اڑی سیکٹر پر حملہ، بھارتی الزام تراشی اورپاکستان کادوٹوک جواب
(Muhammad Siddique Prihar, Layyah)
حسب عادت بھارت نے پاکستان کو بدنام کرنے
کیلئے ایک اورموقع بنالیا ہے۔مقبوضہ کشمیرکے دارالحکومت سری نگر کے اوڑی
سیکٹر میں بھارتی فوج کے بریگیڈ حملے میں سترہ افرادہلاک اوربیس زخمی
ہوگئے۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی فوج کی جوابی کارروائی میں
چاروں حملہ آوربھی مارے گئے۔حملے کے بعد بھارتی فوج کی بڑی تعدادنے پورے
علاقے کاگھیراؤ کرکے سرچ آپریشن شروع کردیا۔انڈین اخبارہندوستان ٹائمزکی
رپورٹ کے مطابق اتوارکو علی الصبح پانچ بج کر تیس منٹ پرنامعلوم تعدادمیں
مسلح افرادانڈین فوج کی بارہویں بریگیڈ ہیڈ کوارٹرزمیں داخل ہوئے اورفائرنگ
شروع کردی۔یہ فوجی مرکز لائن آف کنٹرول کے قریب ہے۔جہاں سرحدی تنازع کی وجہ
سے پہلے ہی سیکیورٹی بہت زیادہ سخت ہوتی ہے۔رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں
اورہندوستانی فورسز کے درمیان فوجی مرکز کے اندرفائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹے
جاری رہا۔جس کے بعد تمام چارحملہ آوروں کوہلاک کیے جانے کا دعویٰ سامنے
آیا۔ہندوستانی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے واقعے کی اطلاع ملتے ہی اپنا
دورہ امریکہ اورروس ملتوی کردیا اورہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا۔بھارتی فوج
کے ڈاریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز لیفٹیننٹ جنرل رنبیرسنگھ نے پریس کانفرنس
میں کہا ہے کہ اوڑی میں بھارتی فوج کی نین ڈوگرہ کے اڈے پر حملہ ایک بڑا
دھچکا ہے حملے میں سترہ ہلاک اوربیس زخمی ہوگئے۔ جبکہ چاروں حملہ آوروں
کوہلاک کردیاگیا۔انہوں نے کہا ابتدائی معلومات کے مطابق ہلاک ہونے والے شدت
پسندوں کاتعلق جیش محمدسے تھا اوروہ جو ہتھیار لے کر آئے تھے ۔وہ پاکستان
کی مارکنگ کے تھے۔میں نے پاکستانی ہم منصب سے رابطہ کرکے انہیں صورت حال پر
تشویش سے آگاہ کیا ہے۔دہشتگردوں نے آتشی اورخودکارہتھیاروں کابھی استعمال
کیا۔جس سے فوجی خیموں میں آگ لگ گئی تیرہ سے چودہ ہلاکتیں آگ لگنے کے باعث
ہوئیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج نے اپنے ایک
بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آورآزادکشمیرسے داخل ہوئے تھے انہوں نے اس
دوران ایک ندی پارکی اور پھر سرحدپرلگی باڑکوتوڑتے ہوئے ہفتے کی شب ہی اس
وسیع و وعریض چھاؤنی میں داخل ہوکرکہیں چھپ گئے تھے۔رپورٹ کے مطابق ایک
سینئر فوجی افسرنے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ماضی کے مقابلے میں
کارروائی اس وجہ سے مختلف تھی کہ دہشت گردوں نے فوری حملہ کرنے کی بجائے
پہلے خاموشی سے چھاؤنی میں داخل ہوئے اورپھر حملہ کیا۔دفتر خارجہ پاکستان
کے ترجمان نفیس زکریا نے بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیرمیں فوجی اڈے پر حملے
میں ملوث ہونے کاالزام یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمسایہ ملک کا یہ
پراناوطیرہ ہے کہ وہ بغیرکسی تفتیش کے پاکستان پر الزام لگادیتا ہے۔برطانوی
نشریاتی ادارے سے گفتگوکرتے ہوئے نفیس زکریانے کہا کہ بھارت کسی قسم کی
تفتیش کیے بغیر ہی پاکستان پر الزام لگارہا ہے اورہم اسے صریحاًمستردکرتے
ہیں۔وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اڑی میں بھارتی فوج پر حملے میں
پاکستانی عمل دخل کے بھارتی الزام کو یکسر مسترد کردیا اورکہا کہ قطعی
طورپردونوں طرف سے پاک بھارت باؤنڈری بند ہے۔اس لیے پاکستان کی طرف سے
دراندازی کاسوال ہی پیدانہیں ہوتا۔نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے خواجہ آصف
کاکہناتھا کہ بھارت کے اپنے سیاستدان مسئلہ کشمیر کے حل پر زوردے رہے ہیں
۔کشمیرایک تاریخی حقیقت ہے جس کی نفی نہیں کی جاسکتی بھارت جو آج بوئے گا
وہی کل کاٹے گا۔انہوں نے کہا کہ کشمیرکی پوری وادی میں آگ لگی ہوئی
ہے۔اورہم کشمیریوں کی اخلاقی حمایت کررہے ہیں۔اخلاقی حمایت سے زیادہ ہماری
کسی قسم کی مداخلت نہیں ہے۔کشمیرکے معاملے میں پاکستان کا موقف وہی ہے
جواقوام متحدہ اورعالمی برادری کا ہے۔ہم اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے
اپناموقف دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیرمیں ریاستی دہشت گردی سے توجہ
ہٹانے کیلئے ایسا کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کواڑی حملے کاالزام
پاکستان پرلگانا مہنگاپڑے گا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی
آر)کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے اڑی سیکٹرمیں بھارتی فوجی ہیڈ کوارٹرپر حملے
کے بعد پاکستان اوربھارت کے ڈی جی ملٹری آپریشنز کے درمیان بھارت کی
درخواست پر ہاٹ لائن رابطہ ہوا۔آئی ایس پی آرکے مطابق دونوں ملکوں کی فوج
کے ڈی جی ایم اوزکے درمیان ایل اوسی کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیاگیااس
کے علاوہ اڑی میں بھارتی فوج کے ہیڈ کوارٹر پر حملے سے متعلق بھی بات چیت
کی گئی۔بات چیت کے دوران ڈی جی ایم اوپاک فوج نے بھارتی الزام کوقبل ازوقت
اوربے بنیادقراردے دیا۔آئی ایس پی آرنے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین دہشت
گردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دے گا۔لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کے
اطراف سخت سیکیورٹی انتظامات ہیں جبکہ بھارت واقعے کے حوالے قابل عمل
معلومات فراہم کرے۔سترہ بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے بھارت میں
پاکستان پر الزامات کی نئی بوچھاڑ شروع ہوگئی۔ہر بارکی طرح اس باربھی
بھارتی حکومت، فوج اورمیڈیا نے دہشت گردی کے حملے کے بعد اس کی تحقیقات کی
بجائے کسی بھی ثبوت کے بغیرپاکستان پر الزام لگاناشرو ع کردیے ہیں۔بھارتی
فوج کے سابق جنرلزنے یہاں تک اپنی حکومت کوکہا ہے کہ اگر پاکستان کے خلاف
جنگ کی صورت حال بھی پیداہوتوپھرجنگ کاآپشن بھی کھلارکھناچاہیے۔سابق
لیفٹیننٹ جنرل بی ایس جسوال کاکہنا ہے کہ ہمیں پاکستان کے خلاف فوجی آپریشن
کاآپشن کھلارکھنا چاہیے اورضرورت پڑنے پر اگرپاکستان میں کارروائی بھی
کرناپڑے تواس میں دیرنہیں کرناچاہیے اورکارروائی اس وقت تک جاری رکھنی
چاہیے جب تک پاکستان کوکوئی ظاہری نقصان نہ پہنچے ۔سابق میجر گوریوآریا
کاکہنا ہے کہ پاکستان بھارت میں مسلسل دراندازی کررہا ہے جس کی وجہ یہ ہے
وہ جانتا ہے کہ ہماری طرف سے کوئی جوابی کارروائی نہیں کی جارہی ۔ان
کاکہناتھا کہ بھارت کوپاکستان کے خلاف جلدکارروائی کرناہوگی اورسب سے پہلے
پاکستان سے تجارت کو ختم کرنے کے علاوہ پاکستان کو سب سے پسندیدہ قوم کا
درجہ دینے کے سلسلے کو ختم کرنے کیلئے بھی کام کرناہوگا۔دوسری جانب سابق
آرمی چیف جنرل شنکررائے چوہدری نے اڑی سیکٹرمیں حملے کے بعد وزیرداخلہ راج
ناتھ سنگھ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ
اتنے اہم اجلاس میں دوسروسزچیف نے شرکت کیوں نہیں کی اورآرمی چیف اورچیف آف
نیول سٹاف حکومت کومشورہ دینے کیلئے کیوں موجود نہیں تھے۔جبکہ خفیہ ایجنسی
را کے چیف کابھی کچھ پتہ نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔بریگیڈیئرریٹائرڈ انیل گیتا
کاکہناتھا کہ پاکستان پرالزام تراشی سے وادی میں غیریقینی صورت حال پیدا ہو
جائے گی۔جبکہ فوجی ہیڈ کوارٹر پر حملہ بھارت کیلئے سنگین تشویش کی بات
ہے۔تاہم پاکستان پر واضح کرناہوگا کہ کشمیرکابحران ختم نہیں ہوگا۔آرمی چیف
کی زیر صدارت جی ایچ کیومیں کورکمانڈرکانفرنس ہوئی۔جس میں ملکی سلامتی
کودرپیش داخلی اورخارجی چیلنجز اورفوج کی آپریشنل تیاریوں کاتفصیلی جائزہ
لیاگیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آرکی طرف سے جاری کردہ بیان
کے مطابق کورکمانڈرکانفرنس میں اڑی حملے کے بعد بھارتی پروپیگنڈے کانوٹس
لینے کے ساتھ ساتھ پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں کاجائزہ بھی لیاگیا۔آرمی چیف
نے کہا کہ ہم خطے میں ہونے والے واقعات سے باخبرہیں اورموجودہ حالات کا
بغور جائزہ لے رہے ہیں جبکہ موجودہ واقعات کے پاکستان کی سیکیورٹی پرپڑنے
والے اثرات کابھی جائزہ لیاجارہا ہے۔انہوں نے فوج کی آپریشنل تیاریوں پر
اطمینان کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج ملک کودرپیش بالواسطہ اوربلاواسطہ
تمام دھمکیوں کاجواب دینے کیلئے تیارہے اورپاک فوج نے اپنی بہادرعوام کے
ساتھ مل کربڑے سے بڑے چیلنجز کامقابلہ کیاہے۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں
بھی پاکستان کی سلامتی اورخودمختیاری کے خلاف ہر طرح کے مذموم عزائم
کوناکام بنادیا جائے گا۔بھارت نے عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے کیلئے
سفارتی کوششیں تیز کرنے کافیصلہ کیا ہے۔بھارتی وزیر خزانہ نے سماجی رابطے
کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے اڈے پر حملے
کاالزام پاکستان پرعائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ انتہائی بزدلانہ کارروائی
اورہماری افواج کیلئے ایک بڑاچیلنچ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی
آزادی سے ہی جموں وکشمیر کوبھارت کااٹوٹ انگ تسلیم نہیں کیا ہے۔اوریہی وجہ
ہے کہ اس کی حمایت سے دہشت گردی کے حملے ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا اڑی حملے
کے ذمہ داروں کوجلدنتائج کاسامناکرناپڑے گا۔بھارتی میڈیانے روایتی ہٹ دھرمی
کامظاہرہ کرتے ہوئے فوجی اڈے پرحملے کی مکمل تفصیلات سے پہلے ہی اسے
پاکستانی گیم پلان قراردے دیا۔اس نے اڑی کیمپ واقعہ کو دس سالہ تاریخ کابڑا
حملہ قراردے دیا۔آرمی ہیڈ کوارٹر میں ہونے والی ہلاکتوں کی بڑی وجہ ڈیوٹی
میں تبدیلی کا وقت تھا جس میں فوجی جوان زیادہ پرسکون ہوجاتے ہیں ۔حملہ
آوروں نے کیمپ میں داخل ہوکر اندھادھندفائرنگ شروع کردی جس کی وجہ سے فوجی
جوانوں کوسنبھلنے کا موقع ہی نہ ملا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ۱۷ ویں
ا جلاس میں شرکت سے قبل نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے
وزیراعظم پاکستان نوازشریف نے مقبوضہ کشمیرکے اڑی سیکٹرمیں بھارتی فوج کے
بٹالین ہیڈ کوارٹرپرحملے کاالزام مستردکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت کے
کسی پروپیگنڈے میں نہیں آئے گااورکشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اوراخلاقی
حمایت جاری رکھے گا۔ نیویارک میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے مشیر خارجہ
سرتاج عزیزنے کہا کہ پاکستان نے بھارتی سول، ملٹری قیادت کے الزامات
کاسنجیدگی سے نوٹس لیا ہے اوراس طرح کے بے بنیاداورغیرذمہ دارانہ الزامات
کودوٹوک اندازمیں مسترد کردیا ہے۔جبکہ بھارت کی طرف سے پاکستان پر حملے
کاالزام لگانامقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کی
کوشش ہے۔ان کاکہناتھا کہ بھارتی وزراء کی تحقیقات سے قبل پاکستان پر الزام
تراشی قابل مذمت ہے۔جب کہ بھارتی بیانات عالمی رائے عامہ کوگمراہ کرنے
اورریاستی دہشت گردی چھپانے کی کوشش ہے۔سرتاج عزیز کاکہناتھا کہ مقبوضہ
کشمیرکی صورت حال پاکستان کی پیداکردہ نہیں ،مقبوضہ کشمیرکے حالات بھارت کے
ناجائزقبضے اورطویل مظالم کانتیجہ ہیں جبکہ مقبوضہ وادی میں ایک لاکھ سے
زائد کشمیری شہیدہوچکے ہیں۔۳۷ دن میں احتجاج کے دوران سوسے زائدشہری
شہیداورایک ہزارزخمی ہوچکے ہیں۔جب کہ بیلٹ گنز کے بیہمانہ استعمال سے بڑی
تعدادمیں نوجوان بینائی سے محروم ہوگئے ہیں۔مقبوضہ کشمیرمیں ریاستی طاقت کے
بہیمانہ استعمال سے کوئی شہری بھی محفوظ نہیں لہذامقبوضہ کشمیرکی صورت حال
پرعالمی ضمیرکوجاگ جاناچاہیے۔
جس طرح پاکستان کے وزراء نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے اڑی سیکٹرپر حملے کی
پاکستان پر الزام تراشی مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے
دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔بلکہ ہم تو کہتے ہیں کہ یہ حملہ کرایابھی
اسی لیے گیا ہے۔پاکستان کی سفارتی کوششوں سے عالمی برادری کی بظاہر دلچسپی
مقبوضہ کشمیرکی صورت حال کی طرف متوجہ ہورہی تھی۔دنیابھرمیں بھارت کی
کشمیرمیں ریاستی دہشت گردی بے نقاب ہورہی تھی۔ اب جبکہ اقوام متحدہ کی جنرل
اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے سے دودن پہلے اڑی سیکٹر پر حملہ اس بات کی کوشش
ہے کہ دنیاکی توجہ کشمیرمیں بھارتی ریاستی دہشت گردی سے ہٹ کر پاکستان
کیخلاف ہوجائے۔جس وقت وزیراعظم پاکستان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے
خطاب میں بھارتی مظالم کاپردہ چاک کریں تودنیاان کی باتوں پرتوجہ نہ دے۔
پاکستان پر متواتر الزام تراشی کااصل مقصدبھی یہی ہے۔ایک دن یہ بات ثابت
ہوجائے گی کہ اڑی سیکٹرپربھارت نے خودحملہ کرایا ۔بھارت میں جب بھی دہشت
گردی کاکوئی واقعہ ہوتا ہے تووہ حملہ ہوتے ہی پاکستان پرالزام تراشی شروع
کردیتا ہے تاکہ دنیامیں پاکستان کی ساکھ کونقصان پہنچایاجاسکے۔اس حملے سے
بھارت کی سیکیورٹی اورجنگی تیاریوں کاپول بھی کھل گیا ہے۔سابق بھارتی فوجی
افسروں کیاا پنی حکومت کوجنگ کامشورہ اور پاکستان کو دھمکیاں دیتے وقت یہ
بات یادنہ رہی کہ جو فوج اتنی غیرذمہ دارہو کہ حملہ آوراس کے کیمپ میں داخل
ہوکر فائرنگ شروع کردیں اوراس کوسنبھلنے کا موقع ہی نہ ملے تووہ فوج
پاکستان کی بہادرفوج کاکیسے مقابلہ کرسکے گی۔بھارت یہ بات بھول گیا کہ اڑی
سیکٹرپرحملے سے دنیا اوربھی زیادہ کشمیرکی طرف متوجہ ہوجائے گی۔دنیاکوبھارت
کے جھانسے میں نہیں آناچاہیے بلکہ حقائق دیکھ کرہی کوئی اقدام اٹھانا چاہیے
جویقیناپاکستان اورکشمیرکے حق میں ہی ہوناچاہیے۔پاکستان کی طرف سے صرف
حکومت اورفوج کی طرف سے ہی بھارتی الزام تراشی کے جواب میں ردعمل سامنے آیا
ہے۔ چاہیے تویہ تھا کہ تمام سیاسی ومذہبی شخصیات بھارت کی طرف سے پاکستان
پر الزام تراشی کااس طرح یک زبان ہوکر جواب دیتیں کہ بھارت کی آوازان کی
آوازمیں دب کررہ جاتی۔بھارت کی طرف سے پاکستان کو دی گئی دھمکیوں سے اس کے
عزائم دنیا کے سامنے آچکے ہیں ۔ اب بھی وہ گونگی اوربہری بنی رہے تو یہ اس
کے دہرے معیارکاایک اورثبوت ہوگا۔ |
|