انٹرنیٹ اور علماء و دانشوران کی ذمہ داری

انٹرنیٹ کے ذریعہ دشمنان اسلام ہمارے اوپر حملہ آور ہیں اور مسلمان ان کے دام فریب میں پھنستے جارہے ہیں اس لیے انٹرنیٹ کے ذریعہ سے ہی ان کا مقابلہ کیا جائے گا
انٹرنیٹ پر تین طریقوں سے انسانیت کو گمراہی میں دھکیلا جا رہاہے ،اور انسان کو انسانی اوصاف سے عاری کیا جا رہا ہے، ایک تو بے حیائی اور عریانیت کی ویب سائٹوں کی کثرت کے ذریعہ، ان فحش سائٹوں کی اتنی بھر مار ہے کہ آپ نہ چاہیں تب بھی کہیں نہ کہیں سے کوئی نہ کوئی ویب سائٹ کھل ہی جاتی ہے، اس مسئلہ پر ساری دنیا میں انسانیت فکر مند ہے ،اور اس کے خلاف کوششیں ہو رہی ہیں، الحمدللہ حرمین شریفین میں اس طرح کی تمام ویب سائٹس پر مکمل پابندی عائد ہے۔ دوسرے یہ کہ انٹرنیٹ پر غیر اسلامی دنیا اپنی اجارہ داری قائم کر چکی ہے، اسی کا سکہ رائج ہے ، اس لیے وہ جو چاہے جیسا چاہے کرتی ہے ، اور غیر مسلموں نے اس طرح اپنا جال پھیلا رکھا ہے کہ ترقی پسند ،روشن خیال ،ماڈرن مسلمان ان کے دام فریب میں پھنستے چلے جا رہے ہیں،اور ان کے نظریات وخیالات کے ہم نوا ہو رہے ہیں۔ تیسری چیز جو ہم سب مسلمانوں کے لیے باعث فکر ہے وہ یہ کہ اسلام کے نام پر دشمنان اسلام نے ویب سائٹس بنا رکھی ہیں، آپ کسی بھی سرچ انجن پراسلامک ویب لکھ کر کلک کیجئے تو نتیجہ سامنے آئے گا کہ اسلام کے نام پر ہزاروں ویب سائٹس انٹرنیٹ پر موجود ہیں، مزید برآں ان پر موجود مواد یا ان کے پروگراموں کی ترتیب سے یہ اندازہ لگانا ایک عام مسلمان بلکہ پڑھے لکھے لوگوں کے لئے بھی مشکل ہے کہ واقعۃًیہ ویب سائٹیں کسی مسلمان،مسلمان جماعت یا مسلمان ادارہ نے بنائی ہیں یا کسی غیر مسلم تحریک کا شاخسانہ ہے۔ اسلام کے نام پر غیر اسلامی تعلیم دینے والوں میں جہاں یہود ونصاری پیش پیش ہیں،وہیں قادیانی بھی ان کے قدم بہ قدم ہیں،قادیانیت ''احمدیت''کے ساتھ''اسلام ''کا نام بھی چسپاں کر رہی ہے، یہ صورت حال ہر ذی شعور،غیرت مند، اور عاشق رسول مسلمان کے لیے کربناک ہے۔

ہماری ذمہ داری :
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انٹرنیٹ کی دنیاجب اس طرح اپنا جال وسیع کر رہی ہے، اسلام کے خلاف ایسی سازشیں رچی جارہی ہیں، تو ایسی صورت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟کیا ہم بھی اکثریت کی طرح خاموشی اختیار کرلیں ، اور اس سے غافل ولاتعلق رہیں ، یا اس کو علماء کی ذمہ داری کے خانہ میں ڈال کر خود کو بری الذمہ سمجھیں؟ اگرایسا کریں گے تو معلوم ہونا چاہیے کہ آنے والی نسل ہماری اس غفلت کی وجہ سے غیروں کی آلہ کار بن جائے گی ، ان کے دام فریب میں آ کر اپنا ایمان و عقیدہ کھو دے گی۔ اس لیے کرنے کا کام ایک تو یہ ہے کہ اپنے بچوں اور ماتحتوں کو، جب تک کہ ان میں شعور نہ پیدا ہو جائے، اور انہیں اسلام کے عقائد و احکام اور تعلیمات معلوم نہ ہو جائیں، انٹرنیٹ سے دور رکھیں، اور جب انٹرنیٹ ناگزیر ہو جائے تو اس بات کی ضرور نگرانی رکھیں کہ وہ اپنے کام کی چیز ہی پڑھیں، اور دیکھیں، لغویات میں اپنا وقت ضائع نہ کریں۔ ہر صاحب عقل و دانش کولازم ہے کہ اس طرح کی غلط ویب سائٹس دیکھنے میں اپنا مال ،اور وقت قطعاً ضائع نہ کریں ، خود بھی بچیں اور اپنے دوست احباب کو بھی بچائیں۔ اور اگر آپ انٹرنیٹ کیفے کے مالک ہیں تو آپ پر دوسروں کو گمراہی و ضلالت سے بچانے کی اہم ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے ، اپنے کیفے میں یہ اعلان آویزاں کر دیں کہ یہاں سیکس وبیہودہ اور فحش ویب سائٹس کا کھولنا ممنوع ہے، پھر توآپ کے یہاں انٹرنیٹ کے صارفین بھی اس کو ملحوظ رکھ کر آئیں گے، اس طرح آپ کا یہ اقدام جہاں دینی حمیت کا غماز ہوگا ، وہیں انٹرنیٹ کو اسلامی رنگ دینے کی ایک عظیم تحریک میں آ پ شریک کار ہونگے، جس کے ذریعہ سے ایک بڑی دنیا نفع اٹھائے گی، اور آپ دارین میں سعادت و ثواب کے مستحق ہونے کے ساتھ ساتھ معاشی منفعت سے بھی مالامال ہوں گے ، دنیا میں بہت سے ایسے انٹرنیٹ کلب موجود ہیں جن کے مالکوں نے اس قسم کی پابندی عائد کر رکھی ہے، اس کے باوجود ان کا کاروبارنفع بخش طور پر چل رہا ہے۔

اجتماعی ذمہ داری:
اسی کے ساتھ اجتماعی سطح پر بھی مسلمانوں کو سر جوڑ کر بیٹھنے ، غورو فکر کرنے اور منصوبہ بنانے کی ضرورت ہے، اس سلسلہ میں ہمیں بہت سارے شعبوں میں کام کرنا ہوگا، ایک تو یہ کہ اسلامی ویب سائٹیں باخبر علماء کرام کی نگرانی میں بنائی جائیں ، ان کی سر پرستی حاصل کی جائے، جو بھی مواد ویب سائٹ میں شامل کیا جائے وہ کسی نہ کسی مستند معتبر عالم کی نظر سے ضرور گزرا ہوا ہو، اس کے بعد ان ویب سائٹوں کو عام کیا جائے، ان کی تشہیر کی جائے تا کہ مصدقہ اسلامی ویب سائٹس کی موجودگی کا علم صارفین کو ہو ا ور وہ اس سے فائدہ اٹھائیں۔اس سلسلہ کا ایک اہم کام یہ ہے کہ دانشور ،انگریزی داں اور علماء کرام کی ایک ایسی جماعت ملکی یا ریاستی سطح پر تشکیل دی جائے،جو انٹرنیٹ پر اسلام کے نام پر موجود ویب سائٹوں کا بغور جائزہ لے،اور پوری تحقیق اور مطالعہ کے بعد اس کے جعلی و اصلی ہونے کے بارے میں اپنی رپورٹ تیار کرے، پھر وہ رپورٹ برصغیر کے رسالوں اور اخبارں میں شائع کی جائے، یاکتابی شکل میں طبع کراکر اسکو عام کیا جائے،اور جعلی ویب سائٹوں کی تردید پرزور انداز میں کی جائے، نیز مصدقہ ویب سائٹس کی ایک ویب تیار کی جائے، جس پرسب کے پتے درج ہوں، تاکہ رہنمائی کے اس جدید طریقے سے مسلمان فائدہ اٹھا ئیں، اورعصرحاضر کے نئے فتنوں سے محفوظ رہ سکیں،جس طرح ہم اخبارات ورسائل میں شائع ہونے والے غلط مظامین و اطلاعات کی تردیدکرتے ہیں اور تردیدی کتابیں بھی لکھی جاتی ہیں،اسی طرح آج ویب سائٹس کی تفتیش و تحقیق ایک اہم کام ہے۔خداوند قدوس کے فضل وکرم سے راقم الحروف نے ایک کتابچہ تالیف کیا ہے جو بحمدللہ امید سے زیادہ مقبول ہوا اور بہت سے مشفق وکرم فرما علماء کرام اور احباب نے اس کا ہندی ترجمہ شائع کرنے کی خواہش بھی ظاہر کی اس لیے جلد ہی ان شاء اللہ دوسرا ایڈیشن اردو اور ہندی دونوں زبان میں منظرعام پر آیا چاہتا ہے ،کتاب کے اندر انٹرنیٹ کے مثبت اور منفی پہلو کو واضح کرکے اس کے صحیح استعمال پر آمادہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے نیز انٹرنیٹ صارفین کے لئے بہت سی مفید ویب سائٹس کے لنک دیئے گئے ہیں، اللہ رب العزت ہم سبھوں کو تمام برائی سے محفوظ فرمائے اور ہمیں اسلام کی ہر طریقہ پر خدمت کرنے والا بنائے ہرفتنہ کا بحسن و خوبی مقابلہ کرنے کی قدرت عطاء فرمائے۔آمین
Shuaib Alam Qasmi
About the Author: Shuaib Alam Qasmi Read More Articles by Shuaib Alam Qasmi: 7 Articles with 6060 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.