آج کادور ترقی یافتہ کہلاتا ہے۔روز نت نئے
ایجادات ہورہے ہیں۔جدید ایجادات کے سامنے عقل انسانی محوحیرت ہے۔آج دنیا کی
دوری ختم ہوچکی ہے۔ذرائع ابلاغ اور نقل وحمل نے ترقی کرکے۔سالوں اور مہینوں
کا کام گھنٹوں ،منٹوں اور سکنڈوں میں ممکن کردیا ہیں۔جہاں ترقی نے ہمارے
زندگی آسان بنادی ہے وہاں نت نئے فتنے جنم لے رہے ہیں۔ اُن فتنوں میں ایک
فیس بُک اور جدید ٹیکنالوجی کا غلط استعمال ہیں اسی وجہ سے جھوٹ اورکذب
بیانی نشر کرنے کا نہ تھمنے والا سیلاب اُمڈ آیا ہیں۔جس طرف دیکھے اختلاف
ہی اختلاف نظر آئے گا۔بین الاقوامی اختلافات سے لے کرایک ایک شخص ہم ان
الزامات اور اختلافات کا شکار ہو چکے ہیں،اور نہ جانے کون کونسے مستقبل میں
آنے والے ہیں جن کی تیاریاں ہورہی ہوگی آخر یہ ہم کس کے تابع داری میں یہ
سب کچھ کررہے ہیں۔آئے دن فیس بُک پر کچھ نہ کچھ بلا دلیل واقعات کا سامنا
کرنا پڑتا ہے جس میں لوگوں کو ذلیل کرنے اور شرفاء کی پگڑیاں اُچھالنا ،سیاست
معاشرت سے لیکر دین دار طبقے تک کسی کو بھی معاف نہیں کرتے اپنی منافرانہ
سوچ کی بدولت سب کو خوب لتاڑا جاتا ہیں گھٹیا الزامات اور بہتان بازی میں
شرم و حیا کی تمام حدود پار کردیں سوشل میڈیا پرایسی سرگرمیاں بھی عروج پر
ہیں جومعاشرے کے مختلف مکاتب فکر میں ایک دوسرے کے خلاف نفرت کوپروان
چڑھانے اور باہمی انتشارکا سبب بنتی ہیں حقیقت میں کسی سازش کے تحت یہ سب
کچھ ہوتا ہیں اسی طرح مختلف جماعتوں کے ناموں پر اپنے اپنے گروپس بنارکھے
ہیں جوکہ اپنی جماعت کی ہر صحیح اور غلط بات کی تائید کرتے ہیں۔ اور مخالف
جماعت کے ہر اچھے کاموں پر بے جا تنقید کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ اور اپنے
مخالفین کے نظریے،راہنماؤں اور محترم شخصیات کی توہین سے بھی بعض نہیں
آتے۔جس سے مسلکی تعصب میں اضافا ہوتا جارہا ہے سوشل میڈیا پر جہاں آپ کو
کچھ کام کی باتیں ملیں گئی وہاں اس نفرت انگیز سوچ سے بھی واسطہ پڑے گا۔
لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ،آخر کب تک ہم ان فتنوں کے زد میں آئینگے۔ضرورت
اس امر کی تھی ۔کہ ہم سوشل میڈیا کو اُخوت،الفت اورامن وامان کے فروغ۔جدید
مسائل سے آگاہی۔اور تعمیر ملت اسلامیہ کازریعہ بناتے۔لیکن اس کے برعکس ہم
لوگ سوشل میڈیاپرمنافرانہ کردار میں ایک دوسرے پر سبقت لے رہے ہیں،کیا اس
طرح اعمال کرکے ہم کامیاب و کامران ہوسکتے ہیں؟ہرگز نہیں اگر نہیں تو آئیں
سب مل کر محبتوں کوبانٹے اور نفرت کے خلاف جدوجہدشروع کرتے ہیں۔ |