وطن کی فکر کر ناداں مصیبت آنے والی ہے

پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ خوب ؒلڑا ، بہترین انداز میں پاکستان کے موقف کو پیش کیا ۔ دنیا کے سامنے بھارتی مظالم کا ذکر گریباں چاک کرکے کرکے کیا ۔ سب نے واہ واہ کی ۔ بھارت کی رگ رگ میں کشمیری حریت پسند برہان مظفر وانی شہید کے ذکر نے آگ لگا دی ۔ بھارتی الیکڑونک میڈیا خوب چلایا ، خوب شور کیا ۔ انتہا پسند ہندوؤں نے پرجوش احتجاجی مظاہرے کئے ۔ بھارتی فلموں کے بھاری بھرکم ڈائیلاگ مارے ، بھارتی تیس مار خان فوج نے ایسا ظاہر کرنا شروع کردیا کہ بس مودی سرکار کی حکم کی دیر ہے اور پاکستان لمحہ بھر میں دہلی کے آگے سرنگوں ہوجائے گا۔پاکستانی فوج تو انھیں ایسی لگ رہی ہے جیسے اس کی حیثیت ہی نہیں ہے۔ بس ہے تو بھارت کی فوج ، جو بھارتی فلمیں دیکھ دیکھ کر پاکستان کو فتح کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔ لیکن اصل حقیقت سے اپنی عوام کو آگاہ نہیں کررہے کہ پاکستان ، اب وہ پاکستان نہیں ہے ، جب سازشیں کرکے ملک کے دوٹکڑے کرتے ہوئے بھارت کا غرور گونجا تھا کہ ہم نے دو قومی نظرئیے کو بنگال برد کردیا ۔ پاکستان الحمد اﷲ اب ایک ایٹمی طاقت ہے ۔ پاکستان اپنے ہتھیار خود بناتا ہے ، بلکہ چالیس ممالک کو فروخت بھی کرتا ہے۔ بھارت کے پاس اپنی فضائی جنگی جہاز بنانے کی صلاحیت نہیں ، جبکہ پاکستان جنگی جہاز خود تیار کرتا ہے۔ پاکستان آج بھی حالت جنگ میں ہے ، بھارت ، افغانستان ، امریکہ اور اسرائیل کی پراکسی وار کا مقابلہ پاکستانی فوج مملکت کے اندر اور مشرقی سرحدوں کے ساتھ ساتھ شمالی، مغربی سرحدوں پر بھی بخوبی کررہی ہے۔ بلوچستان سے بھارتی، ایرانی اور افغانی خفیہ نیٹ ورک کو ختم کیا ، کراچی سے بھارتی ایجنٹوں کی مسلح دہشت گرد فوج کو تتر بتر کرکے ان کو نانی کا دودھ یاد دلادیا ۔ کنگ میکر کے دعوے کرنے والوں پریشر کوکر میں اس طرح ڈالا ہے کہ اس کی سیٹیاں رکنے کا نام نہیں لے رہی ۔ لیکن بات یہاں پر ختم نہیں ہوئی ، یہاں پاکستان کے وزیراعظم کوبھی کم ازکم اتنا سمجھنا چاہیے کہ صرف کشمیر کا نام پاکستان نہیں ہے ، بلکہ مقبوضہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔پورے پاکستان میں فاٹا اور قبائلی عوام جس طرح دہشت گردی کا مقابلہ کررہے ہیں ، ان کا ذکر انھیں اقوام متحدہ میں کرنا چاہیے تھا۔آپریشن ضرب عضب ، خیبر ون ،ٹو ، آپریشن را راست ، آپریش راہ نجات ، میں پختون قوم کی قربانیوں کو سلیوٹ کرنا چاہیے تھا کہ بھارت کی تمام ترسازشوں کے باوجود آج بھی ، لاکھوں قبائلی عوام پاکستان کی سرحدوں کی بلا معاوضہ حفاظت کررہے ہیں ، 2600کلو میٹر کے ہر چپے پر امریکہ کی بنائی ہوئی کابل حکومت کے ایجنٹوں اور بھارت سے تربیت لینے والی فوج کو صرف قبائلی عوام نے روکا ہوا ہے ، طورخم بارڈر ، یا چمن بارڈر سے دشمن پاکستان کی سرحد عبور نہیں کرتا ، بلکہ اس کے سامنے2600کلومیٹر طویل سرحد ہے ، جس کی حفاظت کا ذمہ اﷲ تعالی نے پختون عوام کو دیا ہوا ہے ۔ لیکن حکومت نے ان کی قربانیوں کا ذکر کیوں نہیں کیا ۔میاں صاحب نے 1947کے بعد سے سب سے ہائی ٹارگٹ پروفائل کل بھوشن یادیو کا ذکر کیوں نہیں کیا ، بلوچستان کے علیحدگی پسند ، پاکستان کے غدار برہمداغ بگٹی کا بھارت میں پناہ لینے اور بلوچستان میں بھارتی مداخلت کا ذکر کیوں نہیں کیا۔ کوئی دن ایسا نہیں گذرتا ، جب بھارتی ایجنٹ گرفتار نہ ہوتے ہوں ، ان کا ذکر کیوں نہیں کیا۔ بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا ذکر کیوں نہیں کیا ۔میاں نواز شریف آپ مقبوضہ کشمیر کے نہیں بلکہ پاکستان کے وزیر اعظم ہیں ، پاکستان کا بچہ بچہ قرضے میں غلط مالیاتی و خارجہ پالیسیوں کی وجہ سے ڈوبا ہوا ہے ۔ قبائلی علاقوں کے عوام کو علاقہ غیر کہنا کب ختم ہوگا۔ پاکستان کی بقا کے لئے سب سے زیادہ قربانی دینے والوں کے ساتھ آپ کا رویہ مناسب نہیں سمجھا جارہا۔پختونوں کے خلاف ہتک آمیز لطیفے بنانے والوں کواس وقت پختون نظر آتا ہے ، جب حریت کیلئے قربانی کا بکرا درکار ہو ، جیسے روس کی جنگ ہو تو ، پختون قربانی کا بکرا، امریکہ کی جنگ ہو تو پختون قربانی کا بکرا ۔۔ کیا جہاد صرف پختونوں پر فرض ہوا ہے ۔ اقوام متحدہ کا پلیٹ فارم ایک مسئلے کے لئے نہیں ہے،کہ ہر سال پرانا گیت نئے سازوں کے ساتھ گایا جائے۔مقبوضہ کشمیر کے حریت پسندوں کی حمایت سے ہم کبھی دستبردار نہیں ہونگے ، کشمیر ہماری شہ رگ ہے ،۔ لیکن وزیر اعظم پاکستان صاحب کراچی بھی پاکستان کی شہ رگ ہے۔ شمالی ، مغربی وزیرستان بھی پاکستان کی شہ رگ ہے۔ فاٹا کے بشمول تمام قبائلی علاقے پاکستان کی شہ رگ ہیں اور پاکستان کی دن رات حفاظت کے ساتھ اپنی جان و مال کی قربانی بھی دے رہے ہیں۔امریکہ، کانگریس میں پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دینے کی قرار داد پیش کرنے جا رہا ہے تو بھارت پاکستان کو عالمی طور پر تنہا کرنے پاکستان کو دہشت گرد ملک ثابت کرنے پر تلا ہوا ہے۔ اقوام متحدہ میں کشمیر کا مسئلہ ہر سال اجاگر کیا جاتا ہے اور ہر بار اقوام متحدہ نظر انداز کردیتی ہے ۔ وزیر اعظم اس کی وجوہات قوم کو بتائیں کہ کیا وجہ ہے کہ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی مظالم اور اپنی منظور شدہ قرار دادوں کا نوٹس کیوں نہیں لے رہی۔کسی اچھے لکھاری سے اچھی تقریر پڑھ لینے سے کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔ امریکہ نے کشمیر کے معاملے پر کبھی ساتھ دیا ہے اور نہ کبھی دے گا ۔ پھر کیوں سات سمندر پار لنگر ڈال کر بیٹھے ہوئے ہیں ؟۔آج روس کے ساتھ ایک ساتھ جنگی مشقیں تاریخ پاکستان کا حصہ بن گئی، کیا مستقبل کی پالیسیوں میں کبھی یہ بھی سوچا تھا کہ افغانستان میں روسیوں کے خلاف امریکیوں کی ایما پر لڑنے والوں کے ساتھ ایک ساتھ دشمنی کا ضزبے کے بجائے دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے ، ایسا وقت بھی آئے گاکہ کل دشمن آج کا دوست بن جائے گا۔تو اگر پہلے ہی دوستی کرلیتے تو خارجہ پالیسی بنانے والوں کی غلط اقدامات سے امریکہ کی غلامی میں جانے سے تو بچ جاتے۔ امریکہ کبھی پاکستان کو اپنا اسٹریجک پارٹنر قرار دیتا ہے تو کبھی پاکستان کو دہشت گرد۔ اقوام متحدہ میں اگر امریکہ نے کشمیر کا ذکر نہیں کیا تو وزیر اعظم صاحب آپ تو ذکر کریں کہ امریکہ کی وجہ سے پاکستان کی معیشت تباہ ہوگئی ہے۔ پرائی جنگ ، گھر میں گھس آئی ہے، مسلم برادر ملک افغانستان ،اب ہم سے امریکہ کی وجہ سے دور ہوگیا ہے ۔ قبائلی عوام میں پاکستان کی امریکی دوستی کو پسند نہیں کیا جاتا کیونکہ ان کی وجہ سے انھیں اپنا گھر بار چھوڑ کر اپنے ہی ملک میں ہجرت کرنا پڑی ، اگر امریکہ روس کے خلاف جہاد کو اپنے مقاصد کے لئے علما سو سے استعمال نہیں کراتا تو آج افغانستان میں بھارت کی بھی مداخلت نہ ہوتی۔ وزیرا عظم صاحب کراچی ، پاکستان کی ماں ہے ، عارضی امن کے اس وقفے سے مستقل امن کی امیدیں نہیں رکھی جاسکتیں۔2008تک برطانیہ میں رہنے والے غدار وطن کے بھارتی مسلح ایجنٹوں کے تعداد سوا لاکھ تھی۔ اب کے دفاتر گرائے جارہے ہیں ، لیکن ان کے سرپرستوں کو اقوام متحدہ کے سامنے کیوں نہیں لاتے ، کیا چور کی داڑھی میں تنکا ہے۔اقوام متحدہ میں اچھی تقریر کرنے سے مسائل کا حل نہیں نکلتے، بلکہ مسلم امہ کو ایک جگہ جمع کرنے سے تمام مسائل کا حل نکلتا ہے۔پاکستان تمام اسلامی ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر لاکر اسلامی ممالک کی کونسل کو متحرک کرے ۔انتہا پسند ہندو کو اس کی اوقات یاد دلانے کیلئے صرف اپنے مہلک ہتھیاروں کے نام، افغان غیور حکمرانوں کے نام رکھ دینے سے کام نہیں چلے گا۔ بلکہ افغانستان کو ساتھ ملا کر اپنی غلطیوں کو درست کریں ، فاٹا اور قبائلی علاقوں کے احساس محرومی کو ختم کریں اور انھیں قومی دھارے میں شامل کریں ۔ بلوچستان میں وطن غداروں کو نادان دوست کہنا ختم کرکے آپریشن ضرب عضب ٹو شروع کریں۔امریکہ کے سہارے کے بجائے صرف اﷲ تعالی کی ذات پر یقین رکھیں ، مسلم ممالک کو ایک جان ، ایک قوت بنائیں ۔
Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 659856 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.