|
ساٹھ سال قبل مانچسٹر کی ایک لیباٹری میں جدید کمپیوٹر کو
تخلیق کیا گیا تھا۔
چھوٹے پیمانے پر بنائی گئی اس تجرباتی
مشین یا وہ پہلی ایسی مشین تھی جس میں یاداشت کی صلاحیت تھی اور جس پر کس
پروگرام کو سٹور کیا جا سکتا تھا۔
ایک کمرے کے برابر اس کمپیوٹر کے مختلف
کام کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے کچھ لوگ اس کو جدید کمپیوٹر کا پہلا نمونہ قرار
دیتے ہیں۔ |
اس کمپیوٹر کی ایک سو اٹھائیس بائٹس کی میموری یا یاداشت
کی صلاحیت کی وجہ سے اس نے پہلی مرتبہ اکیس جون انیس سو اڑتالیس کو حساب کا
ایک سوال حل کیا تھا۔
اس کمپیوٹر کے خالقوں میں شامل جیف ٹوئل
نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم بہت خوش تھے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ایک دوسرے
کو مبارکباد دی اور اس کے بعد ہم کینٹین میں لنچ کے لیے چلے گئے۔‘
ٹوئل اور اس کمپیٹور کے خالقون میں شامل
تین اور سائنسدانوں کو برطانوی کمپیوٹر سوسائٹی کی طرف سے مانچسٹر میں منعقد
ہونے والی ایک تقریب میں اعزاز دیا جائے گا۔
اس کمپیوٹر کی طرز پر امریکہ میں ای این
آئی اے سی اوار برطانیہ میں کولوسس بنائی گئیں۔
امریکہ کی ای این آئی اے سی مشین کو
امریکی فوج کے لیے بنائے جانے والے میزائیلوں کا راستہ یا ’ٹرائجیکٹری‘ کا
تعین کرنے کے لیے استعمال کیا گیا جبکہ برطانوی مشین کو دوسری جنگ عظیم میں
جرمنی کے خفیہ پیغام کو سمجھنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا۔
دونوں کمپیوٹرز کو دوبارہ پروگرام کرنے
کی سہولت تھی لیکن میں کئی دن لگ جاتے تھے۔
کمپیوٹر کنزویش سوسائٹی کے کرس برٹن کے
مطابق آج کی دنیا میں کمپوٹر جس کو کہا جاتا ہے اس لحاظ سے یہی مشین دنیا کا
پہلا کمپیوٹر تھی |