بھارتی مودی سرکا رکی پاکستان دشمنی پر
مبنی جنونیت کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ رہی ہے ۔کشمیر پر مسلسل ہٹ دھرمی ……
لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی…… پاکستان دریاؤں کاپانی روکنے کی دھمکی……
اڑی حملے کا بِنا تحقیق پاکستان پر الزام…… انڈیا میں پاکستانی فنکاروں سے
انتقامی سلوک…… بھارتی جارحیت کی مثالیں ہی تو ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زبان پاکستان کے خلاف شعلے اگلتی اور زہر
افشانی میں ہی مصروف رہتی ہے ، ہندوستان کا یہ وطیرہ رہا ہے ان کے کتے کو
بھی کوئی پتھر مار دے تو کہتے ہیں یہ پتھر پاکستان سے آیا ہے ایسی ہی ایک
مثال اڑی حملے پر بلا تحقیق پاکستان پر الزامات کی بھر مار ہے۔ اسی واقعے
کو مدعہ بنا کر مودی پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے ۔مودی
سرکار نے اقتدار میں آتے ہی پاک بھارت سرحدی کشیدگی بڑھانے اور مقبوضہ
کشمیر کو مستقل طور پر ہڑپ کرنے کی پالیسیوں کا آغاز کر دیا تھا تا ہم
کشمیری نوجوانوں کی جانب سے بھارتی افواج کی مزاحمت کے دوران نوجوان حریت
لیڈر برہان مظفر وانی کی شہادت نے کشمیری عوام کی جدو جہد ِ آزادی کو مزید
تیز تر کر دیا ۔ بھارت نے الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق ہر ملبہ
پاکستان پر ڈالنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔کشمیر میں وہ جو کچھ کر رہا
ہے اس پر کسی طرح پشیمان نہیں بلکہ الٹا پاکستان اور کشمیری حریت پسندوں کے
خلاف کاروائیاں کررہا ہے۔ کشمیروں کی حمایت کی پاداش میں بھارت نے پاکستان
کے خلاف گیدڑ بھبکیوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ،بھارتی فوج نے اپنی نقل
حرکت تیز کر کے اور ہر قسم کے روایتی ہتھیار اور ایٹمی اسلحہ کی خریداری کے
آرڈر دے کر اپنے جنگی جنون سے دنیا کو بخوبی آگاہ کر دیا ہے ۔ بھارت نے
پاکستانی سرحد کے ساتھ بڑے پیمانے پر فضائی جنگی مشقیں شروع کر دی ہیں ،ٹائمز
آف انڈیا کے مطابق اٹھارہ ہوائی اڈوں اور دیگر تنصیبات پر مشقیں جاری ہیں،
بھارتی فضائیہ اسرائیلی جاسوس ڈرونز کا استعمال بھی کر رہی ہے ان مشقوں کے
پیچھے بنیادی مقصد پاکستان کے خلاف جارہانہ عزاہم کار فرماہیں۔
بھارتی قیادت کے جنگی جنون کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان
سفارتی ہی نہیں بلکہ عسکری سطح پر بھی کافی کشیدگی پیدا ہو چکی ہے،یہ بات
بھی کھل کر سامنے آ چکی ہے کہ بھارت مقبوضہ ریاست جموں کشمیر میں جاری
ریاستی جبر و تشدد سے دنیا کی نظر ہٹانے کیلئے محاز آرائی کی راہ اختیار کر
رہا ہے ۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی اسلحہ سے لیس ہیں اگر ان دونوں
ممالک میں جنگ چھڑ جا تی ہے تو ایٹمی جنگ کی صورت میں پوری دنیا اس کی لپٹ
میں آ سکتی ہے ،بھارت کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی حالیہ جنگ کی
دھمکی کے ذریعے اقوام عالم کی توجہ کشمیر میں جاری مظالم سے ہٹانا چاہتا ہے
اور ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بھارت کوپاکستان کی ترقی کاسی پیک منصوبہ ایک
آنکھ نہیں بھا رہا یہ روز اوّل سے اس تاک میں ہے کہ اس منصوبے کو زک
پہنچائی جائے ۔ حکومت پاکستان،تمام سیاسی جماعتیں ، مسلح افواج اور پاکستان
کی عوام مسئلہ کشمیر اور سی پیک منصوبے پر مشترکہ ٹھوس اور واضح موقف رکھتے
ہیں اور کسی بھی قسم کی بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار
ہیں۔
بھارت کی جانب سے جارحانہ دھمکیوں اور سرجیکل اسٹرائیک کے ڈرامے نے
پاکستانی قوم کو متحد کرکے سیسہ پلائی دیوار بنا دیا ہے پوری قوم افواج
پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔مودی سرکار کی کسی بھی جارحیت کی صورت میں دندان
شکن جواب دیا جائے گا۔ انڈیا پاکستان کے درمیان سب سے بڑا تنازعہ مسئلہ
کشمیر ہے اس ایشو کو لے کر جنگیں بھی ہو چکی ہیں کشمیری عوام پاکستان کے
ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا بھارت کے ساتھ کشمیروں کی امنگوں کے مطابق اس مسئلے
کے حل کے بغیر دونوں ممالک کے درمیان پا ئیدار امن ناممکن سا لگتا ہے،
مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اسلامی ممالک کو متحد ہو کر اقوام متحدہ کی
قراردادوں کے مطابق کشمیروں کیلئے استصواب رائے کا حق منوانا چاہیے اور اس
کیلئے مسلسل کوشش تیز کی جائے تاکہ گزشتہ چھہ دہائیوں سے جاری کشمیری عوام
کی جدوجہد بار آور ہو سکے ۔ |