پاک بھارت کشیدگی ۔

طاقتور فوج ہی امن کی ضامن ہوتی ہے کمزور افواج والے ممالک مٹ جاتے ہیں ، دشمن چڑھائی کر آتے ہیں ۔
حالیہ اڑی دھماکے کے بعد ہندوستان کا میڈیا جنگی جنون کے خبط میں مبتلا دکھائی دے رہا ہے ۔ انڈیا میں پٹاخہ بھی پھوٹتا ہے تو الزام پاکستان پر لگتا ہے اور مجھے اس پر کوئی تعجب نہیں ہے کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ مخالف ملک مخالفین پرہی الزام دھرتے ہیں ۔ مگر مجھے گلہ ہے تو اپنے ہی دانشوروں اور میڈیا سے جو آج بھی یہ فرما رہے ہیں کہ ہمیں اپنا ہاؤس ان آرڈر کرنا چاہئیے ہمیں اپنی خارجہ اور سیکورٹی پالیسی تبدیل کرنا چاہئیے۔ آج شدت سے مجھے کچھ لوگوں کی شدید کمی ہندوستان میں محسوس ہورہی ہے اگر آج انڈیا کی اسمبلی میں بھی ایک اچکزئی ہوتا تو الزام اپنی ہی سیکورٹی ایجنسیوں پر دھرتا ۔ کاش بارڈر پار بھی کوئی نجم سیٹھی ، امتیاز عالم جیسے دانشور بھی ہوتے جو اپنے ہی ملک میں کیڑے نکالتے ۔ پاکستان کو بیرونی دشمن سے کوئی خطرہ نہیں اسکے گھر کے بھیتی ہی لنکا ڈھا رہے ہیں ۔ میں کسی پر غداری کا فتوی نہیں لگاتا مگر میں یہ سمجھتا ہوں کہ میرے ملک کے دانشور ٨٠ کی دہائی سے باہر نہیں آرہے جنرل ضیاءالحق کو دنیا سے گئے مدت گذر گئی مگر آج بھی ضیاءالحق دانشوروں کے ذہنوں پر پورے جاہ وجلال سے حاوی ہے ۔ حالانکہ موجودہ آرمی چیف نے ماضی کی پالیسیوں کو مکمل بدل کر ضرب عضب شروع کیا اور خاطر خواہ نتائج برآمد کرکے دنیا پر واضع کیا کہ ہمارے ہاں اچھے برے کی کوئی تمیز نہیں سب دہشتگرد ہیں ۔ مگر صافی ٹائپ ضیاءالحقی کمبل کو چھوڑنے پر تیار ہی نہیں جھٹ ماضی میں چلے جاتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ضیاء نےدہشتگردوں کی نرسریاں بنائی تھیں ۔ پالیسی بنانے میں زمینی حقائق اور ٹائمنگ بہت اہم عوامل سمجھے جاتے ہیں ۔ ضیاء دور میں زمینی حقائق اور وقت آج سے مختلف تھا اور انھی حالات کے پیش نظر پالیسی مرتب کی گئی ۔ آج ٢٠١٦ گوگل ارتھ اور آئی ٹی کا دور ہے آج پالیسی بھی عہد حاضر سے ہم آہنگ ہونی چاہئیے مگر دانشور ضیاءالحقی دور سے باہر آنے کو تیار ہی نہیں ۔
رہی بات جنگ کی تو یہ تباہی کے سوا کچھ نہیں ، یہ دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں اور جنگ ہونے بھی نہیں جارہی یہ صرف گیدڑ بھبھکیاں ہیں فلمی ڈائیلاگ ہیں ۔ رائزنگ انڈیا کے مفاد میں امن ہے اور ہم بھی امن پسند ہیں جنگ نہیں چاہتے مگر دفاع بھرپور کریں گے ۔ جو لوگ کہتے نہیں تھکتے کہ فوج سارا بجٹ کھا جاتی ہے ان سے کہنا چاہتا ہوں طاقتور فوج ہی امن کی ضامن ہوتی ہے کمزور افواج والے ممالک مٹ جاتے ہیں ، دشمن چڑھائی کر آتے ہیں ۔ طاقت کے توازن کے بغیر امن ممکن ہی نہیں اور مجھے خوشی ہے کہ عسکری ادارے دشمن کے ناپاک عزائم سے واقف بھی ہیں اور اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں بھی اضافہ کررہے ہیں دور حاضر کے عسکری تقاضوں کے مطابق ۔ آج کا دور دوبدو یا میسرہ میمنہ سپاہ کے ساتھ جنگ لڑنے کا نہیں بلکہ بٹنوں کی لڑائی کا دور ہے ۔ ٹیکنالوجیز کی مڈبھیڑ کا دور ہے ۔ مخالف ملک کی فوج کو کمزور کرنا بھی آج کے دور کا اک خطرناک ہتھیار ہے جسے پروپیگنڈہ وار کہتے ہیں ۔ آپ صبح شام ٹی وی سکرینوں پر دیکھتے ہیں کیسے بیباک تبصرے ہوتے ہیں آذاد صحافت کے نام پر اور عسکری اداروں پر رقیق حملے کیے جاتے ہیں ۔

خدا وطن عزیز کو قیامت تک آباد و شاد رکھے ۔
Usman Ahsan
About the Author: Usman Ahsan Read More Articles by Usman Ahsan: 140 Articles with 171379 views System analyst, writer. .. View More