جادو جنات اور علاج قسط نمبرA21
(imran shahzad tarar, mandi bhauddin)
*کتاب:شریر جادوگروں کا قلع قمع کرنے والی
تلوار*
*مئولف: الشیخ وحید عبدالسلام بالی حفظٰہ للہ*'
*ترجمہ: ڈاکٹر حافظ محمد اسحٰق زاھد*
*مکتبہ اسلامیہ*
*یونیکوڈ فارمیٹ:فاطمہ اسلامک سنٹر پاکستان*
۔ سحر جنون
حضرت خارجہ بن صلت کہتے ہیں کہ ان کا چچا نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا
اور اسلام قبول کرلیا، پھر جب واپس جانے لگا تو ایک بستی سے اس کا گزر ہوا
جہاں لوگوں نے ایک پاگل کو زنجیر سے باندھ رکھا تھا، اس کے گھر والوں نے اس
سےکہا: ہم نے سنا ہے کہ تمہارا نبی خیر و بھلائی لے کر آیا ہے تو کیا تم اس
مجنون کا علاج کر سکتے ہو؟ تو اس نے اس پر سورۂ فاتحہ پڑھی جس سے اسے شفا
مل گئی، اس کے گھر والوں نے اسے سو بکریاں بطورِ انعام دیں، اس نے یہ سارا
واقعہ رسول اللہﷺ کو آکر سنایا، تو آپﷺ نے پوچھا : تم نے کچھ اور بھی پڑھا
تھا؟ ا س نے کہا: نہیں، تو آپﷺ نے فرمایا:“وہ بکریاں قبول کر لو، کیونکہ تم
نے برحق دم کیا ہے اور لوگ تو ناجائز دم کر کے لوگوں کا مال بٹورتے ہیں۔”
ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ اس نےتین دن تک اسے سورۂ فاتحہ پڑھ کر صبح وشام
دم کیا اور ہر مرتبہ سورۂ فاتحہ پڑھ کر اپنی لعاب بھی پھونک میں ملا لیتا
تھا۔ (یہ حدیث سنن ابوداود کتاب الطب میں موجود ہے، امام نوویؒ نے الاذکار
(۸۷) میں اورشیخ البانی نے صحیح ابو داود (ج2،ص737) میں اسے صحیح قرار دیا
ہے۔)
سحر جنون کی علامات
1۔ پریشان خیالی، حواس باختہ اور شدید نسیان
2۔ بے تکی باتیں کرنا۔
3۔ ٹکٹکی باندھ کر اور ٹیڑھی نگاہ سے دیکھنا۔
4۔ ایک جگہ پر نہ ٹھہرنا۔
5۔ کسی کام کو جاری نہ رکھنا۔
6۔ اپنی ظاہری شکل وصورت کا کوئی خیال نہ رکھنا۔
7۔ اگر سحر جنون زیادہ ہو تو منہ اٹھا کر چلتے رہنا اور یہ معلوم نہ ہو کہ
وہ کہاں جارہا ہے۔
8۔ غیر آباد جگہوں پر سو جانا۔
سحر جنون کیسے ہو جاتا ہے؟
جادوگر سحر جنون کےلئے جس جن کی ڈیوٹی لگاتا ہے وہ سب سے پہلےاس شخص میں
داخل ہوتا ہے جس پر جادو کرنا مقصود ہوتا ہے، پھر اس کے دماغ میں مورچہ
بندی کر لیتا ہے اور پھر دماغ کے ان حصوں پر شدید دباؤ ڈالتا ہے جو سوچ و
فکر اور یادداشت کےلئے خاص ہوتے ہیں، اس کے بعد سحر جنون کی علامات ظاہر
ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔
سحر جنون کا علاج
1۔ جس شخص پر سحر جنون کیا گیا ہو اس پر قرآنی آیات والا وہ دم کریں جس کا
ذکر میں جادو کی پہلی قسم (سحر تفریق) میں کر چکا ہوں۔
2۔ اگر اس دوران مریض پر مرگی کا دورہ پڑے تو اس سے اُسی طرح نمٹیں جیسا کہ
میں پہلی قسم میں بیان کر چکا ہوں۔
3۔ اگر اس پر مرگی کا دورہ نہ پڑے تو کم از کم تین بار اس پر دم کریں، پھر
بھی دورہ نہ پڑے تو مندرجہ ذیل سورتیں ریکارڈ کر کے مریض کو دےدیں اور اسے
ایک ماہ روزانہ دو تین مرتبہ سننے کی تلقین کریں، سورتیں یہ ہیں:
پہلی قسم میں جو دَم ذکر کیا گیا ہے، اس کی آیات و سورتیں، اسی طرح البقرۃ،
ہود، الحجر، الصافات، ق، الرحمٰن، الملک، الجن، الاعلیٰ، الزلزلہ، الہمزہ،
الفلق،الناس۔ (یاد رہے کہ ان آیات اور سورتوں کی پابندی ضروری نہیں، ان میں
مناسب کمی بیشی ہو سکتی ہے) اس مدت میں مندرجہ ذیل سورتوں کو سنتے وقت مریض
کو شدید گھٹن کا احساس ہو سکتا ہے، اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ا س دوران اسے
مرگی کا دورہ پڑ جائے اور اس کی زبان سے جن بولنے لگ جائے، اور ایسا بھی ہو
سکتا ہے کہ ابتدائی پندرہ دنوں میں اسے شدید تکلیف محسوس ہو، پھر آہستہ
آہستہ کم ہونا شروع ہو جائے اور مہینے کے آخر تک وہ نارمل ہو جائے، اگر
ایسا ہو تو آخر میں اس پر ایک بار پھر دم کریں تاکہ اگر جادو کا کوئی اثر
باقی ہو تو وہ بھی ختم ہو جائے۔
4۔ مریض اس مدت میں سکون پہنچانے والی گولیاں استعمال نہ کرے۔
5۔ اس دوران اگر وہ بجلی کی روشنیوں میں بیٹھے گا تو یقیناً جن کو ایذا
پہنچے گی اور جلد شفا نصیب ہو گی۔
6۔ سحر جنون کے علاج کی مدت ایک ماہ بھی ہو سکتی ہے، تین ماہ بھی ہو سکتی
ہے اور اس سے زیادہ بھی۔
7۔ مدتِ علاج میں مریض اللہ کی نافرمانی سے پرہیز کرے اور ہر چھوٹے بڑے
گناہ سے بچے، مثلاً گانے سننا، سگریٹ نوشی کرنا، نمازوں کی ادائیگی میں
سستی کرنا، مریض اگر عورت ہے تو اسے پردہ کرنا چاہیے۔
8۔ اگر مریض کو معدے کا درد محسوس ہو تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اسے جادو
کھلایا پلایا گیا ہے، اس صورت میں آپ دم والی مذکورہ آیات پانی پر پڑھیں،
پھر اسے اس سے پینے کی تلقین کریں تاکہ پیٹ میں موجود جادو ٹوٹ جائے یا اسے
الٹی آجائے۔
سحر جنون کے علاج کا عملی نمونہ
میرے پاس کچھ لوگ آئے جنہوں نے اپنے ساتھ ایک نوجوان کو زنجیر میں جکڑ کر
پکڑا ہوا تھا، اس نے مجھے دیکھا تو دوڑ لگا دی اور پاؤں میں لگی زنجیر توڑ
دی، اس کے ساتھ آئے ہوئے لوگوں نے اسے پکڑ لیا تو میں نے اس پر قرآن مجید
کو پڑھنا شروع کر دیا۔ اس دوران وہ میرے منہ پر بار بار تھوکتا رہا، آخر
کار میں نے انہیں چند کیسٹیں دیں اور نوجوان کو انہیں سننے کی تلقین کر کے
45 دن کے بعد دوبارہ آنے کا کہا۔
اس مدت کے بعد وہ خود چل کر میرے پاس آیا، وہ دماغی طور پر بالکل ٹھیک ہو
چکا تھا، اس نے آتے ہی مجھ سے معذرت کی کہ لاشعوری طور پر اس سے میرے منہ
پر تھوکنے کی غلطی ہو گئی تھی، میں نے اس پر دوبارہ دم کیا تو کوئی چیز
ظاہر نہ ہوئی اور اس طرح وہ شفایاب ہو کر واپس چلا گیا۔ جاتے ہوئے اس نے
مجھ سے سوال کیا کہ کیا شفایاب ہونے پر صدقہ کرنا یا روزے رکھنا ضروری ہے؟
میں نے اسے بتایا کہ ضروری تو نہیں، البتہ شکرانے کے طور پر اگر وہ صدقہ
کرنا چاہے یا نفلی روزے رکھنا چاہے تو یہ بہت اچھی بات ہے۔
دوسرا نمونہ: میرے پاس ایک نوجوان آیا جو پاگل ہو چکا تھا اور اپنےمعمولات
کو شک کی نگاہ سے دیکھتا تھا۔ میں نے اس پر دم کیا تو معلوم ہوا کہ اس کو
سحر جنون کیا گیا ہے، اور ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب یہ شادی کرنے والا
تھا۔ میں نے اسے چند کیسٹیں سننے کیلئے دیں اور پانی پر دم کر کے اسے دیا
اور ایک ماہ کے بعد اس کاایک رشتہ دار آیا اور اس نے مجھے خوشخبری دی کہ اب
وہ نوجوان بالکل تندرست ہے اور شادی کر چکا ہے، اس پر میں نے اللہ کا شکر
ادا کیا جس کی توفیق سے اسے شفا نصیب ہوئی۔
جاری ہے..... |
|