|
رانا تبسم صاحب
حقائق کو مسخ کرنے کوشش نہ کیجیے ۔ قائد اعظم اور علماء دونوں ہم خیال تھے دونوں چاہتے تھے کہ غازی علم الدین کو رہائی ملے چنانچہ جب غازی علم دین کو گرفتار کیا گیا اور سیشن عدالت میں مقدمہ چلنے کے بعد انہیں سزائے موت کا حکم سنا دیا گیا جس کے خلاف عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی گئی۔ سیشن کورٹ نے 22 مئی 1929ء کو غازی علم دین کے لئے سزائے موت سنا دی۔ یہ وہ موقع تھا جب قائد اعظم نے غازی علم دین کی سزائے موت کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی اور عدالت میں موقف اختیار کیا کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات پر رکیک حملے کرنا اور عوام میں نفرت پھیلانا زیر دفعہ 135 الف جرم ہے لیکن راج پال کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہوئی اُس نے غازی علم دین کو اشتعال دلایا لہٰذا غازی علم دین کے خلاف زیردفعہ 302 قتل عمد کی بجائے زیر دفعہ 308 قتل بوجہ اشتعال کارروائی کی جائے جس کی سزا زیادہ سے زیادہ سات سال قید ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے متعصب ہندو جسٹس شادی لال نے اپیل مسترد کر دی اور غازی علم دین کو پھانسی کے لئے میانوالی جیل بھجوا دیا گیا۔ |
|
By:
Muhammad Kaleem Ullah ,
Sargodha
on
Oct, 17 2016
|
|
2
|
|
|
|
غازی کو اشتعال علماء کی تقریروں اور ان کے سوتے جاگتے دیکھے ہوئے خوابوں اور ان میں ملنے والی ہدایات کے تذکروں نے دلایا تھا ۔ جب قائد اعظم نے ان سے متنازعہ کتاب کے مندرجات کے بارے میں استفسار کیا تو انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ سب باتیں ہماری کتابوں میں موجود ہیں ۔ اسی وجہ سے قائد اعظم نے غازی کو اپنے اقدام کا اعتراف نہ کرنے کے لئے کہا ۔ مگر انہوں نےانکار کر دیا کیونکہ عشق رسول میں اپنی جان دینے اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کا سبق علماء یا ان کی آل اولادوں کے لئے نہیں تھا وہ عشق رسول میں ایک غریب آدمی کو پھانسی کے پھندے تک پہنچانے کے لئے تھا ۔ کسی بھی گستاخ رسول کو جہنم واصل کرنا صرف اسی کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ اسے اس سعادت کو حاصل کرنے پر اکسانے والے گفتار کے غازیوں پر خود ان کے فتووں کا اطلاق نہیں ہوتا ۔ انہیں جب اپنی موت سر پر کھڑی نظر آتی ہے تو معاملے سے قطعی لاتعلقی کا بیان حلفی بھی داخل کراتے ہیں اور سیکیورٹی گارڈز کی گود میں بھی جا بیٹھتے ہیں ۔ یہ حقائق بھی تاریخ کا حصہ ہیں انہیں مسخ نہیں کیا جا سکتا ۔ |
|
By:
Rana Tabassum Pasha(Daur),
Dallas, USA
on
Oct, 18 2016
|
0
|
|
|
|
|
|
|
|
Quaid e Azam ne un se kaha tha k ap is qatal ka ehtraaf na kren, jis se Ghazi sb ne inkar kr dya tha aur dalairana taur pr shahadat qabool ki.
|
By:
Farheen Naz Tariq,
Chakwal
on
Oct, 14 2016
|
|
0
|
|
|
|
یہاں بات علماء کی ہو رہی ہے جنہیں قائد اعظم نے عدالت میں طلب کر کے ان سے کچھ پوچھا تھا اور ان کا جواب سننے کے بعد ان کے لئے علم دین کا دفاع کرنا ممکن نہیں رہا تھا ۔ انہیں اس مقدمے سے دستبردار ہونا پڑا اور علم دین کو پھانسی چڑھنا پڑا ۔ علم دین کے قاتل بھی اس دور کے منافق اور بزدل علماء تھے بالکل ممتاز قادری کو پھانسی کے پھندے تک پہنچانے والے آج کے فسادی علماء کی طرح ۔ |
|
By:
Rana Tabassum Pasha(Daur),
Dallas, USA
on
Oct, 16 2016
|
6
|
|
|
|
|
|
|
|
غازی علم دین کا مقدمہ قائد اعظم لڑ رہے تھے ۔ ایک پیشی پر انہوں نے علماء کو عدالت میں بلوا کر ان سے کچھ پوچھا تھا اور ان کا جواب سن کر اس مقدمے سے دستبردار ہو گئے تھے ۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ قائد اعظم نے علماء سے کیا پوچھا تھا؟ اور علم دین غازی سے شہید بن گیا ۔
|
|
By:
Rana Tabassum Pasha(Daur),
Dallas, USA
on
Oct, 14 2016
|
|
0
|
|
|
|
|
Please Wait Submitting Comments...