بھارتی جنگی جنون میں مبتلا دائمی مریض…

ہندتوا تحریک کے حامی جماعت بی جی پی اور وزیر اعظم نریندر مودی ہمیشہ پاکستان مخالفت اپنی انتہا پسند سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئے ہیں انڈیا میں ہونے والی ہر دہشت گرد کارروائی (چاہے ممبئی دھماکے ہوں یاہندوستان کی پارلیمنٹ پر حملہ، کشمیر میں کاروائیاں ہوں یا بھارتی فوج کے خلاف مسلح جدوجہد) اپنی بنیا فطرت پر مجبور بھارت ہمیشہ سے پاکستان کو تاک کر نشانہ بناتا رہا ہے اس کی تازہ مثال اوڑی واقعہ جس میں فدائی حملے کو تعصب کی عینک اتار کر حقیقی شواہد کی روشنی میں تجزیہ کر کے نتائج برآمد کرنا چاہیے تھا ? مگر حسب روایت اوڑی حملہ ہوتے ہی بغیر تحقیق اور ثبوتوں کے بھارتی میڈیا کے ہر چینل پر بریکنگ نیوز چلنے لگی ? اور اینکر گلہ پھاڑتے ہوئے پاکستان کو موردالزام ٹھراتے ہوئے ایسی کوششوں میں نظر آتے ہیں جیسے فوجی مشقیں بارڈر پر نہیں نیوز روم میں شروع ہو گئی ہوں-

انڈین سرکار اور میڈیا کی عجلت پسندی دیکھ کر لگتا ہے، کہ جیسے وہ اسی انتظار میں الرٹ ہوتے ہیں کہ کوئی کاروائی ہو اور وہ الزام کے کٹہرے میں بس پاکستان کو لے آئیں اور اتنے بڑے سیکولر ملک کی حالت دیکھیں کہ بغیر تحقیق کے ہی ثبوتوں کی عدم موجودگی میں ہی الزام داغ دیتے ہیں اور اتنا ہڑبونگ مچاتے ہیں کہ کشمیر میں ہونے والی سفاکیت طشت از بام نہ ہو اور عالمی سطح پر پاکستان کا امیج خراب کرتے ہوئے فوراً پاکستان کو دہشت گرد ملک ڈکلیر کر دیتے ہیں -

اگر شواہد کی روشنی میں دیکھا جائے تو اوڑی سیکٹر لائن آف کنٹرول سے 20 کلو میٹر دور ہے اور یہاں بھارتی سکیورٹی کا نظام اس قدر سخت ہے کہ پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا کجا یہ کہ، حملہ آور ہیڈ کوارٹر کے گرد لگی خاردار تاروں کو کاٹ کر اندر داخل ہو کر کاروائی بھی کر جاتے ہیں یہ کیسے ممکن ہے؟ اس سے تو صاف ظاہر ہے کہ یہ سب ایک ٹوپی ڈرامہ ہے یا پھر بھارتی سکیورٹی نظام بودا ہے اور اس کی ٹائمنگ دیکھیے کہ یہ سب ایسے وقت ہوا جب عالمی میڈیا کی نظریں کشمیر میں ہونے والی بربریت کو دیکھ رہی تھیں لہذا بھارتی میڈیا اور حکومت کا بڑھ چڑھ کر ایسے بیانات اور فوٹیج چلانے کا واضح مطلب کشمیر سے توجہ ہٹانا ہے-

بھارت ہمیشہ سے پاکستان پر الزام لگاتا آیا کہ کشمیر میں ہونے والی آزادی تحریک کو ابھارنے میں پاکستان کا ہاتھ ہے برھان وانی کی ماورائے عدالت قتل کے بعد پوری مقبوضہ وادی سراپا احتجاج بنی، سوال یہ ہے کہ کیا برھان وانی پاکستانی تھا؟ یا کشمیری عوام کو احتجاج کے لیے پاکستان نے ورغلایا تھا اور مقبوضہ وادی میں امن و امان اگر مخدوش ہوئے تو کیا اس میں پاکستان کی کوئی چال تھی؟

بھارت اپنے ملک میں ہر دہشت گرد حملوں میں پاکستان کو ملوث کرنے کی مذموم کوشش میں اپنے ان علاقوں کو کیوں بھول جاتا جہاں علیحدگی پسند تحریکیں بھارت کو رات دن تگنی کا ناچ نچوا رہی ہیں-

آسام، منی پور، ہریانہ، ناگالینڈ، مہاراشٹر، اور پنجاب میں جاری کشمکش اور بدامنی کا زمہ دار کون ہے؟ یہ علاقے بھارت سے آزادی چاہتے ہیں اور باقاعدہ بھارتی حکومت کے ساتھ مزاحمت کر رہے ہیں اور ان علاقوں میں پاکستان کا کوئی عمل دخل نہیں ہے تو پھر کیوں یہاں علیحدگی پسند تحریکیں پوری جولانی کے ساتھ بھارتی سرکار کا دھڑن تحتہ کرنے پر تلی ہیں؟ اور ان کی وجہ سے بھارت کے اندر ہونے والی بدامنی کا زمہ دار کون ہے؟ کیا بھارت کے پاس اس کا جواب ہے؟اگر بھارت کا بس چلے تو وہ اس معاملے میں بھی پاکستان کو ملوث کر دے-

ان علیحدگی پسند تحریکیوں کی بھارتی سرکار سے مزاحمتوں کے نتیجے میں عام سویلین اور سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکتیں روز کا معمول ہے اور وہاں کی کاروبارِ زندگی کسقدر تشویش ناک صورت حال اختیار کر چکی ہے - کیا کبھی بھارتی میڈیا میں ان کے حوالے سے کوئی بریکنگ نیوز چلی؟پاکستان پر بے بنیاد الزام لگانے والی بھارتی حکومت اور میڈیا کے دعوؤں کی قلعی تو یہاں سے ہی کھل جاتی ہے-

نئی دہلی میں قائم ساؤتھ ایشین ٹیررازم پورٹل کے اعدادوشمار کے مطابق 20 برس میں بھارت میں لگ بھگ 65,277 افراد دہشت گردی میں مارے گئے اور یہ واقعات بھارت کے مختلف علاقوں میں رپورٹ ہوئے ہیں ان اعدادوشمار کے مطابق 24,082 عام شہری جبکہ 9,803سکیورٹی اہلکار اور 30,672 دہشت گرد شامل ہیں-

اس ادارے کے مطابق بائیں بازو کی جماعتیں جو تخریب کاری کر رہی ہیں اس کے نتیجے میں سویلین افراد بے دردی سے قتل کئے گئے ان انتہا پسندوں کے ہاتھوں مارے گئے انڈین شہریوں کی تعداد 2,909 ہے جو 37فیصد بنتا ہے-

اب اگر آسام کی بات کریں تو آسام کا قضیہ بھارت میں بے حد پرانا ہے یہاں پر قائم انتہا پسند تنظیموں کے ہاتھوں 1,279 عام شہری مارے گئے یہ کل ہلاکتوں کا 16%بنتا ہے کشمیر میں مارے گئے سویلینز کی تعداد بورے انڈیا کا 15% بنتا ہے مگر یہاں جو سویلین مارے گئے وہ بھارتی فوج کے ہاتھوں قتل ہوئے
شورش زدہ علاقوں میں منی پور، ہریانہ، مہاراشٹر میں ہلاکتوں کا تناسب دیکھیں جہاں بالترتیب 597،6497،432 عام شہری ہلاک ہوئے ان عام شہریوں، سکیورٹی فورسز کی ہلاکت میں بائیں بازو کے انتہاپسند اور حکومت کے باغی ملوث ہیں -

مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک لڑنے والے حریت پسند بھارتی فورسز کی نظر میں دہشت گرد ہیں مگر عام نہتے شہری بھی اگر صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں تو اس کی پاداش میں دہشت گردی کی ہی دفعہ استعمال کرتے ہوئے انھیں گولیوں سے بھون ڈالاجاتا ہے تو نہ ہی عالمی برادری اپنی زمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے بھارت کو سرزنش کرتی ہے اور نہ ہی مظلوم کشمیریوں کی آواز ان کے میڈیا پر سنائی دیتی ہے- پورٹل کے مطابق 2005 سے ابتک ہندوستانی فورسز نے سب سے زیادہ افراد کو کشمیر میں قتل کیا اورانھیں آتنگ وادی کہتے ہوئے ہلاک کر دیا جاتا ہے-

اگر ان اعداد و شمار کو مدِ نظر دکھیں تو فرق صاف عیاں ہو جائے کہ ہندوستان کے دیگر جنگ زدہ علاقوں کی نسبت مقبوضہ وادی میں مبینہ دہشت گردوں کے قتل کی شرح سب سے زیادہ ہے اور جب انھی مارے جانے والے کشمیریوں کا کوئی رشتیدار، باپ، بھائی بدلہ لینے کی غرض سے ان پر حملہ کرتے ہیں تو بھارت اپنے الزامات کے گولے پاکستان پر داغنا شروع کر دیتا ہے ایسی صورتحال میں ان کا میڈیا فوراً متحرک ہو جاتا ہے بریکنگ نیوز کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے- منہ سے کف اڑاتے ان کے اینکر پرسن اور بھارتی حکومت بے بنیاد الزام تراشیوں کی بوچھاڑ پاکستان پر کرتے ہیں-

حالانکہ سفارتی سطح پر پاکستان کشمیر کی حمایت اخلاقی طور پر کرتا آیا ہے مگر اب کشمیر ہونے والی کوئی بھی کاروائی مقامی طور پر شروع ہوتی ہے جیسے برھان وانی نے انڈین فورسز کے خلاف علم بلند کیا تو وہ پاکستانی نہیں تھا کشمیری تھا اور اس کی شہادت پر پوری مقبوضہ وادی میں کہرام مچ گیا اس واقعے نے کشمیری کاز کو ایک بار پھر متحرک کیا اور کشمیر موومنٹ پھر سے نئے ولولے کے ساتھ شروع ہوئی اب اگر اس معاملے کو بھارت، پاکستان کے ساتھ جوڑتا ہے تو یہ اس کی کینہ پروری اور ہندوانہ بدفطرتی پر مبنی تعصب ہے-

بھارت کو اب ان اعدادوشمار سے نظریں نہیں چرانی چاہیے اور اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہیے کہ اس کے عام شہری اور سکیورٹی فورسز کو زیادہ نقصان کشمیر میں نہیں بلکہ اس کے ان شورش زدہ علاقوں میں پہنچا ہے جہاں آزادی کی جدوجہد میں علیحدگی پسند تحریکیں چل رہی ہیں مگر اس صورتحال پر انڈین میڈیا اورحکومت ایک پیج پر کھڑی ہے اور یہ تاثر دیتی ہے کہ سب شانتی ہے مگر اس شانتی کے اندر کتنے جوالا مکھی پل رہے ہیں اس سے قطع نظر انھیں صرف کشمیر میں آتنگ وادی اور پاکستان کا اس سب میں ہاتھ نظر آتا ہے -

اگر پنجاب کی بات کی جائے تو یہاں سکھوں نے خالصتان تحریک کا آغاز کیا یہ بھارت سے آزادی چاہتے ہیں ان کی سیاسی اور مسلح جدوجہد اَسی کی دہائی سے شروع ہوئی بھارت نے ان کی آزادی تحریک روکنے کے لیے ظلم و بربریت کا بازار گرم کر دیا ہزاروں سکھوں کا قتل عام کیا گیا بھارت نے اپنی عددی طاقت کے بل بوتے پر سکھوں کی آزادی تحریک پر قابو پالیا مگر اس تحریک کو ختم نہیں کر سکے اب بھی بھارت کی سفاکانہ کاروائیاں پنجاب میں سکھوں کے خلاف جاری ہیں ان میں بابر خالصہ انٹرنیشنل، خالصتان زندہ فورس وغیرہ فعال عسکری تنظیمیں ہیں-

تاریخ اور ان تمام اعدادوشمار کو دیکھنے کے بعد ہندوستان کا دعوٰی غلط ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان اس کے ہاں امن و امان کو تاراج کرنے کا باعث بنتا ہے بھارت کے بے بنیاد الزام کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی پاکستان کروا رہا ہے تو پھر بھارت اپنے علاقوں میں اٹھنے والی شورش کے بارے کوئی جواز دے سکتا ہے؟ پاکستان سے ہزاروں کلومیٹر دور ہندوستان کی ان علاقوں میں علیحدگی پسند تحریکیں کیوں چل رہی ہیں؟اور ان کی وجہ سے کتنی ہلاکتیں ہو چکی ہیں؟ ان پر ہندوستان بات بھی نہیں کرنا چاہتا؛ کیوں؟ لیکن مقبوضہ کشمیر میں کوئی بھی کاروائی ہو، یا اس کے اپنے ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب ہو تو اس کی جانب سے عالمی فورم میں انگلی پاکستان پر اٹھ جاتی ہے!

70سالوں سے کشمیر میں جاری انڈین فورسز کی بربریت کے نتیجے میں کشمیری حریت پسند کاروائی کرتے ہیں اور اسے روکنے کے لیے فورسز جس سفاکیت اور انسانی حقوق کی پامالی کرتے ہوئے خونی ہولی کھیل رہے ہیں اور ہر واقعے کے بعد اس طرح واویلا مچانے کا مقصد صرف یہ ہی ہے کہ مسئلہ کشمیر پر پردہ ڈال دیا جائے اورعالمی رائے عامہ کو اپنے حق میں ہموار کرنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے سے بھی گریز نہیں کرتا مگر ایسا کرنے سے کیا حقیقت چھپ جائے گی؟

ہر کاروائی کے بعد جنگی چھنگھاڑیں، اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتا ہوا بھارت اپنے اس جنون کو جتنا جلدی ٹھنڈا کر لے اتنا ہی بہتر ہے کیونکہ جنونی جنگ تو شروع کر سکتے ہیں مگر جیت نہیں سکتے ? ان مسائل کا حل جنگی جنون کو ہوا دینے میں نہیں ہے بلکہ ایک دوسرے پر اعتماد سازی کرنے اور مذاکرات کی ٹیبل پر مل بیٹھ کر بات کرنے میں مضمر ہے-

لیکن اگر بھارت پاکستان کو دبانے کے لیے ہر عالمی فورم پر دہشت گرد ریاست ڈکلیر کرے، اپنے ہاں ہونے والی ہر کاروائی کے بعد پاکستان کو جنگ کی دھمکیاں دے، بارڈرز پر بلااشتعال فائرنگ کرے، میزائلوں کے تجربات کرکے اپنی طاقت کا مظاہرہ کریاور ہم پر عالمی دباؤ کے تحت پابندیاں لگواتا ہے تو پھر امن و امان میں عدم استحکام کا شکار دونوں ہی ممالک ہوں گے باہمی مفاہمتی ایجنڈا دریا برد ہو جائے گا-

بھارت کی معاشی ترقی کی رفتار پاکستان سے تیز ہے اور یہ قائم تبھی رہ سکتی ہے جب انتہا پسندی کو بطور آلے کے استعمال میں نہ لایا جائے جو ملک بھی شدت پسندی کو ہوا دیتا ہے تو وہ خود بھی اس کے اثرات سے نہیں بچتا مسئلہ چاہے کتنا ہی گھمبیر ہو اس کا حل شدت پسندی نہیں ہے۔
Saira Farooq
About the Author: Saira Farooq Read More Articles by Saira Farooq: 16 Articles with 11361 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.