زندگی کی متاعِ عزیز کیا ہے؟ روپیہ پیسہ
زروجواہرزمینیں اور جائداد منصب جاہ وجلال ناموری واہ واہ داد و تحسین صلہ
و ستائش بیوی بچے عزیزواقرباءیاردوست....کیا یہی ہے زندگی کی متاعِ
عزیز!توپھرنظریہ کیاہے،اصول کیاہے،حق وصداقت کیاہے،دارورسن کیاہے،شہادت کیا
ہے،عشق کیاہے،محبت کیا ہے ،بے غرضی کیاہے،جاں نثاری کیاہے،مرمٹناکیاہے؟؟؟
بتایئے پھریہ سب کیاہیں؟کسے کہتے ہیں متاع عزیز؟ کیا انکارمتاعِ عزیز نہیں
ہے؟ جبرکے سامنے انکار،فرعونیت کاانکار،صلہ کاانکار، سودے بازی سے
انکار،دولت بے بہاکاانکار،باطل کاانکار،سر جھکانے سے انکار،ظلم
وجبرکاانکار،رب کی حاکمیت کے سوا سب کا انکار...... ..انکارمتاعِ عزیزنہیں
ہے توپھرکیاہے انکار؟انکاراوریکسر انکار،پورے شعور کے ساتھ انکار۔ کوئی
مصالحت نہیں بالکل بھی نہیں.........مجسم انکار........ باطل کے
سامنے،طاغوت کے سامنے،رب کے باغیوں کے سامنے،نفس پرستوں کے سامنے،دنیائے
حرص وتحریص کے سامنے،دھوکے کے سامنے،بے وفائی کے سامنے،خدائی لہجے میں بات
کرنے والوں کے سامنے........ انکاراوریکسر انکار.........پورے شعور اور
پورے وجود کے ساتھ انکار۔ بس انکار۔
دلیل چاہے کتنی بھی مضبوط ہو،رب کے سامنے کیاحیثیت رکھتی ہے!بس انکار۔ لیکن
انکاراپنے نفس کوخوش کرنے کیلئے نہیں،نفس کوخوش کرنے کیلئے انکار
انکارِابلیس ہے۔ اپنے رب کیلئے انکار........یہی ہے اصل اور کچھ نہیں۔ نہیں
مانیں گے کسی کی بھی۔ کسی طاقت کی،کسی بھی نظام باطل کی.... ....نہیں مانیں
گے چاہے لاکھ دلیلیں دو۔ بس مانیں گے توصرف ربّ اعلیٰ کی، بس اسی کی اور
کسی کی بھی نہیں۔ یہی توحید ہے اورہے کیاتوحید؟میرادین توشروع ہی انکار سے
ہوتاہے یعنی لاسے۔ پہلے انکارکی منزل ہے پھرتسلیم کی۔ میں انکارکئے
بغیرتسلیم کیسے کرسکتا ہوں!اگرمیں انکارنہ کروں اورتسلیم بھی کروں تویہ
منافقت ہے جو قابلِ قبول نہیں ہے۔ ملاوٹ نہیں خالص درکارہے بالکل خالص
........چاہے ذرہ ہی ہو۔ ملاوٹ شدہ پہاڑدرکارنہیں ہے۔ یہی ہے اخلاص اور کیا
ہے!
انکار روحِ اسلام ہے۔ انکار روحِ حسینیت ہے۔ انکار.........جا ،نہیں مانیں
گے۔ تمہارے دھوکے تمہیں مبارک ،ہماراسچ ہمیں۔ انکار لکھنے میں بہت آسان ہے۔
پنج حرفی لفظ بہت آسان ہے لکھنا، کرنا بہت مشکل ہے۔ جان لیوا ہے ،بہت نقصان
دہ ،بہت قربانی چاہتا ہے۔خود سے بھی لڑناپڑتا ہے۔اپنا انکاربھی،نہیں اپنی
بھی نہیں مانوں گا۔ بہت مشکل ہے یہ بہت کٹھن منزل۔ معرکۂ
خیروشرکیاہے؟معرکہ حق وباطل کیاہے؟یہی توہے حق کاساتھ دیناخیر،باطل کاساتھ
دیناشر۔رب کے سامنے تسلیم خیراورابلیس کاپیروکاربنناشر۔ معرکۂ خیروشریہی
ہے۔ بس یہی ہے۔ پورے عالم میں یہی کچھ ہوتاہے۔ ہوتارہے گا۔ نہیں رکے گایہ
معرکہ۔ کربلاکا درس کیاہے؟ جنگِ بدرکیاہے؟جہادکیاہے؟ یہی ہے بس۔ سب کادرس
ایک ہے:بس انکار۔انکارکروتوجان سے گزرناپڑتاہے۔ خاندان نثارکرناپڑتاہے۔ سب
کچھ قربان کرناپڑتاہے۔ آگ وخون میں نہاناپڑتاہے۔ خا ک آلودہوناپڑتاہے۔ اپنی
خواہشات کو ذبح کرناپڑتاہے،تیزدھارپرسے گزرناپڑتاہے،لاشے اٹھانے پڑتے ہیں۔
جب شعور کے ساتھ انکارہوتوہرلاشہ اٹھاتے ہوئے یقین بڑھتا ہے۔ پختگی آتی ہے۔
رب اعلیٰ کیلئے سب کچھ قربان کرنے کاحوصلہ پیداہوتاہے۔
متعصب مودی حکومت وحشتناک ظلم وستم وبربریت کے باوجودمقبوضہ کشمیر میں جاری
حالیہ جدوجہدآزادی کو دبانے میں نہ صرف بری طرح بے بس بلکہ ناکام دکھائی دے
رہی ہے جس کے جواب میں اب نہتے کشمیریوں نے قابض فوجی درندوں کے کیمپوں
پربراہِ راست حملے شروع کردیئے ہیں جس کے جواب میں اب بھارت نے پاکستانی
سرحدوں پر گولہ باری شروع کرکے دونوں ملکوں کوایک مرتبہ پھرجنگ کے دہانے
پرکھڑاکردیاہے اورمختلف بہانوں اورجھوٹ کا سہارالیتے ہوئے پاکستان پرمداخلت
کاالزام لگاکشمیرکی موجودہ صورتحال سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوششیں کررہاہے
۔ مقبوضہ کشمیرکے اوڑی فوجی کیمپ کے بعداب بارہمولہ میں بھی بھارتی فوج کی
پاکستان کے خلاف ایک اورچال ناکام ہوگئی ہے۔بارہمولہ شہرکی جان بازپورہ
نامی مضافاتی بستی میں حملہ فوجی کیمپ پر بھارتی مظالم سے تنگ کشمیری
جانبازوں نے کیا تھاجس کے نتیجے میں بی ایس ایف کے دواہلکاراورایک راشٹریہ
رائفلز اہلکار سمیت کل تین فوجی جن میں واصل جہنم ہوگئے۔ضلع بارہمولہ میں
لائن آف کنٹرول کے ساتھ تعینات رواں ہفتے میں بھارتی راشٹریہ رائفلزکے
درجنوں اہلکار مارے گئے ہیں جس کی وجہ سے وہ ان دنوں سخت دباؤ میں ہے۔یہی
وجہ ہے کہ اس کے درجنوں اہلکار لڑائی سے بچنے کیلئے چکوٹھی سیکٹرمیں اپنے
مورچے چھوڑ کرفرارہوگئے تھے جس کے بعدان کے کورٹ مارشل کافیصلہ کیا گیاتھا۔
حالیہ فوجی کیمپ پرفدائی حملہ کابھارتی دعویٰ اس بنیادپرغلط ثابت ہواہے کہ
بھارتی فوج نے کشمیری نوجوانوں کی اس کاروائی کے فوری بعدبارہمولہ شہر
اورمضافاتی علاقوں کے علاوہ کپواڑہ شہرمیں بھی کریک ڈاؤن شروع کردیا جو
تادمِ تحریرجاری ہے۔اگریہ فدائی حملہ تھاتوبھارتی فوج پھرحملہ آوروں کی
تلاش میں کیوں پاگل ہوئی جارہی ہے اوران فدائی حملہ آوروں کی لاشیں توموقع
پرہی مل جانی چاہئے تھیں جبکہ اس شدیدترین کریک ڈاؤن میں تمام کشمیریوں کو
گھروں سے پوری رات باہربسرکرنی پڑی جبکہ درجنوں افرادکوگرفتارکرکے ان
پرشدیدترین تشددکیاجارہاہے۔دراصل ۸ جولائی کوحزب المجاہدین کمانڈربرہان
وانی کی شہادت کے بعدسے شروع ہونے والی حالیہ تحریک کاپہلے دوماہ کے دوران
اثر جنوبی کشمیر کے اضلاع تک زیادہ رہاتاہم ستمبرسے اس تحریک نے شمالی
کشمیرکے اضلاع کوبھی اپنی لپیٹ میں لے لیاہے۔
اب تک شہداء کی ایک طویل فہرست کے علاوہ گھروں میں گھس کربھی بھارتی فوجی
درندوں نے اب تک مجموعی طورپرکم وبیش ۴۸۷ کشمیری خواتین کے ساتھ اجتماعی
زیادتی کی اور دوہزارسے زائدمکانات کوتباہ کیاہے۔چندروزقبل بھارتی فوج نے
کولگام میں کھیتوں میں محفوظ کئے گئے اناج اورسیبوں کے ذخیرے کوبھی آگ
لگادی۔دوسری جانب کشمیری طلباء اورطالبات نے کشمیرکی آزادی کیلئے جاری
تحریک کواس کے منطقی انجام تک پہنچا لینے سے قبل کسی بھی قسم کے امتحانات
کابائیکاٹ کرنے کااعلان کردیاہے اوراسکولوں وکالجوں کی جبری بندش کے
بعداپنی مددآپ کے تحت طلباء اور طالبات کو مقامی مساجد اورمدارس میں تعلیم
کاسلسلہ شروع کردیاگیاہے۔ان کشمیری طلباء کے تقریباً ۱۳۵۰ہم جماعت وہم مکتب
ساتھیوں کی بینائی اب تک بھارتی فوجی درندوں کی پیلٹ گنوں سے کلی یاجزوی
طورپرضائع ومتاثرہوچکی ہے۔ واضح رہے کہ۸ جولائی کے بعداب تک مجموعی
طورپر۱۴۵۰۰ زائدزخمیوں میں سے سات ہزار تین سوسے زائدکشمیری پیلٹ گنوں
کاشکارہوئے ہیں۔اب توبھارتی فوج نے ایک نئے ظالمانہ عمل کوبروئے کارلاتے
ہوئے کشمیریوں کوجیل سے نکال کرجعلی مقابلوں میں شہید کرناشروع کردیاہے۔
بھارت کیلئے یہ امربھی بڑی پریشانی کاباعث بن چکاہے کہ بھارتی قابض فوج کے
مظالم سے دلبرداشتہ کشمیری نوجوانوں نے شہروں قصبوں اور دیہات میں قائم
فوجی کیمپوں کوبھی نشانہ بناناشروع کردیاہے۔بھارتی فوجی کیمپوں پرحملوں کے
حوالے سے بھارت کی اب بہت سبکی ہورہی تھی اورکشمیری عوام کی بھارتی ظلم
وستم کے خلاف شدیدنفرت کاپیغام بھی پوری دنیاکوملناشروع ہوگیا ہے،اسی لئے
کشمیرکی موجودہ صوتحال اوربھارتی فوج کی بدنامی سے اقوام عالم کی توجہ
ہٹانے کیلئے بھارت نے سرحدوں پرکشیدگی پیداکرکے جنگی ماحول پیداکردیاہے
اورحالیہ تین دنوں میں چارمرتبہ لائن آف کنٹرول پربلاجواز گولہ باری کرکے
جہاں اپنی عوام کے سامنے اپنی کمزوریوں پرپردہ ڈالنے کی ناکام کوشش کررہاہے
وہاں گیدڑ دہمکیوں سے پاکستان کومرعوب کرنے کی طفلانہ کوشش میں منہ توڑجواب
میں اپنے کئی فوجیوں کی لاشیں بھی وصول کر چکاہے۔
دراصل بھارت اپنی ان حرکات سے جہاں عالمی برادری کوکنفیوزکرکے ان کی آنکھوں
میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہاہے وہاں شمالی کشمیرمیں اپنے فوجی کیمپوں
پرحالیہ حملوں کاالزام بھی پاکستان پرلگانے کی مکروہ کوشش میں مصروف ہے
لیکن پاکستان نے اقوام متحدہ کوبڑے ہی واضح پیغام میں ان تمام معاملات کی
کسی بھی بین الاقوامی فورم سے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کشمیرمیں ہونے
والی انسانی حقوق کی پامالی کی تحقیقات کامطالبہ بھی کیاہے جس کیلئے
خودبھارت اقوام متحدہ کی کسی بھی کمیٹی کوکشمیرکادورۂ کرنے کی جازت نہیں
دے رہا۔
سرشاری اسے ہی کہتے ہیں۔ ہنستے کھیلتے لاشے اٹھانا اور پھر آوازِ بلند سے
رب کی کبریائی بیان کرنا۔ یہی ہے دین اور ہے ہی کیا!اسے کہتے ہیں اپنی نذر
پوری کرنا۔ اپنے دعوے کی صداقت کو مجسم کردینا۔ لیکن یہ ہے بہت مشکل، توفیق
پر ہے یہ۔ جانوں کا نذرانہ پیش کرنا اوررب سے التجا کرنا کہ قبول کر لیجیے
ہماری قربانی........اور پھر یقین کی منزل پر پہنچ کر پکارنا: قُل اِنَّ
صَلَاتیِ وَنُسُکیِ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتیِ لِلَّہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن،کہہ
دو بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا اللہ ہی
کے لیے ہے جو سارے جہانوں کا پالنے والا ہے''(سورة الانعام:۱۶۲)۔ رب کے لیے
خالص۔ باطل ہمیشہ سے گھمنڈی ہوتا ہے، دھوکے کا شکار۔ میں دیکھ رہا ہوں نیا
معرکۂ کربلا کشمیراور غزہ میں برپا ہے۔ لاشہ اٹھتا ہے تو تکبیر بلند ہوتی
ہے۔ انکار مجسم ہوتا ہے۔ ساری دنیا دنگ ہے ،یہ کیا ہیں، کیسے لوگ ہیں ؟پتھر
سے ٹینک کا مقابلہ کرنے والے۔ کوئی تخصیص نہیں ہے ،نوجوان لڑکے اور لڑکیاں
،معصوم بچے اور عورت مرد ،سب کے سب انکارِ مجسم ،نہیں مانتے۔برہمن فاسق
طاقت کے بل بوتے پرایک بزرگ ،ضعیف العمرمگرمستقل مزاج سیدعلی گیلانی کے
انکارکو اقرارمیں تبدیل نہیں کرسکی،دختران ملت کی سیدہ آسیہ اندرابی
باوجودتمام پابندیوں اورمظالم کے اپنے انکارپرڈٹی ہوئی ہیں کیونکہ یہ سمجھ
چکے ہیں کہ اسی انکارمیں نہ صرف کشمیری قوم کی نجات ہے بلکہ یہ
انکارتوعقبیٰ وآخرت کی نجات کاوسیلہ ہے۔
متعصب مودی حکومت وحشتناک ظلم وستم وبربریت کے باوجودمقبوضہ کشمیر میں جاری
حالیہ جدوجہدآزادی کو دبانے میں نہ صرف بری طرح بے بس بلکہ ناکام دکھائی دے
رہی ہے جس کے جواب میں اب نہتے کشمیریوں نے قابض فوجی درندوں کے کیمپوں
پربراہِ راست حملے شروع کردیئے ہیں جس کے جواب میں اب بھارت نے پاکستانی
سرحدوں پرگولہ باری شروع کرکے دونوں ملکوں کوایک مرتبہ پھرجنگ کے دہانے
پرکھڑاکردیاہے اورمختلف بہانوں اورجھوٹ کاسہارالیتے ہوئے پاکستان پرمداخلت
کاالزام لگاکشمیرکی موجودہ صورتحال سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوششیں
کررہاہے۔مقبوضہ کشمیرکے اوڑی فوجی کیمپ کے بعداب بارہمولہ میں بھی بھارتی
فوج کی پاکستان کے خلاف ایک اورچال ناکام ہوگئی ہے ۔باہمولہ شہرکی جان
بازپورہ نامی مضافاتی بستی میں حملہ فوجی کیمپ پر بھارتی مظالم سے تنگ
کشمیری جانبازوں نے کیاتھاجس کے نتیجے میں بی ایس ایف کے دواہلکاراورایک
راشٹریہ رائفلز اہلکار سمیت کل تین فوجی جن میں واصل جہنم ہوگئے۔ضلع
بارہمولہ میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ تعینات رواں ہفتے میں بھارتی راشٹریہ
رائفلزکے درجنوں اہلکارمارے گئے ہیں جس کی وجہ سے وہ ان دنوں سخت دباؤ میں
ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس کے درجنوں اہلکار لڑائی سے بچنے کیلئے چکوٹھی سیکٹرمیں
اپنے مورچے چھوڑ کرفرارہوگئے تھے جس کے بعد ان کاکے کورٹ مارشل کافیصلہ کیا
گیا تھا۔
حالیہ فوجی کیمپ پوفدائی حملہ کابھارتی دعویٰ اس بنیادپرغلط ثابت ہواہے کہ
بھارتی فوج نے کشمیری نوجوانوں کی اس کاروائی کے فوری بعدبارہمولہ شہر
اورمضافاتی علاقوں کے علاوہ کپواڑہ شہرمیں بھی کریک ڈاؤن شروع کردیا جو
تادمِ تحریرجاری ہے۔اگریہ فدائی حملہ تھاتوبھارتی فوج پھر حملہ آوروں کی
تلاش میں کیوں پاگل ہوئی جارہی ہے اوران فدائی حملہ آوروں کی لاشیں توموقع
پرہی مل جانی چاہئے تھیں جبکہ اس شدیدترین کریک ڈاؤن میں تمام کشمیریوں کو
گھروں سے پوری رات باہربسرکرنی پڑی جبکہ درجنوں افرادکوگرفتارکرکے ان
پرشدیدترین تشددکیاجارہاہے۔ دراصل آٹھ جولائی کوحزب المجاہدین کمانڈربرہان
وانی کی شہادت کے بعدسے شروع ہونے والی حالیہ تحریک کاپہلے دوماہ کے دوران
اثر جنوبی کشمیر کے اضلاع تک زیادہ رہاتاہم ستمبرسے اس تحریک نے شمالی
کشمیرکے اضلاع کوبھی اپنی لپیٹ میں لے لیاہے۔
اب تک شہداء کی ایک طویل فہرست کے علاوہ گھروں میں گھس کربھی بھارتی فوجی
درندوں نے اب تک مجموعی طورپرکم وبیش ۴۷۸ کشمیری خواتین کے ساتھ اجتماعی
زیادتی کی گئی اور دو ہزارسے زائدمکانات کوتباہ کیا گیا ہے۔ چندروزقبل
بھارتی فوج نے کولگام میں کھیتوں میں محفوظ کئے گئے اناج اور سیبوں کے
ذخیرے کوبھی آگ لگادی۔دوسری جانب کشمیری طلباء اورطالبات نے کشمیرکی آزادی
کیلئے جاری تحریک کواس کے منطقی انجام تک پہنچا لینے سے قبل کسی بھی قسم کے
امتحانات کابائیکاٹ کرنے کااعلان کر دیاہے اوراسکولوں وکالجوں کی جبری بندش
کے بعداپنی مددآپ کے تحت طلباء اورطالبات کومقامی مساجداورمدارس میں تعلیم
کاسلسلہ شروع کر دیاگیاہے۔ان کشمیری طلباء کے تقریباً۱۳۵۰ہم جماعت وہم مکتب
ساتھیوں کی بینائی اب تک بھارتی فوجی درندوں کی پیلٹ گنوں سے کلی یاجزوی
طورپرضائع ومتاثرہو چکی ہے۔واضح رہے کہ ۸جولائی کے بعداب تک مجموعی
طورپر۱۴۵۰۰زائدزخمیوں میں سے ۷۳۰۰سے زائدکشمیری پیلٹ گنوں کاشکارہوئے
ہیں۔اب توبھارتی فوج نے ایک نئے ظالمانہ عمل کوبروئے کار لاتے ہوئے
کشمیریوں کوجیل سے نکال کرجعلی مقابلوں میں شہید کرناشروع کردیاہے۔
بھارت کیلئے یہ امربھی بڑی پریشانی کاباعث بن چکاہے کہ بھارتی قابض فوج کے
مظالم سے دلبرداشتہ کشمیری نوجوانوں نے شہروں قصبوں اور دیہات میں قائم
فوجی کیمپوں کوبھی نشانہ بناناشروع کردیاہے۔بھارتی فوجی کیمپوں پرحملوں کے
حوالے سے بھارت کی اب بہت سبکی ہورہی تھی اورکشمیری عوام کی بھارتی ظلم
وستم کے خلاف شدیدنفرت کاپیغام بھی پوری دنیاکوملناشروع ہوگیا ہے،اسی لئے
کشمیرکی موجودہ صوتحال اوربھارتی فوج کی بدنامی سے اقوام عالم کی توجہ
ہٹانے کیلئے بھارت نے سرحدوں پرکشیدگی پیداکرکے جنگی ماحول پیداکردیاہے
اورحالیہ تین دنوں میں چارمرتبہ لائن آف کنٹرول پربلاجواز گولہ باری کرکے
جہاں اپنی عوام کے سامنے اپنی کمزوریوں پرپردہ ڈالنے کی ناکام کوشش کررہاہے
وہاں گیدڑ دہمکیوں سے پاکستان کومرعوب کرنے کی طفلانہ کوشش میں منہ توڑ
جواب میں اپنے کئی فوجیوں کی لاشیں بھی وصول کرچکاہے۔
دراصل بھارت اپنی ان حرکات سے جہاں عالمی برادری کوکنفیوزکرکے ان کی آنکھوں
میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہاہے وہاں شمالی کشمیرمیں اپنے فوجی کیمپوں
پرحالیہ حملوں کاالزام بھی پاکستان پرلگانے کی مکروہ کوشش میں مصروف ہے
لیکن پاکستان نے اقوام متحدہ کوبڑے ہی واضح پیغام میں ان تمام معاملات کی
کسی بھی بین الاقوامی فورم سے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کشمیرمیں ہونے
والی انسانی حقوق کی پامالی کی تحقیقات کامطالبہ بھی کیاہے جس کیلئے
خودبھارت اقوام متحدہ کی کسی بھی کمیٹی کوکشمیرکادورۂ کرنے کی جازت نہیں
دے رہا۔
یارکھیں!انکار جتنی شدت اختیارکرتاچلاجائے انقلاب اسی شدت سے نمودارہوتا ہے
،ایساانقلاب کوفرعونی اورنمرودی طاقتوں کے سامنے سینہ سپر ہونے کا حوصلہ
عنائت کرتاہے،جوخودداری کے نشے میں مبتلاکرتاہے،اورپھرہمارا مسئلہ نتائج
نہیں کارزارِخیروشرمیں اپناکام سرانجام دیناہے۔ ایسے ویسے چونکہ چنانچہ
لیکن ویکن نہیں........یکسرانکار۔ رب پرکامل یقین کے ساتھ باطل کا انکار
........طاغوت کاانکار۔ خون رنگ لاتاہے،انقلاب آتاہے۔ کب رکاتھا معرکہ حق و
باطل؟نہیں رکے گا یہ معرکۂ خیروشر۔بس غالب وہی رہیں گے جواپنے رب کے ساتھ
جڑے رہیں گے۔ پورے یقین کے ساتھ پوری سرشاری کے ساتھ۔ انکارروحِ دین
ہے،انکارروحِ حسینیت ہے۔ عاشورکادرس یہی ہے اورکچھ نہیں۔ باطل کا انکار۔
طاغوت کی ہرشکل کاانکار......یکسرانکارکوئی مصالحت نہیں، بالکل بھی نہیں۔
قربانی ہی قربانی، سرشاری ہی سرشاری۔ کوئی بھی تونہیں رہے گارب کی قسم کوئی
بھی نہیں۔بس نام رہے گا اللہ کا۔
کدھرچلی ہے نگارِفلک کسے معلوم
یہ طشتِ ماہ وستارہ اٹھائے آخرِشب
نصیب ہوصفِ آئندگاں کوتازہ سحر
مرے لبوں پہ یہی ہے دعائے آخرِشب
|