بھارتی جنگی جنون کیا گل کھلائے گا ؟ ہم
محض اندازہ ہی لگا سکتے ۔سرحدوں پہ بلا اشتعال فائرنگ اور سرحدی قوانین کی
خلاف ورزی ویسے بھی ہندوستان کا وطیرہ بن چکا ہے ۔ہماری نسل جنگ کے اثرات
سے بے خبر ہے ۔اس صورتحال میں جبکہ ہمارا دشمن ہمارے وطن پہ دانت تیز کرنے
کے درپے ہے ہماری حب الوطنی کا کیا تقاضہ ہے۔۔ سچ پوچھیں تو اپنے دامن میں
چھید ہیں ہم نے وطن کی حفاظت سے متعلق ہر کام فوج کی صوابدید پہ چھوڑ رکھا
ہے۔ ملکی حالات کے پیش نظر تو تقاضہ محبت تو یہ ہے کہ ہوش کے ناخن لیے
جائیں اب یہ ناخن کہاں سے ملیں گے ا س بارے کہنا مشکل ہے۔
میڈیا نے بھی چپ سادھ رکھی ہے ۔میرے ذاتی خیال میں ہمیں اب اینٹ کا جواب
پتھر سے دینا چاہیے۔ اب وہ وقت آگیا کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہو گا کہ ہم کہاں
کھڑے ہیں ۔کیا ہم کمزور ہیں اس ضمن میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ذاتی
لڑائیوں کو پس پشت ڈال کر ایک قوم کا نعرہ لگائیں۔اس موقعے پہ پی ٹی آئی کو
بھی حکومت سے اپنے اختلافات کا بوریا بستر سمیٹ دینا چاھیے ۔
یہ وقت نہیں ہے لڑنے کا
یہ وقت ہے مل کے چلنے کا
عوام بھی ایک مٹھی کی طرح باہم متحد ہو کے اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہو۔
جنگ درحقیقت ایک بری چیز ہے کیونکہ املاک کےنقصان کے سا تھ بے گناہ جانیں
اس کی بھینٹ چڑھ جاتی ہیں اور اگر خدانخواستہ حالات اس جنگ کو ایٹمی جنگ کی
نہج پہ لے جاتے ہیں تودونوں ممالک اپنے کئی علاقے صفحہ ہستی سے مٹا ڈالیں
گے۔یہ بھی ممکن ہے اتحادی ممالک کی وجہ سے یہ جنگ عظیم سوم میں بدل جائے یہ
کہنے میں کوئی عار نہیں کہ ہر ملک اپنے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے اس جنگ کو
آڑ کے طور پہ استعمال کر سکتا۔ سو ان تمام باتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے بہتری
اسی میں ہے کہ بھارت اپنے جنگی جنون سے باز رہے ۔ |