عالمی یوم امن :امریکہ،بھارت اوریواین اسمبلی ٹرائکا
(Shahzad Saleem Abbasi, )
24 اکتوبر 1945 کو انسانی حقوق کی حفاظت
اور تقدس کے لیے ایک عالمی ادارہ’’ اقوام متحدہ‘‘قائم کیا گیا جس کے پیپر
ڈاکیومنٹ میں یہ تحریر ہوا کہ ہماری منزل اور کامیابی صرف اور صرف قوموں،
گروپوں، ملکوں، اجتماعی اور انفرادی سطح پراور غرض ہر طبقہ فکر اور دنیا کے
کسی بھی خطے میں بسنے والے کی آزادی رائے کا خیال رکھناہے ۔اور تعلیم کے
لئے تمام ترسہولیات بروئے کار لاتے ہوئے انسانی بنیادی حقوق کے بارے میں
آگاہی فراہم کرنا اور حقوق کی مکمل فراہمی یقینی بناناہے۔تیسرااہم پہلو جو
اس میں درج ہوا وہ سب سے اہم تھا کہ قومی، بین الاقوامی اور عالمی سطح
پردوسرے کی شخصیت ، تعارف ، علاقہ ، ریاست ، شناخت اور بالادستی کوتسلیم
کرنا ہے جو کہ آج تک ممکن نہ ہو سکا۔ لگتا ہے جنرل اسمبلی کے صدر پیٹر
تھامسن امریکی عزائم کی تسکین کے ذریعے دنیا کے باقی ممالک پر اپنا اقتصادی
تسلط اورگلوبل ایشوز کے بہانے خاص طور پر ایٹمی ہتھاروں پر قبضہ و بادشاہی
قائم کرنا چاہتے ہیں ۔1982میں پہلی بار جنگی سازشوں سے نبرد آزما ہونے اور
فساد فی الارض کا قلع قمع کرنے کے لیے ’’عالمی یوم امن‘‘ منایا گیا ، تاہم
سن 2013 میں سیاسی و عسکری اتحادیوں اور اقوام عالم کے مختلف گروپوں نے بھی
امن وخوشحالی ، تعمیر و ترقی اوروابط ودرجہ بندی کی منازل طہ کرنے کے لیے
امن کو دنیا کے تمام خطوں کے لیے واحد حل قرار دیا۔ سویٹزر لینڈ کے شہر
جینوا (اقوام متحدہ کا ہیڈ کوارٹر)میں لگے مختلف ممالک کے جھنڈے اور اقوام
متحدہ کا اعلامیہ ببانگ دہل یہ تشریح کرتا ہے کہ دنیا کے193 ممالک امن و
سلامتی کے روشن پہلو پر ایکا کیے ہوئے ہیں۔حالانکہ اندرون خانہ بانکی مون
اور انتظامیہ زبانی جمع خرچ پر ہی نہ صرف اکتفا کیے ہوئے ہیں بلکہ واشنگٹن
ڈی سی، آئی ایم ایف ، نئی دہلی اور یروشلم کے لیے لابنگ کرتے نظر آتے ہے
اور مختلف مسائل پرمسلم امہ کے حکمرانوں کو جوتے کی نو ک پر رکھتے ہیں۔ آج
تک کوئی ایسا قابل رشک و اشک منصوبہ اقوام متحدہ کے ٹھیکداروں نے نہیں شروع
کیاجس سے انکے یواین اعلامیہ کے مشن امن، خوشحالی ، ترقی اور باہمی گفتگو و
کلام کا کوئی باب کھلا ہو نہ کوئی ایسا فیصلہ صادر کیا جس سے اقوام عالم
میں خوشی کی لہر دوڑ اٹھی ہو۔ عجیب مذاق ہے کہ کسی بھی ملک کی جوہری پھیلاؤ
اور طاقت کا دارومدار امریکہ کے ’’کلیئرنگ سرٖٹیفکیٹ‘‘ پرہوتا ہے اورمسلمہ
امہ کے اتحاد میں روڑے اٹکا کر مشرقی وسطی پرمکمل اقتصادی کنٹرول حاصل کر
کے انہیں پاکستان سے دور کیا جارہا ہے۔ترکی، ایران، افغانستان، فلسطین،
عراق،شام، کشمیر، لیبیا، چیچنیااور دیگر اسلامی ممالک میں فتنہ و فسادات کے
ذریعے بد امنی کی جائے اوربالخصوص پاک ترک لازوال دوستی کو نیست و با بود
کرنے کامنصوبہ بنا لیا گیا ہے۔ ہمالیہ سے اونچی، شہد سے میٹھی اور لوہے سے
مضبوط پاک چین دوستی اور سی پیک کو بھی شدید ترین گزند پہنچایا جانے کا
خطرہ ہے۔ پوری دنیا میں جنگ و جدل کا سا ماحول بنانے والوں کے رویوں پرپردہ
ڈالنا امریکہ ، بھارت اور جنرل اسمبلی کے ٹرائکا کی سازش ہے۔
بھارت کسی بھی مسلمان کو بے گناہ پکڑتا ہے اور پھر 25 سال بعد کہتاہے کہ
تمام گواہوں اور ثبوتوں کے بعد عدالت فلاں شخص کو بے گناہ اور نردوش سمجھتی
ہے اور ہمیں بڑا افسوس ہے کہ انہیں ہماری وجہ سے بڑی تکلیف ہوئی بس اتنا
کہہ کر بھارت اور بھارتی عدالت عالمی حقوق کے سب سے بڑے انسانی جرم میں بری
ٹھہرتی ہے ۔ بھارت پاکستان کے سرحدوں کی آئے روز پامالی کرتا ہے اوربھارت
بنگلہ دیش میں پاکستان کی حمایت کرنے والے شہدا ء پر ہونے والے مظالم کو
سینہ تان کر اپنی سازش بتاتا ہے اس سب پر عالمی حقوق کی جنرل اسمبلی نظریں
جھکائے بیٹھی ہے۔ معائدہ پر دستخط کر نے کے باجود بنگلہ دیشی حکومت پاکستان
سے محبت کرنے والے افرادکو پھانسی دے رہی ہے اس پر بھی عالمی ٹھیکدار خاموش
ہیں۔کشمیر اور کشمیریوں کی جد و جہد آزادی کو کچلنے کے لیے 5 لاکھ سے زائد
کشمیریوں کی شہادت اور حالیہ پیلٹ گنوں سے 100 سے زائد ہونے والے شہداء اور
ہزاروں زخمیوں پر بھی اقوام متحدہ کے برائے نام کرداروں اور انسانی حقوق کی
باقی تنظیموں کی بے فکری لمحہ فکریہ ہے۔
بھارتی میڈیا اطلاعات کے مطابق بارہ مولہ میں کشمیری حریت پسندوں کے حملے
کے نتیجے میں بھارتی آرمی بریگیڈ کمیپ کے 17 لوگ ہلاک ہوئے ۔ بھارتی وزیر
داخلہ اوربھارتی وزیر دفاع کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا کہ چار اتنگ
وادیوں نے امن تباہ کرنے کی کوشش کی ۔کشمیردھماکوں اور جنرل اسمبلی اجلاس
کی ٹائمنگ انتہائی حیران کن اور اہمیت کی حامل ہے۔کیونکہ قرین قیاس اور
موقع محل کے مطابق دیکھا جا سکتا ہے کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر
فائرنگ کر وا کر بھارتی فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کا مقصد اپنی گھناؤ
نی سازش اور مکرو ہ چہرے کے ذریعے عالمی طاقتوں کو جنرل اسمبلی کے پلیٹ
فارم سے یہ باور کرانا ہے کہ کشمیری عوام اپنے حق خود اردیت کی جنگ نہیں لڑ
رہے اور نہ ہی نوجوانوں کو سامنے لاکر ایک آزاد جمہوری ریاست کے خواہاں ہیں
بلکہ پاکستان کی سازباز سے دہشت گردی کے عزائم میں ملوث ہے ۔ یو این اسمبلی
کو اب بھارتی چالاکیوں اور مکاریوں کا جائزہ لینا چاہیے، نہیں تو پھر بھارت
عالمی امن کے لیے بڑا خطرہ بن سکتا ہے ۔شاید بھارت اس طریقے کا بھونڈ امذاق
کر کے یو این بالخصوص امریکہ کے سامنے اپنامقدمہ مضبوط کرنا چاہتا ہے۔انسا
نی حقوق کی سب سے بڑی چیمپیئن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آج تک 161
کیسز درج کیے گئے جن میں زیادہ تر ہائی پروفائل کیسز United States کے
ریزولو ہوئے جبکہ پاکستان کے صرف دو سنگین نوعیت کے کیسوں کا اندراج ہو سکا
جو ہنود حل طلب ہیں۔
اگر اقوام متحدہ نے دیانت و متانت کیساتھ پاکستان سمیت دنیا بھر کے اندراج
شدہ مسائل کو حل کرانے میں دلچسپی نہ دکھائی تو شاید لوگ اقوام متحدہ کی
جنرل اسمبلی کو بھی کٹھ پتلی اسمبلی کا نام دیکر اسے اپنا نام تبدیل کر
کے’’ متحدہ امریکہ و بھارت ــ‘‘یا ’’کٹھ پتلی متحدہ‘‘ رکھنے کا مشورہ دینا
شروع کر دینگے۔ لہذاعالمی یوم امن کے موقع پر یو این کے ٹھیکداروں کواپنی
نا قص کارکردگی پر نظر ثانی کر کے اپنے فیصلوں کو آزادنہ بنیادوں پر استوار
کرنا ہو گا۔اگر اقوام متحدہ کے دفتر اور جنرل اسمبلی میں میلہ سجا نے کا
مقصد خدانخواستہ کشمیر کاز، بھارت کے اندرون سندھ، بلوچستان اور اب پنجاب
میں دہشت گردی کی مذموم کاروائیوں پر خاموش رہنا ہے تو ہمیں اقوام متحدہ
فورم سے ہٹ کر کوئی دوسری راہ نکالنی ہو گی جہاں ہمارے مسائل کافوری حل نکل
سکے۔ اوراپنی پالیسیوں کو سیسہ پلائی دیوار سے زیادہ مضبو ط بنا نا ہو گا
جہاں کلرک، ملک کا سر براہ، چھوٹا یا بڑا ملک ،سب کے سب ایک ہی پالیسی اور
اصول کے مطابق ڈیل کیے جائیں۔ |
|