کسی جنگل میں کوا اور کتا رہا کرتے تھے ان دونوں کی
دوستی پوری جنگل میں مشہور تھی ۔ایک دن کوا اور کتے کو سارا دن جنگل میں
گھومنے کے باوجود کچھ کھانے کو نہ ملا تو دنوں نڈھال اورآہستہ آہستہ چلتے
ہوئے سوچنے لگ گئے کے اب کیا کیا جائے ۔مسلسل چل چل کر تھک چکے تھے ۔بھوک
سے نڈھال ہوکر دنوں کچھ دیر کو ایک سایہ دار درخت کے نیچے بیٹھ گئے ۔جو کہ
پہاڑ کے اوپر تھا اور اس پہاڑ کے ایک طرف سمندر بہہ رہا تھاسمندر والی جانب
کوا بیٹھ کر مرجھائے ہوئے چہرے کے ساتھ سمندر کو دیکھنے لگ گیا اور دونوں
سوچنے لگے کہ اب کیا جائے اور کہاں سے کھانے کے لیے شکار ڈھونڈ جائے۔سوچتے
ہوئے جب کتے نے کوا کی طرف دیکھا تو اس کے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ میں
اپنے دوست کوے کو ہی شکار کر لو کم ازکم یہ بھوک تو ختم ہوگی۔کو ا نے اپنے
دوست کتے کو مسلسل پرسوچ نگاہوں سے اپنی طرف دیکھتا ہوئے پایا تو
بولاپریشان نہیں ہو اے دوست۔اونچے پہاڑ پر درخت کی ٹھنڈی چھاوں اور سمندر
سے آتی ٹھنڈی ہوا سے کچھ دیر کے لیے آرام کرلے تو پھر دوبارہ کوشش کرکے کچھ
نہ کچھ ضرور کھانے کو ڈھونڈ لے گئے ۔لیکن کتا یہ سن کب رہا تھا وہ تو بس
یہی سوچی جا رہا تھا میں کوا کو اپنا شکار بنا لو اور اس بھوک کے درد سے
نجات خود کو دلا دو ۔یہی سوچتے ہوئے اور اس کی طرف دیکھتے ہوئے جب وہ اٹھا
اور کوے کی طرٖف بڑھنے لگا ۔توکوے نے جب دیکھا کے کتا مسلسل اسی کی طرف
دیکھی جا رہا ہے اور کچھ نہیں بول رہا اور اب اسی کی طرف آرہا ہے تو وہ
پریشان ہوکر پھر سے کتے کو پوچھنے لگا کیا ہوا ہے دوست ۔تم جواب کیوں نہیں
دے رہے ۔۔لیکن کتاکھانا کھانے کی لالچ میں آچکا تھا کہ چلو آج دوست کو ہی
شکار بنا لیتا ہو۔اور جلدی سے کوے کی طرف بڑھنے لگا۔کوے نے جب مسلسل اپنی
طرف بڑھتے دیکھا تو چونکنا ہوگیا یونہی کتا تیزی سے بھاگتا پاس آیا تو وہ
اڑ گیا اور کتا اپنے ہی دوست کو کھانے کا لقمہ بناتا ہوا سمندر میں
جاگرا۔لالچ انسان کو یونہی لے ڈوبتا ہے ۔ |