چین کے شہر ہانگ ژو میں ستمبر کے پہلے ہفتے میں دو روزہ
جی ٹونٹی سربراہی کانفرنس کا انعقاد دنیا میں بدلتے حالات اور معیشت میں
اتار چڑھاؤ کے حوالے سے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے سربراہان کا اجتماع
نہایت اہمیت کا حامل ہے جس میں کئی ترقی پذیر ممالک کے سربراہوں کے علاوہ
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون ، آئی ایم ایف کے مینیجنگ
ڈائریکٹر ، وزارت خزانہ،سرمایہ کار اداروں ،عالمی بینک کے سربراہ اور کئی
بڑے تجارتی اداروں کے سربراہوں نے بھی شرکت کی۔ جی ٹونٹی سربراہی کانفرنس
دس مرتبہ پہلے بھی دنیا کے مختلف شہروں میں منعقد کی جاچکی ہے لیکن
گیارہویں کانفرنس کا حق پہلی بار چین کو ملا ، چین نے اس کانفرنس کے انعقاد
کے لیئے چین کے جنوبی شہر ہانگ ژو کا انتخاب اس لیئے کیا کہ اس شہر کو چین
میں زمین کی جنت کہا جاتا ہے یہ شہر پہلے ہی قدرتی حسن کی دولت سے مالا تھا
اور کانفرنس کے انعقاد کی وجہ سے اس کو دلہن کی طرح سجا دیا گیا نئی سڑکیں
اور دیگر انفرا اسٹرکچر کی تعمیر اور تزئین نے اسے چار چاند لگا دئیے تھے
شہر کا قدرتی حسن ہی تمام مندوبین کو متاثر کرنے کے لیئے کافی تھا۔
چین کے صدر شی جن پھینگ نے جی ٹونٹی سر براہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا
کہ جی ٹونٹی عالمی سطح پر معاشی نظم و نسق کا ایک اہم فورم ہے۔اس فورم سے
مالیاتی امور ،بین الاقوامی ٹیکسوں کے نظام اور بد عنوانی کے خاتمے کے لیے
مشترکہ کوشش کی جا سکتی ہے۔دنیا کی دوسری بڑی معاشی طاقت چین کے صدر نے
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی سطح پر معاشی ترقی کے فروغ کے لیے پانچ
نکاتی تجاویز بھی پیش کیں جن میں معاشی استحکام کے فروغ اور بہترین اقتصادی
پالیسی سازی میں جی ٹونٹی اراکین کے درمیان روابط کا فروغ ، معاشی ترقی کی
نئی راہیں تلاش کرنا ، عالمی معاشی ترقی و نظم و نسق میں جی ٹونٹی ممالک کا
فعال کردار ، جی ٹونٹی ممالک میں وسیع معاشی پالیسیوں کے فروغ سے تجارت و
سر مایہ کاری کو فروغ دینا اور پائیدار ترقی کے ایجنڈے ٹونٹی تھرٹی میں
اشتراکی ترقی کو فروغ دینا شامل ہیں۔
چین کےصدر شی جن پھینگ نے کہا کہ جی ٹونٹی سر براہی اجلاس میں ترقی کو
بنیادی اہمیت حاصل ہے اور اس ضمن میں ترقی پذیر بالخصوص افریقی ممالک کو
خاصی اہمیت دی جائے اور افریقی ممالک کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جانا
چاہیئے ،انہوں نے واضح کیا کہ جی ٹونٹی فورم کو محض کانفرنسوں یا اعلانات
تک محدود نہیں رکھنا چاہیئے بلکہ عملی طور ایک قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے
عالمی مسائل کے حل کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔چین کے صدر نے کہا کہ اجلاس کے
دوران معیشت کی بحالی اور ترقی کے لیے معاشی پالیسی سازی ، تخلیقی ترقی کے
فروغ ،بہترین اقتصادی مالیاتی نظام اور تجارت و سرمایہ کاری میں روابط کے
فروغ سے مشترکہ ترقی کے لیے اقدامات پر بات کی گئی۔
چین کے صدر نے کہا کہ عالمی معیشت میں بحالی کا عمل جاری ہے لیکن ترقی کی
رفتار کو برقرار رکھنے سمیت تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے کچھ چیلنجز
کا سامنا بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ آ ٹھ بر س قبل مالیاتی بحران کے بعد آج
ایک بار پھر عالمی متیش ایک نازک مرحلے سے گزر رہی ہے اور ابھی تک تیز
رفتار صنعتی و تیکنیکی ترقی کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے دنیا کی اہم
معیشتوں کو آ بادی کے مسائل کا بھی سامنا ہے،لیکن جی ٹونٹی کے پلیٹ فارم
سے معاشی مسائل کے حل کے لیے اقدامات سے پائیدار ، جامع اور متوازن ترقی کو
فروغ دیا جا سکتا ہے، جی ٹونٹی اجلاس سے لوگوں کی توقعات وابستہ ہیں لہذا
اس فورم کو عالمی سطح پر ترقی و خوشحالی کے لیے کلیدی کردار ادا کرنا
چاہیے، جی ٹونٹی تزویراتی وژن کی روشنی میں اپنا قائدانہ کردار ادا کرئے
چین کے صدر نے بار ہا اس چیز پر ذور دیا کہ باہمی اتحاد سے جی ٹونٹی کو
عالمی سطح پر اشتراکی تعمیر و ترقی کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہیے۔
جی ٹونٹی سربراہی کانفرنس کی کامیابیوں کا دارومدار ان پانچ پہلوں پر منحصر
ہے جن پر جی ٹونٹی گروپ کے تمام ممبر ممالک کے سربراہ متفق ہوئے ،پہلا یہ
کہ عالمی معیشت کے مستقبل کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی کی جائے گی ، دوسرا یہ
کہ معیشت کے اضافے کے نئے طریقے کی تلاش کی جائے گی تاکہ عالمی معشیت کے
لیے ایک نئی متحرک قوت فراہم کی جا سکے ،تیسرا یہ کہ عالمی مالیاتی نظم و
نسق کو بہتر بنایا جائے گا تاکہ خطرے سے نمٹنے میں عالمی معیشت کی صلاحیت
کو بہتر بنایا جائے ،چوتھا یہ کہ عالمی تجارت اور سرمایہ کاری سمیت دو اہم
امور کو بروئے کار لاتے ہوئے کھلے پن پر مبنی عالمی معیشت کی تشکیل دی جائے
گی اور پانچواں یہ کہ مشترکہ ترقی کو فروغ دیا جائے گا تاکہ جی ٹونٹی تعاون
کے مفادات کو پوری دنیا تک پہنچایا جا سکے۔
چین کے صدر نے ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک بالخصوص افریقی ممالک کی ترقی
کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چین کی معاشی ترقی دیگر دنیا کے لیے ایک
نمونہ ہے اور عالمی برادری چین کی ترقی کے تجربات سے استفادہ کر سکتی
ہے۔ایشین انفرا سٹرکچر انوسٹمنٹ بنکم کا قیام اشتراکی ترقی کے عمل میں چین
کے وژن کی عکاسی کرتا ہے ، اس بنکی کے قیام سے دنیا کے ترقی پذیر ممالک بڑے
پیمانے پر مستفید ہو سکتے ہیں اس بنکہ کے قیام کو عالمی سطح پر بھر پور
پزیرائی ملی ہے اور ابھی حال ہی میں کینیڈا جیسے ترقی یافتہ ملک کی شمولیت
اس ادارے کی اہمیت ظاہر کرتی ہے، چین کی معاشی اصلاحات کے نظام پر عمل پیرا
ہو کر دنیا سے غربت کا خاتمہ اور معاشی خوشحالی ممکن ہو سکتی ہے،چین نے
باہمی معاملات اور تنازعات کے حوالے سے ہمیشہ مذاکرات کو ترجیح دی ہے اور
حالیہ جی ٹونٹی اجلاس کے دوران اہم عالمی رہنماوں کے درمیان مذاکرات کے لیے
چین نے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا ہے۔ |