کیا بات ہے کیا آج ناشتہ نہیں کیا جو بہکی
بہکی باتیں کر رہے ہیں جس ٹریفک جام سے پورا پاکستان پریشان ہے آپ کہہ رہے
ہیں کے ٹریفک جام ایک نعمت ہے،اگر طبیعت خراب ہے تو ڈاکٹر کو دیکھائیں ،جناب
میری طبیعت صحیح ہے اور میں اپنے ہوش و ہواس میں کہہ رہا ہوں کے ٹریفک جام
ایک نعمت ہے۔اب آپ پوچھیں گے وہ کیسے تو اس کی وجہ یہ ہے کے ہمارے ملک میں
صبر نام کی چیز ختم ہو گئی ہے جب ہم ٹریفک جام میں پھنستے ہیں تو لا محالا
ہمیں صبر کرنا پڑتا ہے تو ٹریفک جام ہمیں صبر کرنے کا عادی بنا رہا ہے،یہ
ہوا ایک فائدہ،اب دوسرا فائدہ اﷲ نے قرآن میں کہا’’اﷲ کی رسی کو مضبوطی سے
تھامے رکھو‘‘آپس میں اتحاد قائم کرو اتو یہ اتحاد ویسے تو نظر نہیں آتا
لیکن جب ٹریفک جام ہوتا ہے تو ضرور اتحاد اور مساوات کی فضا قائم ہو جاتی
ہے سب ایک دوسرے سے رابطے کرتے ہیں ،ایک ہی صف میں سب کاندھے سے کاندھا ملا
کر کھڑے ہو جاتے ہیں ،میں مانتا ہوں کے ٹریفک جام نہیں ہونا چاہئے لیکن یاد
رکھیں وہی معاشرہ ترقی کرتا ہے جہاں پر لوگ Nagative کو بھی Positively
دیکھتے ہیں ،ورنہ کہاں ہے اتحاد کہاں ہے اخوت کہاں ہے ہم میں بھائی چارگی
اس دنیا میں بھائی بھائی کا دشمن ہو رہا ہے،باپ بیمار ہو حکیم بعد میں آتا
ہے وکیل پہلے آ جاتا ہے اس معاشرے کو ایسے ہی سوچنا پڑے گا تا کہ معاشرے
میں سے گناہ دور ہوں ،ٹریفک جام ہوتا ہے جس کا بھی پیٹرول یا سی این جی ختم
ہو جاتا ہے سب ایک دوسرے کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں سر راہ کوئی کسی کو
نہیں چھوڑتا اب اسی طرح ہم عام زندگی میں بھی دوسروں کے ساتھ ایسا ہی سوچیں
تو کتنا اچھا ہو گا ایک دوسرے کی مدد بھی ہو جائے گی اور ثواب بھی مل جائے
گا ،ٹریفک جام میں ٹریفک کھولنے کے لئے سب باہر آجاتے ہیں اور اپنی مدد آپ
کے تحت اس کام کو انجام دیتے ہیں تو یہ بھی ایک فائدہ ہے کے دوسروں پر
بھروسہ نہ کرو اﷲ پر بھروسہ کرو اور اپنی مدد آپ کے تحت زندگی گذارو،ہاں
کئی اموات بھی ہو چکی ہیں اس ٹریفک جام میں یہ بہت بڑا المیہ ہے ٹریفک جام
ہونا نہیں چاہئے لیکن کیا کریں ہمارے کہنے سے نہ ٹریفک کھلتا ہے نہ بند
ہوتا ہے ہم تو صرف Nagativeکو بھی Positively دیکھ رہے ہیں کے اس سے ہم کو
کیا کیا درس ملتا ہے ،اور یہ بات ارباب حکومت سوچے کے ٹریفک جام میں جو
اموات ہوتی ہیں اس کا کوئی راہ حل نکالا ہے آپ نے ،کبھی وزیر جا رہا ہے تو
ٹریفک جام،کبھی صدر جا رہے ہیں تو ٹریفک جام ،لیکن یہ لوگ میری اور آپ کی
بات کو نہیں سمجھیں گے کیوں کے اس تکلیف کو وہی سمجھ سکتا ہے جو اُس تکلیف
سے گذرا ہو مین نے کہا نا کے ٹریفک جام ہمیں صبر کا بھی درس دیتا ہے بس میں
کہوں گا صبر کریں بے شک ’’ ان اﷲ مع الصابرین‘‘بہ تحقیق صبر کرنے والوں کے
ساتھ اﷲ ہے۔اور میں ارباب حکومت سے بھی درخواست کروں گا کے دنیا مسافر خانہ
ہے آج آئے کل جانا ہے دولت شہرت کو جمع کرنے میں اتنا بھی نہ کھو جانا کے
پتا ہی نہ چلے کے آپ نے کمایا کیا اور کھویا کیا۔
|