آج کے دن کا سب سے ہاٹ ٹاپک یہی رہا کہ
وزیراعظم نے اپنا موقف نے حد دلیر انداز میں اقوام متحدہ میں پیش کیا اور
بان کی مون نے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کی تصاویر دیکھ کر اظہار افسوس
کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا سادگی ہے
اقوام متحدہ کے بارے میں یہ تو کسسی نہ کسی جگہ ہم سب نے ہی پڑھ رکھا ہے کہ
اقوام متحدہ وہ ادارہ ہے جہاں جب دو اقوام مسئلے کے حل کے لئے پیش ہوں تو
جو چھوٹی قوم ہوتی ہے وہ غائب ہو جاتی ہے اگر دونوں اقوام چھوٹی ہوں تو
مسئلہ غائب ہو جاتا ہے لیکن اگر دونوں اقوام مظبوط ہوں تو اقوام متحدہ خود
ہی غائب ہو جاتی ہے۔
کشمیر کا مسئلہ ہر گز نیا مسئلہ نہیں ہے قیام پاکستان سے لے کر آج تک یہ
مسئلہ مسئلہ رہا ہے اور لٹکتا رہا ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کی کبھی نیت ہی
نہیں کی نہ اقوام متحدہ جیسے ادارے نے اور نہ ہی دنیا کی دیگر کسی امن عامہ
کو قائم کرنے والی آرگنائزیشن نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیونکہ
مسلمانوں کا مسئلہ ہے اس کو حل کرنے کے لئے سنجیدگی اختیار کرنا عالمی دنیا
نے ضروری نہیں سمجھا۔
کشمیر میں برہان وانی کی شہادت کے بعد سے کرفیو نافذ کر کے عوام کو اپنے حق
آزادی سے روکنے کے لئے جو کوششیں کی جا رہی ہیں وہ پاکستان کا میڈیا کافی
بہہتر انداز میں ہر نیوز بلیٹن کا حصہ بنا رہا ہے۔ بہت سے نیوز چینلز نے
حریت رہنما کی اہلیہ مشعال ملک کو بھی انٹرویو اور اپنے موقف کی وضاحت کے
لئے پرائم ٹائم میں مدعو کیا۔ جس میں انھوں نے وہاں کی صرتحال کو بہترین
انداز میں دنیا کے سامنے واضح کرنے کی کوشش کی۔
اسکے علاوہ سوشل میڈیا نے بھی بہت اہم کردار ادا کیا۔ کشمیر پر کئے جانے
والے مظالم کی تصاویر اپلوڈ کرنے پر کچھ پیجز بھی بلاک کئے گئے مگر ٹوئٹر
بحی اپنا کام بہت بہترین انداز میں انجام دے رہا ہے۔ کشمیر میں ہر طرح کی
پیغام رسانی کی سہولت کو معطل کر کے کشمیر کو دنیا سے کاٹنے اور غلام بنانے
کی کوشش کی جارہی ہے۔ مگر ایک حقیقت فراموش کر دی گئی کہ آج دنیا گلوبل
ویلیج بن چکی ہے۔ دنیا بھر میں سیاست اور ریاست کو سنبھالنے کا نظام بدل
رہا ہے۔
جب عرب سپرنگ کی وجہ سے تیس تیس سال سے حکمران لوگوں کو اپنا ہی ملک پناہ
دینے کے لئے تیار نہیں ہوا تو دنیا کے ایک خوبصورت خطے میں بسنے والے نہتے
لوگوں پر آخر کب تک ظلم ڈھایا جا سکے گا۔ جہاں کے لوگ ہیں انکو انکا حق اور
انکے قطعہ زمین پر انکی حکمرانی دینی ہوگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عراق یا شام جیسے
ممالک میں کوئی بھی سیاسی مسئلہ سر اٹھائے تو دنیا کی طاقتور پاورز وہاں
اپنی افواج کو بھیجنے میں دن لگاتی ہیں مگر کشمیر میں ہونے والے مطالم کی
تصاویر بھی اب ہی دیکھیں اور صرف افسوس ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسی
معصومیت ایسی بے خبری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واہ کیا کہنے ۔
اب تک اسی معصوم سی بے خبری میں کشمیر میں سینکڑوں زخمی اور کئی شہادتیں
واقع ہو چکی ہیں۔ کئی لوگ آنکھ اور چہرے کے حسن سے محروم ہو چکے ہیں۔ کئ
کحانے کی رسد میں کمی کی وجہ سے مرنے کے قریب ہیں۔ پاکستانی حکمران اس وقت
میں انہائی سنجیدگی اور نیک نیتی کے ساتھ کشمیر کا مسئلہ اٹھا رہے ہیں۔
خدارا اب تو اس مسئلے کو حل کی طرف لے جائیں۔ ااب تو کشمیر آزادی کا سورج
دیکھے۔ جو آزادی کی راہ دیکھتے دیکھتے جاں سے گئے جو بے گھر ہوئے جو صرف
آزادی کی چہکار سن سکتے ہیں دیکھ نہیں سکتے۔ ان کے لئے اب تو آزادی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مل گئی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کی نوید سنا دیں۔ |