بھارت دھمکیوں کے بجائے مفاہمتی پالیسی اختیار کرے
(Saeed Ullah Saeed, Sawat)
مقبوضہ کشمیر کے علاقے ضلع بارہ مولا کے
قصبے اڑی میں بھارتی فوجی مرکز میں ہونے والے حملے میں تو پھر میں بھارتی
فوج کے کئی اہم ارا کین ہلاک ہوئے ہیں۔ورنہ دنیا جانتی ہے کہ ہندوستان میں
کوئی کتا بھی حادثاتی موت مرجائے تو ہندوستان اس کا الزام بھی پاکستان پر
دے ڈالتا ہے۔جہاں تک بات ہے کشمیر میں بھارتی فوجی مرکز پر حملے اور اس کے
بعد اعلیٰ ہندوستانی اہلکاروں کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی دھمکیوں
کی۔تو اس سلسلے میں ہندوستان سمیت پوری دنیا کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ
مقبوضہ کشمیر میں کشمیر کی آزادی کے لیے شروع کی گئی تحریک اہل کشمیر کی
خالص اپنی تحریک ہے اور اسے کشمیر کے بزرگوں، بیٹیوں اور بیٹوں نے محض اﷲ
پاک کے رحم و کرم اور اپنے زور بازو پر زندہ رکھا ہوا ہے۔ جہاں تک تعلق ہے
پاکستان کا۔ تو دنیا جانتی ہے کہ پاکستان نے روز اول سے ہی کشمیریوں کی
اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی مدد کی ہے اور یہ پاکستان نے کوئی غلط کام نہیں
کیا بلکہ پاکستان کا فرض ہے کہ وہ ہر حال میں کشمیری قوم کو ان کا جائز حق
ملنے یعنی ’’ہندوستان سے آزادی تک‘‘ ان کا ہر قسم حمایت جاری رکھے۔
پاکستان کے علاوہ اگر باقی دنیا کی بھی بات کی جائے تومیں سمجھتا ہوں کہ
دنیا کے ہر ملک کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں کی آواز سنے اور ان کی ہر ممکن مدد
کریں۔کیونکہ دنیا جانتی ہے کہ کشمیریوں کو ان کی مرضی کے مطابق جینے کا حق
اقوام متحدہ نے بھی دے رکھا ہے۔یہ اب ’’مہذب دنیا‘‘ کی ذمہ داری ہے کہ وہ
اس سلسلے میں کردار ادا کریں تاکہ UNاس قابل ہوجائے کہ اسے اپنے ہی قرارداد
پر عمل درآمد کی توفیق نصیب ہوجائے۔ دنیا کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ جب
تک بعض عالمی طاقتیں دوغلی پالیسی نہیں چھوڑیں گے اور پس پردہ ہندوستان کو
شہ دیتے رہیں گے۔کشمیر تو کیا پورے خطے میں امن کا خواب دیکھنا دن میں تارے
دیکھنے کا مترادف ہوگا۔ یہ بات ہر ذی شعور جانتا ہے کہ بزور طاقت ،جبرواستبداد
کے ذریعے کوئی کسی کو اپنا نہیں بناسکتا مگر یہ بات ہندوستان کو سمجھ نہیں
آتی۔
ہندوستانی فوج گذشتہ کئی دہائیوں سے اہل کشمیر پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے
تاکہ انہیں زبردستی اس بات پر مجبور کیا جائے کہ وہ ہندوستان کو اپنا آقا
تسلیم کرلیں۔ سلام ہے کشمیر کے غیور بیٹوں کو کہ شہادتیں دے کر ،بہنوں و
بیٹیوں کی عصمتیں لٹاکر ، قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرکے پھر بھی یہ
نعرہ لگا رہے ہیں کہ’’ کشمیر بنے گا پاکستان‘‘۔ اہل کشمیر کو اس نعرے سے
باز رکھنے کے لیے ہندو فورسز درندوں کی طرح جب مظلوم کشمیریوں پر ٹوٹ پڑتی
ہے تو وہ بھول جاتے ہیں کہ انسان کیا ہے اور انسانی حقوق کیا ہے۔ کچھ ایسا
ہی حال باقی دنیا کا بھی ہے جن کو جانوروں کے حقوق تو یاد ہیں لیکن شائد وہ
اہل کشمیر کو جانوروں سے بھی کم تر سمجھتے ہیں اسی لیے ان پر ہونے والے
مظالم پر لب سیے بیٹھے ہیں۔ جب کوئی کشمیری مجاہد ہندوستانی فوج کو آئینہ
دکھاتا ہے تو پھر دنیا کا سب سے بڑا ’’جمہوری‘‘ اور ’’سیکولرزم کا علمبردار‘‘
ملک فوراً پاکستان پر الزام لگا کر واویلا شروع کردیتا ہے اور پاکستان پر
الزام عاید کرتاہے۔
دوسری طرف بعض عالمی طاقتوں کے منافقت کا اندازہ ہم اس بات سے بخوبی لگا
سکتے ہیں کہ ہندوستان کو ذرا سی خراش آنے پر ان کے کان کھڑے ہوجاتے ہیں
لیکن بدقسمتی سے وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ہر عمل کا ردعمل بھی ہوتا ہے۔لہٰذا
سینکڑوں کشمیریوں کی شہادت کے بعد اگرکوئی کشمیری مجاہد دو، چاربھارتی
فوجیوں کو جہنم واصل کردے تویہ کوئی تعجب کی بات نہیں۔جہاں تک بات ہے
پاکستان کو ہندوستان کی جانب سے دھمکیوں کی۔ تو ہندوستان کو یہ بات سمجھ
لینی چاہیے کہ پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے اور جذبہ جہاد سے سر شار اس کے
کروڑوں عوام کسی بھی مشکل گھڑی میں اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔
ہندوستان کو چاہیے کہ وہ گیدڑ بھبکیوں سے باز آجائے، کشمیریوں کو بزور قوت
زیر کرنے والی پالیسی چھوڑ کر انہیں ان کی مرضی سے جینے دے، کراچی اور
بلوچستان کے دہشت گردوں پر جو سرمایہ کاری آپ کررہے ہیں اس سرمایہ سے اپنے
ان عوام کی بہبود کے لیے کچھ کرلیجئے تاکہ ان بیچاروں کو دو وقت کی روٹی
اور بیت الخلاء جیسی بنیادی ضرورت تو میسر آجائے۔آپ کا یہ سرمایہ یقینی طور
پر ڈوبے گا کیونکہ یہ 1971ء نہیں 2016ء ہے اور آج کے سپہ سالار کو آپ کے
ارادے بھی معلوم ہے تو آپ کے کارندوں کے ٹھکانے بھی۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی
ہے کہ آپ خطے کا چودھری بننے کا خواب دیکھنا چھوڑدے۔ وہ اس لیے کہ اس خوب
کو روس اور اب امریکہ تعبیر سے ہمکنار نہ کرسکیں تو آپ کس کھیت کی مولی ہے۔
ہندستان کے پاس ایک آپشن ہے جس سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتا ہے اور اپنے عوا
م کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ وہ پڑوس کے ممالک میں مداخلت کرنا بند کردیں۔ ملک
کے اندر اقلیتوں کو ان کے حقوق دیئے جائیں اور مقبوضہ کشمیر سے اپنی افواج
کو نکال کر اس پر اٹھنے والے اخراجات کو اپنے عوام کے فلاح و بہبود پر لگا
ئیں۔ مگر یہ بات عیار ہندو نہ تو پڑوسی ممالک میں مداخلت بند کرے گااور نہ
ہی اقلیتوں کو ان کے حقوق دیں گے اور نا ہی برضا و خوشی کشمیر سے اپنی
فوجیں نکالیں گے۔ نتیجتاً زیر قبضہ علاقوں میں علیحدگی کی تحریکیں تیز سے
تیز تر ہوں گے اور بھارت کی عوام کی بڑی تعداد تیزی سے سطح غربت سے نیچے
زندگی گزارنے پر مجبو ہوجائیں گے۔ جس کے بعد ہذیانی کیفیت میں پڑوسیوں پر
حملے کی دھمکی دیں گے جس سے خطے کا امن داو پر لگ سکتا ہے۔ لہٰذا یہ اب
عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کو ان کے خطرناک عزائم سے باز ر
کھے اور کشمیریوں کو ان کا حق دلانے میں ان کی مدد کریں۔ |
|