چنا نچہ ا نہو ں نے حا می بھر لی ا بھی نبی علیہ ا لسلام
اور حضر ت ا بو بکر ر ضی ا للہ عنہ ر خصت ہی ہو ئے تھے کہ ا سما ء ر ضی ا
للہ عنہا کے دادا ابو قحا فہ تشر یف لا ئے ا نہو ں نے آ کر حضر ت ابو بکر
صد یق کے با ر ے میں پو چھا بچو ں نے کہا و ہ تو چلے گئے تو ان کے دل پر
ذرا گھبرا ہٹ سی ہو ئی کہنے لگے ا پنا ما ل تو سا را نہیں لے گئے ۔۔۔؟حضر ت
ا سما ء کہنے لگیں میں بچی تھی مگر میں نے یہ کیا کہ ا یک جگہ پتھر پڑ ے ہو
ئے تھے ان کے او پر کپڑا ڈال د یا او ر ا پنے دادا کا ہا تھ ان پر ر کھوا د
یا اور کہا کہ دادا ابو اس کے پیچھے بہت کچھ ہے تو دادا ا بو سمجھے کہ شا
ئد ما ل پیچھے پڑا ہو گا وہ مطمئین ہو گئے فر ما نے لگیں میر ے وا لد تو ا
للہ کے محبو ب کے سا تھ چلے گئے اور پا نچ ہزار در ہم سا تھ لے کر گئے تھے
پیچھے تو ا للہ اور ا س کے ر سو ل کا نا م ہی چھو ڑ کر گئے تھے ۔۔۔۔۔۔
فر ما تی ہیں کہ میں ان کو کھا نا پہنچا تی تھی جب دو سر ے دن کھا نا لے کر
گئی تو نبی علیہ ا لسلام نے د یکھا کہ آج چھو ٹی ا سما ء کے چہر ے پر ذ خم
کا نشان ہے مغمو م طبیعیت ہے -آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پو چھا ا سما ء !
آج کیا با ت ہے تو ا دا س نظر آ تی ہے ۔۔۔؟ تو ا سما ء کی آ نکھو ں میں
آنسو آ گئے نبی علیہ ا لسلام متو جہ ہو ئے - پو چھا ا سما ء تو کیو ں رو ر
ہی ہے ۔۔؟ عر ض کیا اے اللہ کے محبو ب صلی اللہ علیہ و سلم کل جب میں کھا
نا د ے کر وا پس جا ر ہی تھی تو را ستہ میں ا بو جہل مل گیا تھا اس نے مجھے
با لو ں سے مضبو طی کے سا تھ پکڑ لیا اور با لو ں کو کھینچ کھینچ کر کہنے
لگا ا سما ء! بتا و تمہیں پتا ہے کہ تمہا رے وا لد کہا ں ہیں ۔۔۔؟تمہارے
پیغمبر کہا ں ہیں ۔۔۔؟۔۔۔۔۔۔۔۔
اے اللہ کے محبو ب صلی اللہ علیہ و سلم میں نے اسے سچ سچ کہ د یا -ہا ں
مجھے پتہ ہے وہ کہنے لگا پھر بتا و وہ کہا ں ہیں ۔۔۔؟ میں نے جو ا ب د یا
ہر گز نہیں بتا و ں گی -اس نے کہا میں تمہیں مار دو ں گا -میں سخت سزا دو ں
گا -اللہ کے محبو ب صلی اللہ علیہ وسلم میں نے اس سے کہا “جو تم کر سکتے ہو
وہ کر لو مگر میں نہیں بتا و ں گی “اے اللہ کے محبو ب صلی اللہ علیہ و سلم
اس نے ا چا نک مجھے زو ر دار تھپڑ لگا یا میں نیچے گر ی چٹا ن پر میرا ما
تھا لگا میر ے ما تھے سے خو ن نکل آ یا میر ی آ نکھو ں سے آ نسو آ گئے مجھے
سخت تکلیف ہو ر ہی تھی -ا بو جہل نے مجھے پھر با لو ں سے پکڑ کر کھڑا کر د
یا کہنے لگا اسما ء ! تجھے بہت ما رو ں گا جلد ی بتا د ے -اللہ کے محبو ب!
میں نے اسے جو اب د یا اے ا بو جہل میر ی جان تو تیرے حوا لے مگر محمد عر
بی صلی اللہ علیہ و سلم کو تیر ے حوا لے نہیں کرو ں گی “آپ اندا زہ
کیجئےایک چھو ٹی سی بچی ہے لیکن اسکو بھی نبی علیہ السلام کے سا تھ ا تنی
محبت ہے کہتی ہے میر ی جا ن تو تیرے حوا لے مگر محمد عر بی کو تیرے حوا لے
نہیں کرو ں گی -تو سید نا ا بو بکر صد یق کے اس کا میا ب سفر کے پیچھے آپکو
ا یک عورت کا کردار نظر آ ئے گا بیٹی کی شکل میں ۔۔۔۔۔۔۔۔
مثا ل نمبر (٣)۔۔۔۔۔۔۔۔۔سید نا عمر فا رو ق ر ضی اللہ عنہ مراد مصطفی کہلا
تے ہیں وہ ایک مر تبہ تلوار لے کر نکلے کہ نبی علیہ ا لسلام کو شہید کر د
یں -را ستے میں ایک صحا بی ملے پو چھا کہا ں کا ا را دہ ہے ۔۔۔؟کہنے لگے
میں ان (محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم )کو شہید کر نا چا ہتا ہو ں کہ نہ
ر ہے با نس نہ بجے با نسر ی - کہنے لگے سبحان اللہ تم ا پنی بہن کے گھر جا
کر تو د یکھو تمہا ر ی بہن اور بہنو ئی دو نو ں مسلمان ہو چکے ہیں عمر ر ضی
اللہ عنہ کو بڑا غصہ آ یا کہ میر ے گھر کے لو گ میر ی ا جا زت اور علم کے
بغیر اسلام قبو ل کر لیں یہ کیسے ہو سکتا ہے و ہیں سے بہن کے گھر پہنچے اور
بہن کے گھر پر د ستک دی حضر ت عمر ر ضی اللہ عنہ نے سنا کہ وہ بیٹھے ہو ئے
کچھ پڑھ ر ہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
جب ا نھو ں نے د ستک دی تو ان کی بہن فا طمہ پہچا ن گئی کہ عمر دروا زے پر
آئے کھڑے ہیں چنا نچہ جو صحا بی پڑ ھا ر ہے تھے وہ تو چھپ گئے ا نہو ں نے
وہ چیز یں بھی چھپا د یں جن پر قرآن کی آ ئیتیں لکھی ہو ئیں تھیں دروازہ
کھو لا عمر ر ضی اللہ عنہ اندر تشر یف لا ئے آ کر بہنو ئی سے پو چھا میں نے
سنا ہے کہ آپ لو گ مسلما ن ہو چکے ہیں بہنو ئی نے جو ا ب د یا کہ اسلام سچا
د ین ہے تو پھر ا سکو قبو ل کر نے میں کیا ر کا و ٹ ہے جب ا نہو ں نے یہ ا
لفا ظ کہے تو عمر ر ضی اللہ عنہ نے غصے میں آ کر انکو ما ر نا شرو ع کر د
یا بہن فا طمہ بچا نے کے لیئے بیچ میں آ ئیں عمر ر ضی اللہ عنہ جلال میں
تھے آپ ر ضی اللہ عنہ نے بہن کے منہ پر بھی ا یک زور دار تھپڑ ر سید کیا فا
طمہ ر ضی اللہ عنہا نیچے گر گئیں -مگر پھر سنبھل کر ا ٹھیں ان کی آ نکھو ں
میں آ نسو تھے عمر ر ضی اللہ عنہ کے سا منے آکر کھڑی ہو گیئں اور اس و قت
یہ ا لفا ظ کہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جا ری ہے |