وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کراچی میں
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اداروں
اور صنعتوں کو نیشنلائز کرنے کے عمل کی وجہ سے بے چینی پھیلی اور صنعتیں
تباہ ہو گئی۔ ملازمین نے انڈسٹریز نیشنلائز ہونے کے بعد وہاں سرکاری اداروں
کی طرح کام کرنا شروع کر دیا جس کی وجہ سے منافع میں چلتے ہوئے ادارے خسارے
کے ادارے بن گئے۔انھوں نے مزید کہاکہ قومیائے جانے کے بعد ملکی ترقی کو بھی
زبردست نقصان پہنچا۔ وزیر اعظم نے یہ بات اس لئے بھی چھیڑی کے اسٹاک
ایکسچینج کی مذکورہ تقریب میں ان کے مخاطب تقریباً تمام ہی صنعتکار ، تاجر
اور سرمایہ کار تھے جبکہ یہ ذکر اس لئے بھی چھیڑا گیا کہ آج کل پیپلزپارٹی
سے بظاہر مسلم لیگ ن کی کچھ عداوت بھی نظر آ رہی ہے ۔ چونکہ 1973 کے بعد
ملک میں صنعتیں قومیانے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم
شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اہم ترین کردار ادا کیا بلکہ ان ہی کے احکامات
کے پر نجی شعبے میں چلنے والے ادارے ، صنعتیں یہاں تک کے اسکول بھی سرکاری
تحویل میں لے لئے گئے تھے۔ اس عمل کا شکار خود وزیراعظم میاں محمد نواز
شریف کا خاندان بھی ہوا تھا جس کا انھیں آج تک درد ہے۔میاں نواز شریف کو
جہاں بھی موقع ملتا ہے وہ یہ شکوہ ضرور کرتے ہیں اور اپنا دکھ بانٹنے کی
کوشش کرتے ہیں ۔ گزشتہ دنوں پاناما لیکس کے بعد اپنے اوپر آنے والے الزامات
کی وضاحت کے موقع پر بھی انھیں نے قوم سے خطاب میں اپنا یہ دکھ عوام سے
شیئر کیا تھا۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں چونکہ نشینلائزیشن کے بہت سے
متاثرین صنعتکار اور سرمایہ کار بھی موجود تھے لہذا اس موقع پر میاں نواز
شریف کی طرف سے اپنا غم بیان کرنا غم غلط کرنے کے مترادف ہے جبکہ ایک طرح
سے انھوں نے اپنے خطاب میں وہاں موجود صنعتکاروں اور سرمایہ کاروں کی
ہمدردیاں لینے کے لئے بھی یہ پیغام دیا ہے کہ آپ کی دشمن پیپلز پارٹی ہے کہ
جس نے آپ کو شدید نقصان پہنچایا اور ملک میں صنعتی ترقی کو تباہی کے دہانے
پر پہنچایا جبکہ مسلم لیگ ن نے جب جب اقتدار سنبھالا ، ملک میں نج کاری کی
حمایت کی اور وہ صنعتیں اور ادارے جو ذولفقار علی بھٹو کی پالیسیوں کی وجہ
سے نیشنلائز کر دئیے گئے تھے، انھیں آہستہ آہستہ کر کے واپس نجی شعبے کے
حوالے کیا جا رہا ہے۔یہ الگ بحث ہے کہ ملک میں نیشلائز یشن کے بعد کیا اچھا
ہوا اور کیا تباہی ہوئی لیکن یہاں میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا طرز
سیاست زیر بحث لانا چاہتا ہوں۔میاں محمد نواز شریف ایک ٹھنڈی طبیعت کے حامل
سیاست دان ہیں اور اپنے ہدف پر بہت سوچ سمجھ کر حملہ آورہوتے ہیں۔ دراصل
میاں نواز شریف نے 2018کے انتخابات کی تیاری شروع کر دی ہے اور آج کل وہ
الیکشن مہم پر ہیں لہذا ہر جگہ اپنی حکومت کے کارنامے بیان کرنے کو ترجیح
دیتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ کراچی میں نیشنلائزیشن کے خلاف بات کر کے وہ یہاں کے
صنعتکاروں ، تاجروں اور سرمایہ کاروں کو اپنے فیور میں لینا چاہتے ہیں ۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی بہتر صورت حال کے حوالے سے انھوں نے اپنی پارٹی
کی بہتر پالیسیوں اور ان کی وجہ سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کی وضاحت کی۔
وزیراعظم نواز شریف اپنی پٹاری میں موجود پتے ٹھیک ٹھیک کھیلنے کی کوشش کر
رہے ہیں لیکن وہ اپنی حکمت عملی میں کس حد تک کامیاب ہیں اس کا فیصلہ ملک
میں موجود بجلی کے بحران کا خاتمہ اور عسکری اداروں کی ترجیحات ہی کر سکیں
گی۔ |