وزیراعظم کی عوام سے زیادہ کچھوؤں میں دلچسپی

 خبر ہے کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کراچی میں کچھوؤں کی اسمگلنگ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت دی ہے کہ کچھوؤں کی اسمگلنگ میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اورضبط کئے گئے کچھوؤں کا خاص خیال رکھا جائے۔بہت خوشی ہوئی یہ جان کر کہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کو ملک کے عوام سے زیادہ نایاب نسل کے کچھوؤں کی زندگی میں دلچسپی ہے۔ وزیراعظم اس وقت کوئی نوٹس نہیں لیتے کہ جب ملک میں کوئی بھوک اور لاچاری سے مر جاتا ہے، اس وقت وزیراعظم کو متعلقہ حکام کے خلاف سخت نوٹس لینے کا خیال نہیں آتا کہ جب غریب ٹرپ ٹرپ کر مر جاتے ہیں اور سرکاری ہسپتالوں میں موجود ڈاکٹروں اور عملے کو ان پر ترس نہیں آتا۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اس وقت سختی سے نوٹس نہیں لیتے جب ملک میں عوام کو انصاف نہیں ملتااور وہ عدالتوں کے چکر ہی لگاتے رہ جاتے ہیں، وزیراعظم اس بات پر سختی سے نوٹس نہیں لیتے کہ جب ٹوٹی ہوئی سڑکوں کی وجہ سے حادثات ہوتے ہیں اور درجنوں لوگ لقمہ اجل بن جاتے ہیں ، وزیراعظم کو اس وقت نوٹس لینے کا خیال نہیں آتا کہ جب غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے لوگ خود کشیاں کر لیتے ہیں، وزیراعظم پاکستان اس وقت بھی متعلقہ وزراء اور حکام کے خلاف سخت نوٹس نہیں لیتے کہ جب خود وزیراعظم،وزراء اور دیگر وی آئی پی کے لئے سڑکوں پر پروٹول کی وجہ سے مریض ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ جاتا ہے۔ لیکن وزیراعظم میاں محمد نواز شریف ملک سے کچھوؤں کی اسمگلنگ کا سختی سے نوٹس لیتے ہیں کہ یہ کام متعلقہ محکمے کا وزیر یا افسر بھی کر سکتا تھا کہ جس کو اسی مقصد کے لئے وزیر یا افسر بنایا گیا ہے۔ پاکستان میں سیاست کا باوا آدم ہی نرالہ ہے وزیراعظم اور وزراء ہر اس کام میں زیادہ دلچپسی کا مظاہرہ کرتے ہیں جس سے یا تو نوٹ بیں اس کام کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر ان کا نام اور پہچان بنے۔چلئے مانا کہ بین الاقوامی اصولوں اور ضابطوں کے تحت جنگلی حیات کو تحفظ دیناحکومت وقت اور متعلقہ محکموں کی ذمہ داری ہے لیکن شاید اقوام متحدہ کے چارٹرڈ کے تحت حکومتوں کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ملک میں انسانی حقوق اور عوام کی بنیادی ضرورتوں کا خیال رکھیں مگر ہمارے ملک کے حکمرانوں کو عوام کو سہولتیں توکجا بنیادی ضرورتیں بھی فراہم کرنے میں بھی کوئی خاص دلچسپی نہیں۔ عوام کی بھلائی کی تمام باتیں بس میڈیا کی حد تک کی جاتی ہیں۔ انسانی ضرورتوں اور حقوق کے حوالے سے ہماری حکومت اتنی بے ہے بلکہ لا تعلق ہے کہ وہ اپنے ہی اعلان کردہ مزدور کی لئے کم سے کم تنخواہ (چودہ ہزار ورپے) کے پیکج پر عملدرآمد تک نہیں کروا سکتی یا کہہ لیجئے کہ کروانا ہی نہیں چاہتی۔ جو ادارے مزدور کی کم سے کم تنخواہ ادا نہیں کرتے ان کے خلاف کارروئی کے لئے وزیراعظم کبھی کوئی سخت نوٹس نہیں لیتے کیونکہ موصوف کے اہداف میں یہ شامل ہی نہیں اور وہ خود استحصالی نظام کا حصہ ہیں یعنی ایک صنعتکار ہیں کہ جو صرف استحصال کے ذریعے ہی تو ارتکاز زر میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ دنیا کا نظام چلانے والوں ملکوں اور مغرب کو اس بات سے کوئی دلچسپی نہیں کہ نواز شریف صاحب اپنے ملک میں مزدور کی کم سے کم تنخواہ (چودہ ہزار روپے) کے پیکج پر عملدآمد کروا رہے ہیں یا نہیں بلکہ انھیں اس بات سے دلچسپی ہوتی ہے کہ نواز شریف کی حکومت میں کچھوؤں اور دیگر جنگلی جانوروں کا خیال رکھا جا رہا ہے یا نہیں لہذا وزیراعظم کے ترحیحی اہدا ف میں مزوروں اور ملک کے عوام کے حقوق اور ضروریات نہیں بلکہ کچھوؤں اور دیگر جنگلی حیات کے حقوق اور ضروریات ہیں۔

Riaz Aajiz
About the Author: Riaz Aajiz Read More Articles by Riaz Aajiz: 95 Articles with 61692 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.