شارع فیصل کراچی کو چوڑا کرنا ہوگا۔

قائد اعظم انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے سامنے سے شروع ہونے والی یہ شارع اپنے قیام کے وقت سے اب تک اسی چوڑائی کے ساتھ موجود ہے ائیرپورٹ سے صدر جاتے ہوئے اس اٹھارہ کلو میٹر پر محیط شارع پر غور کیا جائے تو یہ کئی جگہوں سے اپنی چوڑائی بدلتی نظر آتی ہے ٹریفک کی تین لین کارساز پہنچ کر پانچ لینوں میں تبدیل ہوجاتی ہے لیکن بلوچ کالونی کے بعد سے صدر تک متواتر کہیں تین اور کہیں چار لین میں تبدیل ہوتی رہتی ہے اور انہی جگہوں پر ٹریفک کا دباؤ بڑھ جاتا ہے جہاں لین کم ہوجاتی ہیں ، اس لیئے سب سے ضروری یہ ہے کہ کراچی کے موجودہ ٹریفک کو مد نظر رکھتے ہوئے اسے فوری طور پر چوڑا کیا جائے ۔
گذشتہ دنو ں حکومت سندھ کی جانب سے ٹریفک پولیس کی ایک نئی فورس تشکیل دی گئی جو کہ شارع فیصل کراچی میں ٹریفک کی روانی کو یقینی بنائے گی ساتھ ہی شارع فیصل پر رکشوں اور ہیوی لوڈ گاڑیوں پر بھی پابندی کی تجویز زیر غور رہی لیکن کچھ وجوہات کی وجہ سے فی الحال اس پر عمل درآمد روک دیا گیا ، ماضی میں بھی س شارع پر ٹریفک کی روانی کو بہتر کرنے کے لیئے کئی تجربات کیئے گئے لیکن کوئی خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں ہوئے یہاں ضرورت اس امر کی ہے کہ نت نئے تجربات کرنے کے بجائے شارع فیصل کو چوڑا کرنے پر کام کیا جائے کراچی کی یہ شارع نہایت اہمیت کی حامل ہے تمام ملکی اور غیر ملکی شخصیات جو کراچی کا دورہ کرتی ہیں انہیں اسی شارع فیصل کا استمال کرنا پڑتا ہے قائد اعظم انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے سامنے سے شروع ہونے والی یہ شارع اپنے قیام کے وقت سے اب تک اسی چوڑائی کے ساتھ موجود ہے ائیرپورٹ سے صدر جاتے ہوئے اس اٹھارہ کلو میٹر پر محیط شارع پر غور کیا جائے تو یہ کئی جگہوں سے اپنی چوڑائی بدلتی نظر آتی ہے ٹریفک کی تین لین کارساز پہنچ کر پانچ لینوں میں تبدیل ہوجاتی ہے لیکن بلوچ کالونی کے بعد سے صدر تک متواتر کہیں تین اور کہیں چار لین میں تبدیل ہوتی رہتی ہے اور انہی جگہوں پر ٹریفک کا دباؤ بڑھ جاتا ہے جہاں لین کم ہوجاتی ہیں ، اس لیئے سب سے ضروری یہ ہے کہ کراچی کے موجودہ ٹریفک کو مد نظر رکھتے ہوئے اسے فوری طور پر چوڑا کیا جائے ، شارع فیصل کا کئی اداروں کی حدود میں شامل ہونے کی وجہ سے یہ کام مشکل ضرور ہے لیکن نا ممکن نہیں حکومت سندہ کو چاہیئے کہ اس اہم کام پر تمام اداروں سے باہمی مشاورت کرکے ایک پیج پر لایا جائے اور اس جانب توجہ دی جائے کہ اب اس شارع کی چوڑائی کراچی کے موجودہ ٹریفک کی متحمل نہیں ہوسکتی ، اس شہر کی بدنصیبی ہے کہ یہاں ماضی میں چلنے والی بہترین سرکلر ٹرینیں اب تک بحال نہ ہوسکیں یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جس شہر میں ریلوے اور دیگر سفری ٹرانسپورٹ کی بہترین سہولیات شہریوں کو حاصل ہوں وہاں شاہراہوں پر ٹریفک کا اژدہام نظر نہیں آتا۔

حکومت سندھ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ شارع فیصل پر صبح سات بجے سے رات گیارہ بجے تک ہیوی لوڈ ٹریفک کا داخلہ ممنوع ہوگا یہ ایک اچھا قدم ہے لیکن مستقل حل نہیں اس شارع پر فی الحال ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے لیئے چند مزید فیصلوں کی ضرورت ہے جس میں شارع فیصل پر گاڑیاں پارک کرنے پر پابندی،دھرنے اور ریلیوں پر پابندی، ڈرگ روڈ ریلوے اسٹیشن کے قریب اس شارع کے درمیان سے گذرنے والی ریلوے لائن کی شارع کے سطح تک مرمت، ڈرگ روڈ ریلوے اسٹیشن کے قریب راشد منہاس روڈ کو جانے والے پل کو بیچ شارع سے ہٹا کر اسٹیشن کے جانب سے تعمیر کرنا ،شارع جو کہ کئی جگہوں سے ٹوٹی ہے اس کی مرمت کرکے کسی حد تک ٹریفک کی روانی کو بہتر کیا جاسکتا ہے۔
 
 Arshad Qureshi
About the Author: Arshad Qureshi Read More Articles by Arshad Qureshi: 142 Articles with 167632 views My name is Muhammad Arshad Qureshi (Arshi) belong to Karachi Pakistan I am
Freelance Journalist, Columnist, Blogger and Poet, CEO/ Editor Hum Samaj
.. View More