، چمڑے کی مصنوعات ،کپڑے اور دیگر اشیاء تیارکرنے کی صنعت بھی موجود ہے۔یہاں کے لوگ اپنی تجارتی مہارت کے حوالے سے ملک بھر میں مشہور ہیں۔سیالکوٹ کو فٹ بال بنانے کے حوالے سے دنیا بھر میں بہت بڑا مرکز سمجھا جا تا ہے اس کے علاوہ چھریاں ،چاقو سے لے کر ،کھلاڑیوں کی یونیفارم اور کٹ بنانے کے لئے کسی بھی ملک کو ضرورت ہو تو وہ رخ سیالکوٹ کا ہی کرتا ہے،کالم نویس خالد حسن نے تو سیالکوٹ پر اپنی کتاب کا ایک پورا باب لکھ دیا تھا ۔ملکہ ترنم نورجہاں اس کو منڈا سیالکوٹیا ہی کہتی تھیں۔

ضلع سیالکوٹ کا رقبہ 1164 مربع میل اور 124 یونین کونسلوں پر مشتعمل ہے ۔یہاں سردیوں میں شدید سردی اور گرمیوں میں سخت گرمی پڑتی ہے۔قیامِ پاکستان کے وقت یہ ملک کا چھٹا بڑا شہر تھا ۔ مگر اب اسکا نمبر12 ہے۔یہاں کی آبادی کا75 فیصد حصہ دیہاتوں اور25 فیصد حصہ شہروں میں آباد ہے ۔اس میں4 تحصیلیں سیالکوٹ ، سمبڑیال،ڈسکہ اور پسرور ہیں۔

سیالکوٹ میں شاعرِ مشرق علامہ اقبال کی اپنی ذاتی دلچسپی کا سامان اور ایک لائبریری جو کچھ چیزوں پر مشتعمل ہے اس کو ایک چھوٹے سے میوزیم میں تبدیل کرکے اس کو اقبال منزل(اقبال ہاؤس) کے طور پر نامزد کردیاگیا ہے۔شہر کا سب سے مشہور چوک " علامہ اقبال چوک" ہے یہاں پر مشہور "شاہین "علامہ اقبال کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے کھڑا ہے ۔اس چوک کو" ڈرماں والا چوک" بھی کہا جاتا ہے۔
1944ء میں مسلمانوں کے عظیم رہنما قائداعظم محمدعلی جناح سیالکوٹ کے دورہ پر آئے اور تالاب شیخ مولا بخش پر عوامی اجتماع سے خطاب کیا ان کے ہمراہ پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان بھی تھے ۔انہوں نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ میں آپ کی طرح نوجوان نہیں ہوں لیکن آپ کے جذبے نے میری قوت کو دو آتشہ کر دیا ہے۔

سیالکوٹ پنجابی ثقافت کا ایک بہت بڑامرکز ہے۔یہاں پر حضرت امام علی الحق اور پیر مرادیہ شاہ کا مزار بھی واقع ہے ۔علامہ اقبال کے علاوہ یہ شہر فیض احمد فیض ، مولانا ظفر علی خان ، سابق کرکٹر اعجاز احمد ، ملک ریا ض( بحریہ ٹاؤن ) اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک کی بھی جائے پیدائش ہے۔علامہ اقبال اور فیض احمدفیض کے اس شہر کی یہ خوبی حیران کن ہو سکتی ہے کہ یہاں کے لوگوں کی شرح خواندگی پاکستان کے تمام ضلعوں سے زیادہ ہے۔اخلاقی جرائم کی شرح بھی تمام ضلعوں سے کم ہے اور شاید یہاں پر بے روزگاروں کی شرح بھی تمام ضلعوں سے کم ہوگی، یہاں کے لوگوں کا امداد باہمی کا جذبہ بھی تمام ضلعوں سے زیادہ ہے جس کے ذریعے انہوں نے نجی سطح پر ایک بین الاقوامی ہوائی اڈہ تعمیر کیا اور اسے نفع بخش ثابت کرنے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا ۔جس پر صرف ساڑھے چار ارب روپے تک کی لاگت آئی ہے ۔جبکہ اسلام آباد کے نئے ہوائی اڈے کے صرف " رن ویز" چودہ ارب روپے کے تخمینے سے تیار کئے جارہے ہیں اور عنقریب انشاء اللہ اس سال 2016 ئکے آخر میں سیالکوٹ کی اپنی ائیرلائن " ائیرسیال" بھی شروع ہو جائے گی۔

ہاں ! یہاں پر اگر ضرورت ہے تو صحت کے میدان میں کام کرنے کی ہے ۔یہاں نہ تو کوئی سرکاری اور نہ ہی کوئی نجی ہسپتال اس قابل ہے کہ مریض کا تسلی بخش علاج ہوسکے۔اس کے علاوہ یہاں کا سب سے بڑا مسئلہ ٹریفک کا ہے جو نئی سٹرکیں تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے سست اور جام رہتی ہے اور گزشتہ کئی عرصوں سے زبوں حال ٹریفک کے باعث سنگین مسائل کی زد میں ہے اور ٹریفک حادثات معمول بن چکے ہیں۔جس میں کئی قیمتی جانیں بھی ضائع ہوچکی ہیں۔موجودہ صورتحال حکومتی نمائندوں اور انتظامیہ کی توجہ کی طلب گار ہے ۔جو وقت کی اہم ضرورت ہے ۔کیوں کہ جان ہے تو جہان ہے-
Azhar Hussain
About the Author: Azhar Hussain Read More Articles by Azhar Hussain: 5 Articles with 8055 views i am a writer and student.. View More