کیا ہے؟ میں نے فائل سے جھنجھلا کر سر
اٹھایا.
. یہ دیکھو کتنا ظلم ہے. سامنے دیکھا فیس بک اکاؤنٹ اوپن تھا اور کسی
دردمند نے درد مندی دکھاتے ہوئے
فلسطین، کشمیر، برما، اور دیگر مسلمان ممالک میں ہونے والے مظالم کی تصاویر
تھیں....اور ارمش اب زور و شور سے اپنا درد دکھا رہی تھی.... بات درد کی
تھی بھی مجھے بھی دکھ ہورہا تھا..... میرے مسلمان بہن بھائیوں کا خون پانی
بنا ہوا تھا.... کیسے نہ ہوتا... میں بھی افسردہ ہوگئ اور ارما کے ساتھ
نواز حکومت کو بد دعاؤں سے غائبانہ نواز نے لگی.... یہاں تک کے ؛ کالج آف
کا وقت ہوگیا... گھر جانے لیے روانہ ہونے لگے.. تو مجھے یاد آیا کے
اسائنمنٹ تو کمپلیٹ ہی نہیں ہوا جو کہ کل سبمٹ کروانا تھا... پریشانی میں
ارما سے کہا.. اس نے فوراً حل پیش کردیا کہ میرے ساتھ چلو تم بھی مکمل
کرلینا اور میں بھی جلدی فارغ ہو جائیں گے.... پھر نیو مووی جو آئ ہے میں
نے کل ڈاؤن لوڈ کی تھی وہ دیکھیں گے.... مجھے یہ تجویز پسند آئ... اور ویسے
بھی کئ دن سے سوشل میڈیا پر اس کی تعریفیں سن رہی تھی سو فوراً ہی تیار
ہوگئ...... اس کے گھر جانے کے لیے یہ الگ بات ہے مجھے اس وقت نہ کشمیر ی
بہن بھائیوں کا خون یاد آیا نہ ہی بھارت کی دشمنی.... اور ویسے بھی میں نے
کیا اس ملک کا ٹھیکہ لے رکھا ہے... جن کے ھاتھوں میں اقتدار ہے جب وہ کچھ
نہیں کررہے تو میں کیا کر سکتی ہوں........ ہننہ....
اور سچ ہی تو کہا ہم کر ہی کیا سکتے ہیں.. سوائے سوشل میڈیا پر خوبصورت،
جذبات سے بھرپور اسٹیٹس اپ لوڈ کرنے..... دوستو ں کی محفل میں بیٹھ کر
حکومت کو برا بھلا کہنے کے..... واٹس آپ گروپس میں فکرِ انسانی.... دردِ
مسلک دکھانے.... موبائل کے علاوہ ہے ہی کیا ہمارے ہاتھوں میں..... ہیں نہ...
واقعی کتنے مجبور و لا چار ہیں ہم.... اور
دیکھا جائے توآج جس جگہ جاؤ سب
فکرمند، آرزو مند، درد مند...
جذبہِ حب الوطنی سے سرشار،... محبت ِ دین سے آشکار.،...
مسلمان بہنوں کی عزت کے علمبردار.... ، مسلمان بھائیوں کے خون کے پہرے
دار..... والدین کے فرمانبردار,......... اور اپنی ذمہ داریوں کے ذمے
دار.....
پھر نہ جانے کمی کہاں ہے.... سب ہی تو وطن سے محبت کرتے ہیں.... سب ہی تو
دین پر مرتے ہیں.... سب ہی تو والدین کا ادب کرتے ہیں.... سب ہی تو حقوق
العباد کا خیال رکھتے ہیں.....
سب ہی تو سمجھ دار ہیں.... سب ہی تو شعور رکھتے ہیں..... سب ہی تو اچھا
سوچتے جبھی تو اچھا بولتے ہیں......
پر نہیں.... میرا کہنا غلط نہیں ہے کہ *میرے لب آزاد ہیں میری سوچ غلام ہے*
لب آ زاد ہیں اسی لیے تو
فکرِ اسلامی, درد ِوطنی
شعورِانسانی, اپنی ذمہ داری
سب پر بولا جاتا ہے
جی ہاں..... صرف اور صرف بولا جاتا ہے... کبھی زبان سے کبھی قلم سے....
اور نہ جانے کب تک ایسا ہی رہنا کب تک کشمیر، فلسطین، اعراق، شام، برما، کی
شامیں لہو لہو ہوتی رہیں گی.....؟؟؟؟
کب تک بھارت انڈسٹریز کو، اسرائیل کو..... ہم سے نفع ملتا رہے گا اور وہ
نفع ہم پر ہی آزمائش بن کر اتار آ جاتا رہے گا.....
کب تک ہمارے علماء کرام حق گوئی کی قیمت چکا تے رہیں گے؟؟؟؟
اور آ خر کب تک ہم اپنے جذبات.، افکار، کلام، اور سوچ.... صرف سوشل میڈیا
تک محدود رکھیں گے؟؟؟؟
کیا ابھی بھی وقت ِعمل نہیں آیا؟؟؟ اگر نہیں آیا تو کب آئے گا؟؟؟؟؟؟؟؟ |