دوبارہ آغاز!

بس عید کے تین روز ہی سکون سے گزر سکے، اس کے بعد بہت سے کام جو پہلے جاری تھے، شروع ہوگئے۔ سب سے پہلے تو لوڈشیڈنگ کا نمبر آتا ہے، عید وغیرہ کے دنوں میں چونکہ انڈسٹری بند ہوتی ہے، بازار اور مارکیٹیں بھی بند ہوتی ہیں، اس لئے حکومت کے پاس بجلی وافر مقدار میں موجود ہوتی ہے، اپنے بجلی کے وزراء اور حکمران نہایت اطمینان سے عید کے دنوں میں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا وعدہ کرلیتے ہیں، بہت حد تک اس پر عمل بھی ہو جاتا ہے، مگر کچھ بدقسمت علاقے پھر بھی لوڈشیڈنگ کی زد میں آہی جاتے ہیں۔ حکومت نے اس مرتبہ عید کی تیسرے رو ز کی چھٹی تو نہ کی، مگر اس روز لوڈشیڈنگ البتہ نہیں ہوئی، شاید حکومت اور واپڈا والوں کا آپس میں مناسب رابطہ نہیں نہیں ہوسکا۔ اگر واپڈا والوں کو بروقت یاد آجاتا کہ آج چھٹی نہیں ہے تو وہ قوم کی عادتیں خراب نہ کرتا، بلکہ لوڈشیڈنگ ایک روز قبل ہی شروع کردیتا۔ لوگوں کا وہ دن خوش قسمتی سے اچھا گزر گیا، لوگوں کو خوشگوار حیرت بھی ہوئی۔ خیر عید گزر گئی ہے اور لوڈشیڈنگ اپنے معمول کے مطابق شروع ہوگئی ہے۔ حج پوری امتِ مسلمہ کے لئے ایک بڑی مثال ہے کہ وہاں امیر غریب کا فرق ختم ہو جاتا ہے، وہاں ایک ہی لباس پہن کر ایک جیسی عبادات کرنا ہوتی ہیں۔ مگر لوڈشیڈنگ کے معاملہ میں اپنے حکمران عوام سے کوسوں دور ہیں، یعنی اُن کے لئے مستقل ٹھنڈا ماحول اور عوام کے لئے لوڈشیڈنگ کا مستقل وجود۔

عید کے دوروز اخبار نہیں آیا تو بھی کافی سکون رہا، نہ حکمرانوں کے دعوے، نہ مخالفین کے نعرے، نہ کرپشن کی کہانی، نہ احتساب کے قصے۔ نہ بچوں اور لڑکیوں کے اغوا کی وارداتیں، نہ ڈاکوں کے واقعات۔ نہ قتل وغارت نہ خود کشیاں، نہ زہر پینے کی باتیں، نہ دریا میں کودنے کے معاملے، نہ پنکھے سے جھولنے کی کہانیاں، نہ غربت کی وجہ سے بچوں کے قتل کے واقعات۔ غرض سکون ہی سکون تھا۔ مگر یہ سب کچھ ہماری بے خبری کے زمرے میں آتا ہے، ان میں سے اکثر کام ہورہے تھے، اکثر پروگرام جاری تھے۔ تاہم جو جاری نہیں تھے ، عید کی چھٹیوں کے بعد وہ بھی شروع ہوگئے ہیں۔ وزیراعظم امریکا روانہ ہیں تو عمران خان بھی رائے ونڈ کی سیر کو نکلنے کی تاریخ دینے والے ہیں، ممکن ہے وہ میاں صاحب کی واپسی پر ہی رائے ونڈ کا قصد کریں، کسی کے گھر کے باہر احتجاج کی روایت کوئی زیادہ پسندیدہ عمل نہیں، مگر گھر کے سربراہ کی عدم موجودگی میں کسی کے گھر کے باہر ہنگامہ کرنا اخلاقی لحاظ سے تو بالکل ہی مناسب نہیں۔ عمران خان کو اس معاملے میں اپنے حمایتیوں اور اتحادیوں کی بھی سرد مہری کا سامنا ہے۔ اُن کا یہ قدم بھی اسی تشریح کی ذیل میں جاتا ہے، جس کے متعلق بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ حکومت کی بہت سی خامیاں عمران خان کے بے وقت ہنگامے کی وجہ سے چُھپ جاتی ہیں، رائیونڈ کے دورے سے بھی ن لیگ کی مظلومیت ہی سامنے آئے گی۔

وزیراعظم پاکستان نے گزشتہ عید اپنے بچوں کے ساتھ لندن میں گزاری تھی، وجہ ان کے دل کی بیماری تھی، بیماری نہ بھی ہوتی تو اس سے قبل بھی ایسے مواقع آچکے ہیں، جب انہوں نے عید بچوں میں باہر ہی گزاری۔ تاہم اس مرتبہ وہ پاکستان میں تھے، مگر عید کی چھٹیوں کے فوراً بعد انہوں نے اپنے طے شدہ دورے پر امریکہ جانا تھا، سو وہ چلے گئے۔ گویا میاں نواز شریف کے امریکا کے دورے میں عید بھی ایک اہم مصروفیت تھی، سو وہ اس سے فارغ ہو کر امریکا روانہ ہوگئے۔ وزیراعظم کے غیر ملکی دوروں کا بڑا چرچا ہے، اگر حساب لگایا جائے تو اندازہ ہو سکتا ہے کہ آپ دیگر پاکستانی حکمرانوں سے زیادہ دورے فرماتے ہیں، اس کی ایک بڑی اوراہم وجہ طبیعت کا رجحان بھی ہو سکتا ہے، کیونکہ وزیراعظم کو سیر سپاٹے کا بہت شوق ہے، جب وہ پاکستان میں ہوتے ہیں تو بھی اپنے دورے کے لئے کسی تفریحی مقام کا انتخاب کرتے رہتے ہیں، اگر ایسا نہ بھی ہو تو بھی مری میں ان کا گھر ہے، جہاں آنے کے لئے نہ تو کوئی دورہ ترتیب دینے کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہی کسی کو اطلاع دینے کی، بس موڈ بنا ، حکم دیا، روٹ لگا اور روانہ۔ گویا معاشرے اور زندگی میں معمول کے وہ تمام کام جو عید پر دو تین روز کے لئے معطل ہوگئے تھے اب رواں دواں ہو چکے ہیں۔
 
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 472610 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.