کشمیر کی جدوجہد آزادی گزشتہ ۶۹ سال سے
جاری ہے ۔انڈیا جو ناجائز غاصب بنا ہوا ہے، وہ کہنے کو تو ایک سیکولر سٹیٹ
ہے۔ یہ اُس کا ایک کھو کھلا دعوی ہے۔ جہاں نا شخصی آزادی ہے،نہ ہی مذہبی۔
من پسند عالمی میڈیا اس کو سیکولر کہنے اور اس کی درجہ بندی انسانی حقوق
فراہم کرنے والے ممالک میں کہنے سے نہیں تھکتا۔ عالمی برادری کسی ترقی
یافتہ ملک کے ایک ریسٹورنٹ پہ فائرنگ کے واقعے کو دنیاکے تمام ایوانوں میں
اٹھاتی ہے۔ اس امر کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کہاجاتاہے ۔تو دوسری
طر ف تصویر کا رخ ہی کسی اور کرو ٹ ہے ۔کشمیر میں بڑی تعداد گم نام
قبرستانوں کی ہے اور یہ کسی بھی درجہ بندی میں نہیں ہیں۔ جب بھی تشددو
بربریت کی بری لہر اپنے عروج پہ ہوتی ہے تو چند ایک یاداشتیں اقوام متحدہ
میں پیش کر کے تصویریں کھنچی جاتی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ ہر سال
دکھاوے کے لیے پیش کر دی جاتی ہے۔ مگر دنیا کہ ٹھیکداروں اور چند مفاد
پرستوں نے اس مسلے کو عالمی مسلے سے علاقائی مسلے تک محدود کر دیا ہے اور
کچھ عدم تو جہئی نے اس مسلے کی بنیا د کو ہی بدل دیا ہے۔ پیلٹ گنوں نے
ناجانے کتنے مصومو ں کو بینائی سے محروم کر دیا ہے۔ ریاست کوٹیکنالوجی کہ
اس دور میں انٹرنیٹ جیسی سہولت سے مستحود کر دیا ہے تاکہ دنیا سیکولر بھارت
کا اصلی چہرہ نہ دیکھ سکے۔ انڈیا کشمیر میں اپنی کالونیاں بنانا چا ہتا ہے
مگر یہ اس کا خواب ہے اور خواب ہی رہے گا۔ برہان وانی کی شہادت نے اس تحریک
میں نئی روح پھونک دی ہے اور کشمیر کے بچے بچے کے خون میں آزادی گردش کر
رہی ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ہندوستان اورپاکستان اس مسلے میں فریق
ہیں ۔کشمیری جن کو اس مسلے میں،جوتقریبا ساڑھے ۴ ملین کشمیریوں کی پہچان کا
مسلہ ہے ۔جو نسل گزشتہ نصف صدی سے نہ جانے کتنی قربانیاں دے چکی ہے۔ ان کو
براہ راست اس مسلے کو پیش کرنے کا حق دیا جائے اور پاکستان کو اگرچہ یہ
مسلہ مقدم ہے اس مسلہ کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ ورنہ مستقبل میں ایک بڑی
نیوکلیر تباہی کا باعث بنے گا ۔ہم یہ تو کہ دیتے ہیں مسلہ کشمیر اقوم متحدہ
کی قراردادوں کہ مطابق حل ہو۔ مگر کسی نے ان قراردادوں میں ترمیم کرنے کی
کوشش نہیں کی جو انٹرنیشنل لاء کے چیپٹر ۶کے مطابق ہیں ۔جو انڈیا کے وحشی
حکمرانوں کے لیے ایکDeterence بھی نہیں ہے ۔جن کے سر پہ ایک جنگی جنون سوار
ہے اور اس مسلے کو انٹر نیشنل لاء کے چیپٹر ۷ کے مطابق حل کیا جائے یا پھر
براہ راست رائے شماری کی جائے۔ مشرقی تیمور کی طرح بھی اس مسلے کا حل موجود
ہے ورنہ تاریح اقوام متحدہ کو اس کے منفی کردار کی وجہ سے کبھی معاف نہ کر
سکے گی اور پاکستان کو ایک موئثر وکیل کا کردار کرنا چاۂے ورنہ کشمیر کے
نہتے لوگوں کا خون انقلاب بن کے اٹھے گا کیونکہ ظلم پھر ظلم ہے جب بڑھتا ہے
تو مٹ جاتا ہے۔ |