دور دراز سے کنستر ٹھیلے میں ڈالے دن بھر
دھکے کھا کر چند گیلن پینے کا پانی حاصل کر پاتے تھے،میں نے دیکھا کہ واٹر
بورڈکے کاغذوں میں ہر علاقے کیلئے تقسیم آب کاعلیحد ہ شیڈول درج ہونے کے
باوجود جہاں واٹر مافیا یا سیاسی اثرو اسوخ رکھنے والے گروہ کا راج تھا ہر
ٹرن میں ان علاقوں محلوں اور ناجائز واٹرہائیڈرنٹس میں پانی پہنچ رہا
تھا،ایسے والو بھی نظر آئے جس کا والو 24گھنٹے کیلے کھول کر منوں مٹی تلے
دبا دیا گیا تھا اورجس کا واٹر بورڈ کے جاری کردہ نقشوں میں کہیں ذکر نہیں
تھا اس کے علاوہ ایسے لائن مینوں سے بھی واسطہ پڑا جو گھر بیٹھے تنخواہ
وصول کررہے تھے اور انکی جگہ واٹر مافیا کا بندہ والو آپرےٹ کررہا تھا،ایسے
افسران سے بھی سامنا ہوا جوبظاہرہمارے سا تھ اور پانی چور وں کیخلاف
کاروائی میں اپنی ذمہ داری پوری کرتا دکھائی دیتا تھا مگر اکثر جائے واردات
پر جب ہماری مشترکہ ٹیم پہنچتی تھی ملوث عناصر ہاتھ نہیں آتے تھے وجہ ہم
جلد جان گئے کہ ہمارے ہم رکاب افسر بذریعہ پیجر اپنے چہیتوں تک چھاپے کی
خبر جاری فرما دیتے تھے ۔یہ تو تھی ماضی کی باتیں جب واٹر مافیا اتنی زیادہ
متحرک نہیں تھی اب میں حالیہ دنوں پانی چوری کی ایک مثال پیش کرکے اپنے
دعوے کی سچائی پر اپنے قاری سے مہر ثبت کرنے کا خوہشمند ہوں اور چاہونگا کہ
کراچی کے مکینوں کو مصنوعی پانی بحران سے نجات دلانے کیلئے عدالت عظمی
کاروائی عمل میں لائے ،ناظم آباد سرسید کالج کے عقب میں واقع رہائشی علاقہ
ایک ایسا ناجائز واٹر ہائیڈرنٹس عرصہ دراز سے قائم ہے جہاں واٹر بورڈکے
ہیوی لائن سے کنکشن حاصل کیا گیاہے اسکے علاوہ اس ہائیڈرنٹس میں لسبیلہ میں
قائم بورنگ لائن سے طویل پائپ کے ذریعے پانی جمع کیا جاتا ہے جو بعد ازاں
ہیوی پائپ لائنوں کے ذریعے رحمان آباد میں قائم غیر قانونی ہائیڈرنٹس تک
پہنچایا جاتا ہے اور پھر یہاںسے چوری شدہ پانی زیر زمیں ناجائز پائپ لائن
کنکشن کے ذریعے مل، فیکٹریوں کو بھاری قیمت میں فروخت کیا جاتا ہے متذکرہ
چوری کے ذریعے آمدنی کا تخمینہ لگانے کیلئے عرض ہے کہ اس سسٹم کو چلانے
کیلئے ہائیڈرنٹس کا مالک 72ہزار ڈیزل کے مد میں خرچ کرتا ہے باقی دیگر
اخراجات،لیبر کی تنخواہ،بھتے کی ادائیگی بعد خالص بچت کا اندازہ خوب لگایا
جاسکتا ہے،ایک بات اور جس ہائیڈرنٹس کا ذکر کررہا ہوں اس کے مالک کے متعلق
میری خفیہ معلومات یہ ہے کہ مالک نے مذکورہ ہائیڈرنٹس کے ساتھ بلڈنگ میں
گارمنٹس کا سیٹ اپ ڈالا ہوا ہے جس میں صرف اس گھرانے کے افراد کے علاوہ ان
تمام کرم فرماﺅں کا لباس تیار ہوتا ہے جو اس قبیح فعل میں اس ہائیڈرنٹس کے
مالک پر مہربان ہیں،معلومات کے مطابق شہر کے بڑے افسران ،سیاسی و انتظامی
شخصیات کے علاوہ ایک سابق صدر پاکستان کا جوڑا بھی یہاں تیار کیا جاتا ہے ۔ |