کراچی میں آگ اور خون کب تک؟

کراچی میں آگ و خون کا خطرناک کھیل ایک بار پھر شروع ہوگیا ، مشہور ‘‘ نا معلوم ‘‘ دھشت گردوں نے ایم کیو ایم کے اہم اور کم گو رکن سندھ اسمبلی ٥٠ سالہ رضا حیدر کو ہمیشہ کے لئے خاموش کردیا ان کے ساتھ ان کے گارڈ خالد خاں کو بھی ظالموں نے گولیاں مار کر ہلاک کیا اور معمول کے مطابق اطمینان سے فرار ہوگئے۔

پیر ٢ اگست کی سہ پہر ہونے والے اس قتل کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے پورا کراچی آگ اور خون کی لپٹ میں آگیا اور دوسرے دن صبح تک ٤٠ افراد جاںبحق ہوگئے اور سینکڑوں افراد زخمی ہوگئے، سڑکیں سنسان اور بازار بند ہوگئے جو منگل کی شام تک بند تھے، ایم کیو ایم نے رضاحیدر اور ان کے گارڈ کی ہلاکت پر تین دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے، اس لئے امکان ہے کہ بدھ کو بھی شہر کی یہ ہی صورتحال رہے گی۔

سوگ اپنی جگہ لیکن پورے شہر میں خوف اس قدر ہے کہ لوگ گھروں کے اندر خود ساختہ نظر بند ہوگئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں کو ڈر ہے کہ کہیں کوئی گولی انہیں آکر نہ لگ جائے، کیونکہ جگہ جگہ فائرنگ کے واقعات کل سے منگل کی رات تک تادم تحریر جاری تھے۔

رضا حیدر اور ان کے گارڈ کی ہلاکت یقیناً دکھ کا باعث ہے لیکن اس کے بعد جاں بحق ہونے والے افراد کی ہلاکت زیادہ تکلیف دہ ہے اور حکومت کی نا اہلی بھی اور امن و امان برقرار رکھنے میں مکمل ناکامی بھی ہے۔ کیونکہ کراچی میں رینجرز خصوصی اختیارات کے ساتھ موجود ہے جس پر کرڑوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں، جبکہ پولیس بھی چوکنا رہنے کی دعوے دار ہے۔

سوال یہ ہے کہ ایسی پولیس ایسی رینجرز ایسے اختیارات کا کیا فائدہ؟ اور یہ جن کی نگرانی میں کام کرتی ہیں ان کا کام صرف بیانات دینا ہے صرف جھوٹے دعوے کرنا ہے؟

دنیا میں اول تو بہت کم ایسے واقعات ریکارڈ پر ہیں کہ ایک قتل کے بعد یکے بعد دیگرے ایسے واقعات ہوں کہ ٤٧ افراد کی جانیں چلی جائیں، اگر کسی ملک میں ایسا ہوا بھی ہے تو حکومت اس شہر کے ذمہ دار کو قصوروار جان کر اس کے خلاف فوری تادیبی کاروائی کرتی ہے اور وہاں کے متعلقہ منسٹر شرمندہ ہوکر مستعفی ہوجاتے ہیں یا ان سے استعفیٰ طلب کرلیا جاتا ہے۔

بدقسمتی سے وطن عزیز میں ایسی کوئی روایت ہے ہی نہیں ، نہ تو کبھی کسی وزیر نے استعفیٰ دیا اور نہ ہی کسی وزیر داخلہ نے کسی ذمہ دار پولیس افسر کو اپنی ذمہ داری پوری نہ کرنے پر گھر بھجوایا۔

ایسا اس لیے نہیں ہے کہ اس ملک میں حکومت میں شامل عنصر بہت طاقتور اور بڑا بلیک میلر معلوم ہوتا ہے جبکہ حکومت اس قدر کمزور ہے کہ حقیقت جاننے کے باوجود قتل و غارت گیری میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کرنے سے معذور ہے کیونکہ اس سے حکومت ٹوٹنے کا نہیں بلکہ ختم ہونے کا ڈر ہوتا ہے اور حکمرانوں کو اگر عوام سے دلچسپی ہوتی تو ایسے لوگوں کو کب کا نکال باہر کرتی۔ جو برے سسٹم کی بدنامی کا باعث ہے۔

حکمرانوں کو معلوم ہے کہ مرنے والے مر گئے لیکن ہم تو ابھی زندہ ہے اور اس وقت تک حکومت چلانی ہے جب تک قاتل ہم تک نہ پہنچ جائے۔

سوال یہ ہے کہ ان معصوموں کا قصور کیا ہے جو صبح گھروں سے اپنے کاموں سے نکلتے ہیں اور شام کو ان کی لاش گھر آتی ہے، حکومت میں اگر کوئی خوف خدا رکھنے والا ہے تو وہ یہ پتہ لگائے آخر کونسا عنصر ہے جو ہر تھوڑے دن بعد کراچی میں خونریزی کرکے پرسرار مقاصد حاصل کرکے چلا جاتا ہے اور غیر محسوس طریقے سے اس پاک وطن کو مسلسل کمزور کررہا ہے۔

کیا اس مخلوط حکومت میں کوئی ایک پارٹی بھی ایسی نہیں جو یہ بات معلوم کرسکے؟؟

ہم دعاگو ہیں کہ اللہ ہماری سیاسی جماعتوں کو صراط مستقیم کے راستے پر چلائے اور انہیں نیک ہدایت دے نہیں تو ان کو اس سر زمین سے مٹا دے آمین۔ اور اب تک جتنے بھی لوگ قتل ہوئے ہیں انہیں جنت الفردوس میں جگہ دے اور ہم سب کی حفاظت فرامئے آمین۔
Muhammad Anwer
About the Author: Muhammad Anwer Read More Articles by Muhammad Anwer: 179 Articles with 166020 views I'm Journalist. .. View More