قیامت کی نشانیاں اورہماری ذمہ داری

آج حق وباطل کامعرکہ پوری شدت سے جاری ہے اورقیامت کی علامات بھی تیزی سے ظاہر ہوتی جارہی ہیں۔ احادیث میں آتاہے کہ قیامت کے قریب کساد بازاری عام ہو گی، ناجائزاولاد کی کثرت ہوگی، غیبت عام ہو جائے گی، مالداروں کی عزت کی جائے گی،گناہ کرنے والوں کا غلبہ ہوگا، تعمیراتی کام جیسے اونچی اونچی بلڈنگیں بنانا بہت زیادہ ہوجائے گا۔بد گوئی،بداخلاقی،پڑوسیوں کے ساتھ بدسلوکی کاماحول ہرطرف دکھائی دے گا۔ناگہانی اور اچانک حادثوں سے مرنے کے واقعات کثرت سے ہوں گے،گانے والیوں اور موسیقی کا زور ہوگا، شراب کھلم کھلاپی جائے گی ، اسلاف کو برا بھلا کہا جائے گا۔(اشراط الساعۃ ،کنز العمال)

ذراسوچیے کہ ان میں سے کون سی چیز ہے جوآج ہمارے معاشرے میں عام نہیں۔کیا یہ فکرکی بات نہیں کہ حساب کتاب کادن سرپرکھڑاہے اورہم دنیاہی کی فکر میں لگے ہوئے ہیں۔

قربِ قیامت میں اہلِ ایمان کاکیاحال ہوگا ؟ اس کے نظارے بھی آج عام ہیں۔حدیث میں ہے ، ایک زمانہ ایسا آنے والا ہے کہ اس میں دین پر جمنے والا ایسا ہو گا جیسے ہاتھ میں آگ کی چنگاری پکڑنے والا ۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ ایک زمانہ ایسا آنے والا ہے جس میں کوئی ایمان دارشخص اپنے دین کو محفوظ نہیں رکھ سکتا سوائے اس شخص کہ جو پہاڑ سے دوسرے پہاڑ پر اور ایک سوراخ سے دوسرے سوراخ میں جاکر یوں چھپتارہے جیسے کہ لومڑی اپنے بچوں کو لیے پھرتی ہے،یہ وہ زمانہ ہوگا جس میں حلال روزی مشکل بن جائے گی اور اﷲ کی نافرمانی کیے بغیرروزی حاصل ہونا دشوار ہوجائے گا۔(اشراط الساعۃ ،جمع الفوائد)

کیا آج واقعی ایسا نہیں ہورہا۔ہم نے اپنے نظامِ معیشت ہی کو کفارکے نظام کے تابع کردیاہے۔ہم نے گانے بجانے ،رقص وسرود کو فنون لطیفہ کانام دے کرانہیں باعزت روزی کے ذرائع شمارکرلیاہے ۔ ہر گھرمیں کوئی نہ کوئی لڑکی اداکارہ اورگلوکارہ بننے کے خواب دیکھ رہی ہے اورہر لڑکا اسی قسم کے ناجائز امورکو ذریعۂ معاش بناناچاہتاہے۔ سودی نظام اتناعام ہو گیا ہے کہ شاید ہی کوئی اس سے پوری طرح بچ سکے۔ حلال کمائی مشکل ترین ہے اورحرام کے لیے صرف تھوڑی سی بے شرمی یا معمولی سی جرأت درکارہے۔چنانچہ عورت نے شرم وحیا کی چادراتارپھینکی ہے اوراس کے بدلے دولت وشہرت کے زینے چڑھ رہی ہے اور آدمی ایک پستول لے کرسڑک پر کھڑاہوتاہے توایک دن میں سال بھر کی تنخواہ سے زیادہ حاصل کر لیتا ہے۔
 
معاشرہ نیچے سے لے کر اوپر تک بگڑ چکاہے۔جو جتنا زیادہ بدکردارہے وہ اتناہی بڑا سیاست دان اورلیڈرہے۔حدیث میں آتاہے کہ قرب قیامت میں فاسق وفاجر لوگ خاندان کے سردار مانے جائیں گے ،کم ظرف اورپست طبع انسان قومی امور کے ذمہ دار ہوں گے۔ لوگوں کااحترام اس لیے کیا جائے گا کہ ان کی برائی اورشیطانیوں سے محفوظ رہ سکیں۔(اشراط الساعۃ ،مشکوٰۃ)

آج آپ سچ بولیں تو کم لوگ کان دھریں گے۔کوئی جھوٹ کے دوبول خوبصورت انداز وآہنگ کے ساتھ بولے تو اس کو نوٹ بھی ملتے ہیں اورووٹ بھی۔ حدیث میں اس کابھی ذکر ہے ، ارشاد ہے کہ قیامت کی علامات میں سے یہ بھی ہے کہ سچے آدمیوں کو جھٹلایا جائے گا اور جھوٹوں کی تصدیق کی جائے گی۔(اشراط الساعۃ ،سنن کبریٰ)

ان علامات پر جتنابھی غورکریں،اپنے معاشرے میں ان کے مظاہرعام دکھائی دیں گے۔ جس کا واضح مطلب ہے کہ ہم کسی عام دورمیں نہیں ،نہایت پرآشوب زمانے سے گزررہے ہیں۔یہ دنیا کاآخری مرحلہ ہے۔حق وباطل کافائنل راؤنڈ شروع ہونے والاہے۔ اس لیے دین کے تحفظ کے لیے ہماری ذمہ داری کم نہیں ہوجاتی بلکہ اوربڑھ جاتی ہے۔اﷲ تعالیٰ ہمیں اس ذمہ داری سے عہدہ برآہونے کی توفیق مرحمت فرمائے آمین۔
 
Muhammad Faisal shahzad
About the Author: Muhammad Faisal shahzad Read More Articles by Muhammad Faisal shahzad: 115 Articles with 173498 views Editor of monthly jahan e sehat (a mag of ICSP), Coloumist of daily Express and daily islam.. View More