حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلوی ؒ اپنی
تصنیف حیات الصحابہؓ میں لکھتے ہیں کہ حضرت عبداﷲ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ
غزوہ بدر میں تین آدمیوں کو ایک اونٹ ملا تھاـ ( جس پر وہ باری باری سوار
ہوتے تھے) چنانچہ حضرت ابو لبابہ ؓ اور حضرت علی اونٹ میں حضور ﷺ کے شریک
تھے جب حضور ﷺ کے پیدل چلنے کی باری آئی تو دونوں حضرات نے عرض کیا کہ ( آپ
اونٹ پر سوار رہیں)ہم آپ کی جگہ پیدل چلیں گے ۔حضور ﷺ نے فرمایا تم دونوں
مجھ سے ذیادہ طاقتور بھی نہیں ہو اور نہ میں تم سے ذیادہ اجر و ثواب سے
مستغنی ہوں (بلکہ مجھے بھی ثواب کی ضرور ت ہے اس لیے میں بھی پیدل چلوں
گا)۔
قارئین آخر کار چڑیا جیسی طاقت رکھنے کے باوجود ہماری کمزور سی آواز ارباب
بست و کشاد کے کانوں تک پہنچ کر اثر کر ہی گئی پیلومخبر اور دیگر ذرائع نے
تصدیق کی ہے کہ بانی ادارہ امراض قلب و چیئرمین نفیس گروپ آف کمپنیز حاجی
محمد سلیم کے مکتوب کا وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے نوٹس
لیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر محمد بشیر چوہدری اور ہیڈ آف
کارڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ ایم بی بی ایس میڈیکل کالج میرپور پروفیسر محمد شہباز
قریشی سے ورکنگ پیپر طلب کیا ہے کہ کس طریقے سے کشمیر انسٹیٹیوٹ آف
کارڈیالوجی میرپور میں حاجی محمد سلیم کی معصوم خواہشات کے مطابق انجیو
گرافی انجیو پلاسٹی اور دل کے آپریشن شروع کیے جا سکتے ہیں بشیر مالی اور
راجہ واجد علی نے آج صبح ہی انتہائی مسرت کے انداز میں ہمیں بتایا کہ کے
آئی سی میں صفائی ستھرائی زوروں پر ہے اور درختوں پر چھڑکاؤ بھی کیا جا رہا
ہے جبکہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ارشد بھی خصوصی راؤنڈ کر رہے ہیں ہمیں یہ
خطرہ تھا کہ ادارہ امراض قلب کے حوالے سے ہمارا یہ میچ چند ماہ تک چل سکتا
ہے لیکن وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے ہمارے مذموم عزائم پر
پانی پھیر دیا اور ایک بڑے آدمی ہونے کا ثبوت دیکر کے آئی سی کو دل کے
امراض کیلئے مکمل خود مختار کارڈیالوجی ہسپتال بنانے کی طرف عملی پیش قدمی
شروع کر دی اﷲ جزائے خیر دے آمین
قارئین سوشل میڈیا پر آج کل لاکھوں کشمیر ی بہن بھائی امیر جماعت اسلامی
پاکستان سینٹر سراج الحق کی سینٹ میں کی گئی ایک دھواں دار تقریر شئیر کر
رہے ہیں اس تقریر میں سراج الحق آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر
خان سے اپنی حالیہ درد ناک ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے بتا رہے ہیں کہ اس وقت
پورے آزاد کشمیر کا ترقیاتی بجٹ راولپنڈی کے نالہ لئی سے بھی کم ہے اور
کشمیر کونسل جیسے ایک ظالم بادشاہ کے شکنجے میں آزاد کشمیر حکومت کی معصوم
جان کئی عشروں سے پھنسی ہوئی ہے سراج الحق نے انتہائی جذباتی انداز میں
وفاقی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو با اختیار حکومت بنانے
کا موقع دیا جائے اور کثیر فنڈز دینے کیساتھ ساتھ کشمیریوں پر اعتماد کرتے
ہوئے انھیں کشمیر کونسل کے چنگل سے آزاد کیا جائے آج کل آزاد کشمیر حکومت
22ارب روپے سے زائد کے مالیاتی خسارے کے بھنور میں چکرکھا رہی ہے اور اسی
وجہ سے آزاد کشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز اور ہیلتھ یونیورسٹی کے علاوہ
50کے قریب پراجیکٹس کے اوپر خطرے کی تلوار لٹک رہی ہے ہمارے ایک مخبر نے
ہمیں بتایا ہے کہ وزیر اعظم راجہ فاروق حید ر خان نے وزیر اعظم پاکستان میا
ں محمد نواز شریف سے خصوصی رابطہ کر کے مالیاتی ایمر جنسی کی صورتحال سے
آگاہ کر کے مدد کی خصوصی اپیل کی ہے جس پر میاں محمد نواز شریف نے خزانے
اور ٹکسال کے سربراہ اسحاق ڈار کو خصوصی ہدایت کی ہے کہ آزاد کشمیر حکومت
کی تمام مالی مشکلات حل کی جائیں اس کا ایک عملی مظاہرہ یہ ہوا ہے کہ ایم
بی بی ایس میڈیکل کالج میرپور کے سٹاف کی پانچ ماہ سے پھنسی ہوئی تنخواہوں
میں سے دوماہ کی تنخواہ جاری کر دی گئی ہے امید ہے کہ میڈیکل کالج کے سٹاف
نے بہت سے قرضے ادا کر دیے ہونگے
قارئین اب تھوڑا آگے چلتے ہیں سابق وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید نے آزاد
کشمیر کے سب سے بڑے ایوان صحافت کشمیر پریس کلب میرپور میں اپنے ساتھیوں
سمیت ایک گرما گرم پریس کانفرنس کی ہے اس پریس کانفرنس میں چوہدری
عبدالمجید نے راجہ فاروق حیدر خان پر الزامات لگائے ہیں کہ وہ تعصب کا
مظاہرہ کرتے ہوئے میرپور سے تعلیمی بورڈ کے دو حصے کرتے ہوئے ایک حصہ مظفر
آباد لے جارہے ہیں جبکہ 20کروڑ روپے کی رقم مبینہ طور پر پہلے ہی تعلیمی
بورڈ میرپور سے منتقل کی جا چکی ہے اسی طرح میرپور کی ہیلتھ یونیورسٹی کو
ایک سازش کے تحت فالٹ لائن پر موجود ایک ایسے دارالحکومت میں منتقل کیا جا
رہا ہے جہاں کوئی غسل خانہ بھی بنانے سے پہلے دس مرتبہ سوچنا پڑتا ہے
چوہدری عبدالمجید نے جلال میں آکر جوتے بازی کی بھی دھمکی دے دی یہ سب
باتیں اپنی جگہ پر لیکن ہم سابق اعظم وزیر باتدبیر چوہدری عبدالمجید سے دست
بستہ سوال کرتے ہیں کہ عا لیجا ہ آپ کے پانچ سالہ دور حکومت میں وفاقی
حکومت نے آپ کو 300ارب روپے سے زائد کی رقم عنائت کی تھی وہ آپ نے کہاں خرچ
کی آپ نے میرپور ہیلتھ یونیورسٹی کا آرڈینینس تو سا بق صدر آزاد کشمیر
سردار یعقوب خان کو کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر مبینہ طور پر جاری تو
کروا دیا لیکن اسمبلی سے منظور کروا کر اسے ایکٹ کی شکل کیوں نہ دی اس وقت
راولاکوٹ اور مظفرآباد ڈویثرن کے لوگ میرپور اور اہل میرپور سے یہ سمجھ کر
نفرت کر رہے ہیں کہ میرپوری وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید نے میرپور میں شاید
سونے اور چاندی کی سڑکیں بنا دی ہیں اور اہل میرپور سب کچھ لوٹ کر کھا گئے
ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ میرپور سمیت پورا آزاد کشمیر اس وقت عالمی جنگ کے
بعد کی کیفیت میں مبتلا ہے راجہ فاروق حیدر خان سے ہم امید رکھتے ہیں کہ وہ
علاقائی عصبیت کو سختی کیساتھ کچل کر پورے آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کی
حیثیت سے اپنے عہدے کے وقار میں اضافہ کرینگے
یہاں ہم بقول چچا غالب کہتے چلیں
یونہی افزائش و حشت کے جو ساماں ہوں گے
دل کے سب زخم بھی ہم شکل گریباں ہونگے
وجہ مایوسی عاشق ہے تغافل ان کا
نہ کبھی قتل کرینگے نہ پشیماں ہوں گے
دل سلامت ہے تو صدموں کی کمی کیا ہم کو
بے شک اُن سے بہت جان کے خواہاں ہونگے
منتشر ہو کے بھی دل جمع رکھیں گے ، یعنی
ہم بھی اب پیرو گیسو سے پریشاں ہونگے
گردش بخت نے مایوس کیا ہے لیکن
اب بھی ہر گوشہء دل میں کئی ارماں ہونگے
خوگرعیش نہیں ہیں ترے بر گشتہ نصیب
ان کو دشوار ہیں وہ کام جو آساں ہوں گے
قارئین مسلم لیگ ن کی حکومت آزاد کشمیر کی مشکلات ہم بخوبی سمجھ سکتے ہیں
لیکن ہمیں یقین ہے کہ اگر راجہ فاروق حیدر خان نے ہمت سے کام لیا ریاستی
وسائل پر بھروسہ کرتے ہوئے خود کفالت کی طرف قدم بڑھائے اور ٹور ازم
،ہائیڈرل پاور جنریشن ،انڈسٹریل ڈویلپمنٹ پر توجہ دی تو ریاست اپنے پیروں
پر کھڑی ہو سکتی ہے رہی تینوں میڈیکل کالجز اور ہیلتھ یونیورسٹی میرپور کی
بات تو یورپ کی تاریخ سے سبق حاصل کر سکتے ہیں جہاں تعلیمی ادارے اور
یونیورسٹیاں ان کی آمدن کا بہت بڑا ذریعہ ہیں ایک انداز فکر ہی کامیابی یا
ناکامی کی طرف پہلایا آ ٓخری قدم کہلاتا ہے ہم راجہ فاروق حیدر خان کی
کامیابی کیلئے دعا گوہیں
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
سردار جی ایک لائبریری میں داخل ہوئے اور پانچ گھنٹے ایک موٹی سی کتاب کا
مطالعہ کرنے کے بعد کہنے لگے
ـ’’ کتنی عجیب اور بور کتاب ہے جس میں کردار ہی کردار ہیں اور کہانی کوئی
نہیں ‘‘
لائبریرین نے جو اب دیا
ـ’’ سردار جی یہ ٹیلی فون ڈائریکٹری ہے ‘‘
وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان سے ہم گذارش کرینگے کہ ماضی میں مختلف ادوار
حکومت میں جن جن لوگوں نے کشمیر کے جتنے جتنے وسائل لوٹے ہیں انکی ایک ـ’’
کریمنل ڈائریکٹری ‘‘ مرتب کروا کر ان سے پیسہ بازیاب کروائیں کے آئی سی
،میرپور میڈیکل کالج اور ہیلتھ یونیورسٹی میرپور کے حوالہ سے ہم اُمید
رکھتے ہیں کہ آپ کے فیصلے مثبت ہونگے اﷲ سب کا حامی و ناصر ہو آمین
|