علی : دانی!تجھے پردیس میں اپنے وطن کی مٹی
کی یہی خوشبو بہت ستائے گی کہ جس سے تو فرار چاہتا ہے۔
دانیال:ہونہہ ! مشکلات کی بھرمار۔
اور پھر اس نے بھی مایوس لوگوں کی طرح مسائل کا رونا رویا، تیاری باندھی
اور ایک نئی دنیا کی جانب پرواز کر گیا۔
(تین سال بعد)
علی: کیا یہ تو ہی ہے ؟ وہ خوش و حیران تھا۔
دانیال: ہاں ناں ۔
دونوں گرمجوشی سے ملے۔
علی: یہ بتا کتنے دنوں کے لئے آیا ہے؟
دانیال: ہمیشہ کے لئے۔
علی: کیا مطلب ؟
دانیال: اپنائیت، میٹھی زبان، ہم وطنوں کی آشنائی اور مٹی کی خوشبو مجھے
واپس پاکستان کھینچ لائی۔۔! |