ARTICLES
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
Article Contests
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
NEWS
BUSINESS
MOBILE
CRICKET
ISLAM
WOMEN
NAMES
HEALTH
SHOP
More
SHOP
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Calculators
Blogs
Directory
Weather
MyPage
Photos
Urdu Editor
Travel & Tours
Articles
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
Article Contests
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
NEWS
BUSINESS
MOBILE
CRICKET
ISLAM
WOMEN
NAMES
HEALTH
More
SHOP
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Calculators
Blogs
Directory
Weather
MyPage
Photos
Urdu Editor
Travel & Tours
Home
Urdu Articles
Politics Articles
سیاسی جماعتوں میں جمہوریت ،آمریت یاموروثیت
(Syed Muhammad Ishtiaq, Karachi)
پاکستان میں حقیقی سیاسی جماعتوں کی کمی ہر دور میں محسوس کی جاتی رہی ہے،اسی لیے طالع آزما ،آمر بآسانی اقتدار پر قابض ہوتے رہے اور اپنی حکومت کو دوا م بخشنے کے لیے غیر حقیقی سیاسی جماعتیں بناتے رہے،اگر غور کیا جائے تو موجودہ اسمبلیوں اور سینیٹ میں وہی لوگ یا ان کی اولادیں بیٹھی نظر آئیں گی ،جن کی سیاسی نشونما دور آمریت میں ہوئی ہے ،یہی وجہ ہے کہ جب بھی ملک میں جمہوری عمل شروع ہوتا ہے ،حقیقی جمہوریت قائم نہیں ہوپاتی،آمریت کی خوو بومحسوس کی جاتی ہے، عوام کا مزاج بھی ا یسا ہوگیا ہے کہ جلد ہی ان کی طبیعت بھی، جمہوریت اور حکمرانوں کی نا اہلی ،بدعنوانی اور انتخابات کے وقت کیے گئے وعدے پورے نہ کرنے کی وجہ سے، اُبھ جاتی ہے اور وہ پھر دور آمریت کے گن گانا شروع کردیتے ہیں،اس میں کسی حد تک ذرائع ابلاغ کا بھی کردار ہوتا ہے لیکن اصل وجہ حکمرانوں کی اپنی نا اہلی ،بدعنوانی اور خراب طرز حکمرانی ہے۔اگر ہم تاریخی طور پر پاکستان میں جمہوریت کی ناکامی کے اسباب پر غور کریں اور سیاسی جماعتوں کی ساخت پر غور کریں تو اکثر جماعتوں میں خود جمہوریت کے بجائے آمریت و موروثیت پا ئی جا تی ہے،یہی جمہوریت کی ناکامی کی بڑی وجوہات ہیں۔جب برسر اقتدار جماعت میں خود آمریت قائم ہوگی اور موروثیت کے جراثیم پائے جاتے ہونگے تو حکمرانوں کے فیصلے جمہور کی امنگوں کے مطابق تو ہو نہیں سکتے،ان ہی غیر جمہوری فیصلوں کی وجہ سے جمہور ،جمہوریت سے نالاں رہتا ہے۔ انتخابی سیاست میں حصّہ لینے والی سیاسی وو مذہبی جماعتیں پابند ہوتی ہیں کہ وہ الیکشن کمیشن میں اپنے حسابات پیش کریں اور انٹرا پارٹی الیکشن کے نتائج کے دستاویزی ثبوت الیکشن کمیشن میں جمع کرائیں،رسمی طور پر تو ہر جماعت یہ دستاویزات جمع کرا دیتی ہے لیکن حقیقی طور پر انٹرا پارٹی الیکشن کا عمل جماعتوں میں کمیاب ہے ۔موجودہ قومی وصوبائی اسمبلیوں ا ور سینیٹ میں جمہور کی نمائندگی کرنے والی بڑی اور چھوٹی جماعتوں میں مسلم لیگ(ن)،پیپلزپارٹی،تحریک انصاف،متحدہ قومی موومنٹ ،،جمیعت علمائے اسلام (فضل الرحمن)، مسلم لیگ (فنکشنل)،جماعت اسلامی، قومی وطن پارٹی اور پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی نظر آتیں ہیں،مسلم لیگ (ن)وفاق ا ور ملک کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں برسر اقتدار ہے اور بلوچستان میں پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے ساتھ مخلوط حکومت میں شامل ہے، پیپلز پارٹی کی سندھ میں حکومت ہے،تحریک انصاف نے صوبہ خیبر پختونخواہ میں جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت بنائی ہے،متحدہ قومی موومنٹ کسی حکومت میں تو شامل نہیں ہے لیکن کراچی ا ور حیدرآباد جیسے بڑے شہروں کی میئر شپ پر براجمان ہے، ان تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں میں صرف جماعت اسلامی واحد جماعت ہے ،جس کے بارے میں جماعت اسلامی کے ناقدین بھی کہنے پر مجبور ہیں کہ اس سیاسی و مذہبی جماعت میں جو نظم وضبط اور جمہوریت موجود ہے،وہ دیگر جماعتوں کے لیے قابل تقلید ہے۔ گزشتہ 8 سال سے ملک میں جمہوریت قائم ہے لیکن بعض برسر اقتدار جماعتیں دور آمریت کی یادگار ہیں اور ان کا طرز حکمرانی جمہوریت ہونے کے باوجود ،دور آمریت کی یاد تازہ کرتا ہے،اسی لیے عوام کے مسائل کم ہونے کی بجائے بڑھے ہی ہیں،ملک مزید قرضوں میں ڈوبا ہے،سرکاری اداروں کی کارکردگی کا معیار تو اس حد تک گر گیا ہے کہ کچھ ادارے تو عملا بند پڑے ہیں ،جیسے ملک سب سے بڑا صنعتی ادارہ، اسٹیل مل! لوڈشیڈنگ کے خاتمے ، احتساب اورشفافیت کے نعرے، سب ڈھونگ ثابت ہوئے ہیں،کرپشن کے وہ ریکارڈ قائم ہوئے ہیں، جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ، پانامہ لیکس کا معاملہ تازہ ہے لیکن تمام ملکی تحقیقاتی ادارے خواب غفلت میں ہیں کیونکہ عمومی طور پر اداروں کے سربراہ کے لیے قرعہ فال اُن افراد کے نام ہی نکلتا ہے ،جو حکمرانوں کی وفاداری کا دم بھرتے ہوں یا برسر اقتدار جماعت کے قائد کے خاندان سے ہوں۔ کراچی جیسے بڑے شہر میں امن و امان کی صوتحال کئی عشروں سے خراب چلی آرہی ہے ،پیپلز پارٹی جب وفاق میں برسر اقتدار تھی اور سندھ میں متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ مل کر حکومت کررہی تھی ، صوبہ سندھ ترقی میں دوسرے صوبوں سے پیچھے رہا اوراُس دور میں کراچی کے حالات بھی مزید بگڑے ،جس کی ذمّہ داری ان دونوں جماعتوں پر عائد ہوتی ہے کیونکہ دونوں حکمراں جماعتیں، اندرون سندھ اور کراچی کی نمائندہ جماعتیں ہیں،موجودہ دور حکومت میں بھی پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ اور کراچی کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہے، اب وزیر اعلی کی تبدیلی بھی عمل میں آگئی ہے ، اس لیے اگلے انتخابات سے قبل، پیپلز پارٹی کو کامیابی حاصل کرنے کے لیے پورے صوبے کے مسائل کو حل کرنا ہوگا یا کمی لانی ہوگی، ورنہ انتخابی نتائج پارٹی کے خلاف بھی آسکتے ہیں۔ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا،کچھ سیاسی جماعتیں درپردہ اور اعلانیہ ان دہشت گردوں کی حمایت میں بھی سرگرم دکھائی دیں،اسی لیے دہشت گردوں سے مذاکرات کی راہ بھی اپنائی گئی لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوااور دوران مذاکرات ہی سانحہ APS رونما ہوگیا، اس سانحہ کے بعد، تمام سیاسی جماعتوں اور عسکری قیادت کی مشاورت کے بعدنیشنل ایکشن پروگرام ترتیب دیا گیا،جو اس بات کا مظہر ہے کہ عسکری قیادت بھی سیاسی جماعتوں کی کارکردگی سے شاکی ہے،نیشنل ایکشن پروگرام پر عملد رآمد کے بعد جہاں متاثرہ علاقوں میں ا من قائم ہوا ہے،وہیں بعض متاثرہ علاقوں میں سیاسی خلا بھی پیدا ہوا ہے،خصوصا کراچی میں، اس سیاسی خلا کو جمہوری طور پر پورا کرنا اشد ضروری ہے ۔2018 عام نتخابات کا سال ہے، ا ن حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ انتخابات سے قبل صاف و شفاف مردم شماری کرائی جائے اورسیاسی جماعتیں اپنی ذمّہ داری کا احساس کرتے ہوئے،اپنی جماعتوں میں جمہوریت قائم کریں ،موروثیت کے خاتمے کو یقینی بنائیں، عوامی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں تاکہ عوام کا جمہوریت پر اعتماد قائم ہواور پاکستان میں بھی حقیقی جمہوریت کا عوامی خواب پورا ہو۔
Comments
Print
PREVIOUS
ایک جیسے غلام
NEXT
کشمیر کا مقدمہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں!
About the Author:
Syed Muhammad Ishtiaq
Read More Articles by
Syed Muhammad Ishtiaq
:
44 Articles with 19864 views
»
Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile
here >>
Recent
Politics
Articles
نیٹو کو سب سے بڑا چیلنج
پاکستان میں سیاسی فرقہ واریت
مک مکاؤ
مک مکاؤ
عوام مصیبت میں ․․․عمران کو اقتدار کی فکر․․!
View all Politics Articles
Most Viewed
(
Last 30 Days
|
All Time
)
پاک افغان تجارت
آج درد کچھ میرے دل میں سوا ہوتا ہے
سینیٹ الیکشن میں خرید و فروخت
حکومت اور خلافت
مسلم سیاست، مردے آباد
پاکستان:2021علم الاعدادکی روشنی میں
قرار داد پاکستان اور قیام پاکستان کا مقصد
Musharraf Era, Martial Law and Major Reforms:
لال مسجد آپریشن کی کہانی تصویروں کی زبانی
بھارتی جاسوس کلبھوشن کو پکڑنےوالے کیپٹن قدیر شہید کی داستان
قوم کا ہیرو - ڈاکٹر عبدالقدیر خان
اتحادِ امت
17 Sep, 2016
Views: 477
Comments
آپ کی رائے
bhut khub
By:
Sheikh Muhammad Hashim, Karachi
on Sep, 18 2016
Reply
1
Thanks so much.
By:
Syed Muhammad Ishtiaq, Karachi
on Sep, 21 2016
0
Please Wait Submitting Comments...