پاکستان کے نام پر سیاہ دھبے کیوں بر قرار ہیں
(Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed, Karachi)
پہلے مہاجر قومی موومنٹ پھر متحدہ قومی موومنٹ اور بعد میں سرکاری ٹٹووں کی
مہاجر قومی موومنٹ حقیقی ان تینوں نے مہاجر تشخص کی پامالی میں اپنا اپنا
بھر پور کردار ادا کیا ہے۔ ان کے نام نہاد رہنماؤں نے اپنے اپنے طور پر جس
قدر ہوسکتا تھامہاجروں کی تہذیب و تمدن کا جی بھر کے جنازہ نکالا ۔مہاجر کے
نام پر وہ کھیل کھیلے کہ آج پاکستان میں بسنے والا کوئی بھی مہاجر، تہذیب
یافتہ معاشرے کو منہ دکھانے کے قابل ان کے کالے کرتوتوں کی وجہ سے نہیں رہا
ہے۔ورنہ توہندوستان سے ہجرت کرنے والے مہاجر ناصرف تہذیب کی اعلیٰ اقدار
رکھتے تھے۔آزادی کے وقت وطنِ عزیزمیں یہ ہی لوگ سب سے زیادہ تعلیم یافتہ
تھے۔ ہُنر مندی میں یکتائے روزگار تھے۔پاکستان کی سول سروسزمیں یہ ہی لوگ
اپنی تعلیمی برتری کی وجہ سے چھائے ہوئے تھے۔جب ہی تو جی ایم سید جیسے
متعصب شخص نے بھی نے مہاجرین کو سندھ میں بسنے کی دعوت دی تھی اور کہا تھا
کہ سندھ میں ایسے زبردست مہذب، تعلیم یافتہ اوریکتائے روز گار آ کریہاں کی
معیشت ،سماج اور صنعتوں کو سنبھالیں ۔تاکہ سندھ ترقی کی منازل پر گامزن ہو
سکے۔یہ تھا مہاجر تشخص جس کے بخیئے ان نام نہاد مہاجر تنظیموں نے ادھیڑکر
ساری دنیا کے سامنے گذشتہ30 سالوں کے دوران ان کا جی بھر کر مذاق بناکر ذلت
کی اتھا گہرائیوں میں پہنچاکر ان کی دونسلوں کو ہتھیار پکڑا کر دہشت گرد
بنا دیا ۔ان کے رہنماؤں میں سے ایک اداروں کی غلامی میں مہاجروں کا قتل عام
ِکرتا رہا تو دوسرا ہندوستان کی را سے اپنا محنتانا پاکستان کے خلاف سازشیں
کر کے وصولتا رہا۔لوگوں کو ان دونوں نے ایک جانب بھتے اور چندے کے نام پر
کنگال کیا تو دوسری جانب اسکولوں کالجوں میں گھُس بیٹھ کر مہاجر بچوں کو
تعلیم کے زیور سے نا بلد کر دیا۔ مگر ظلم کی نیا ایک حد تک ہی چلتی ہے پھر
اچانک ہی ڈوب جاتی ہے۔ یہ ہی کچھ ان دونوں دہشت گرد گروپوں کے ساتھ ہوا ایم
کیو ایم کا قائد جو کراچی سے لوٹے گئے بھتے چندے اور کھالوں کے پیسوں پر
اپنے آقاؤں کے دیس میں شراب کے نشے میں دھت پاکستان کے دشمنوں کا یار اور
پاکستان کا غدار بن کرسندھ کے شہروں پر حکمرانی کر رہا تھا۔گذشتہ پندرہ،
بیس سالوں سے سندھ کے بڑے شہروں میں پتہ بھی اس کی مرضی کے بغیر نہیں ہلتا
تھا۔آج بے و نشان ہونے پر اپنے شوربہ چٹوں کے ساتھ پھڑ پھڑیاں لے رہا
ہے۔مگر چندغنڈہ فطرت عناصر کے سوئے کوئی بھی تو اب اس کی باتیں سُننے کو
تیار نہیں ہے۔
ہمیں مرکزی حکومت پر رہ رہ کر افسوس اس وجہ سے ہو رہا ہے کہ مرکز کا
نمائندہ گورنر عشرت العباد ایک جانب متحدہ قومی موو منٹ کی سیاست میں کسی
نہ کسی حوالے سے سر گرم رہے۔دوسری جانب کراچی کے دہشت گردوں کو بچاتے رہے،
گذشت قریباََ پندرہ برسوں سے لندن کو سپورٹ کرتاے رہے۔ تو گویا سلمان تاثیر
کی طرح سیاست کے ایونوں میں بھی اسی کے نام کی مالا جپی جاتی تھی۔پرویز
مشرف اور پیپلز پارٹی کے تواپنے اپنے ایجنڈے تھے جن کے تحت عشرت العباد پر
نوازشیں رہیں۔مگر افسوس اس بات کا ہے کہ نواز حکومت بھی کبوتر کی طرح ریت
میں منہ چھپائے رہی اور کراچی اور سندھ کے بڑے شہروں میں وہ ہی کچھ ہوتا
رہا جو گذشتہ ادوار کا وطیرہ تھا۔ یہ تو خدا بھلا کرے فوجی بیورو کریسی کا
جس نے جس نے مہاجروں کو اس عفریت سے نجات کا راستہ تلاش کر کے ہندوستان کے
ایجنٹوں کے سیاہ چہروں سے نقابیں الُٹ کر مہاجروں اور ان کی نسلوں کی
محافظت کے ناقابل عمل کام کو عملی طور پر کر دکھایا۔
سندھ کے شہروں کی ڈان شپ چھننے پر اس نیٹ ورک کا ہر کل پرزہ بے کلی کا شکار
ہے۔سندھ کے گورنر کا کچا چٹھا جب پاک سر زمین پارٹی کے مصطفےٰ کمال نے
کھولا تو گونر سندھ اپنے اصل چہرے کے ساتھ نمودار ہوئے اور وہ، وہ کچھ کہہ
گئے جس کا مہذب دنیا تصور بھی نہیں کر سکتی ہے۔گونرکی زبان و بیان سے لگ ہی
نہیں رہا تھا کہ وہ اس اعلیٰ منصب کے آدمی کی زبان بول رہے ہیں۔اُن سے
بازاری زبان سن کر لگا کہ واقعی یہ ایم کیو ایم کے ہی کل پرزے کی زبان
ہے۔جو ہندوستان کی پاکستان مخالف ایجنسی را کے ایجنٹ کو آج بھی اپنا محسن
میڈیا پر آکر اور کھل کر کہہ رہے ہیں۔الزامات کے حوالے ہمار ہی کیا بلکہ
بعض تجزیہ نگاروں کا بھی یہ ماننا ہے کہ مصطفےٰ کمال اور عشرت العباد ایک
دوسرے پر جو الزمات لگا رہے ہیں وہ تمام کے تمام حقیقت پر مبنی ہیں۔ آج
گورنر صاحب کو ماضی کے تما م جرئم یاد آرہے ۔ گذشتہاپنے گورنر شپ کے
دورانئے کے دوران یہ کام کرنے سے وہ کیوں گریزاں رہے ؟عشرت العباد کہتے ہیں
کہ حکیم سعید کے قتل،12مئی،اور سانحہِ بلدیہ کے مجرموں کو سزا ملیگی؟غریبوں
کو زندہ جلانے،معاوضہ کھانے اور چائنا کٹنگ والوں کو نہیں بخشیں گے؟محترم
گورنرصاحب یہ سب کچھ آپ کے دور میں ہی ہوتا رہا تھا اور آج جب سر پر پڑی ہے
تو آپ کوماضی کے تما م کرائم یک دم محسوص ہونے اور یاد آنے لگے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ الطاف حسین اور اُن کے حواریوں کی ٹیم کوگورنر صاحب آپ نے
ہی کہا ہوگا کہ کیا ہو ا اگر ہمارے را سے مراسم ہیں تو؟آپ اپنے لوگوں کو
پاکستان بھیجیں (ہم الطاف حسین کی دہشت گرد تنظیم) ایم کیو ایم کو پاکستان
میں زندہ رکھیں گے۔لہٰذا لندن سے ایکسپائر لوگوں کی ایک ٹیم پاکستان میں
تعینات کرا دی گئی ۔جولندن والی ایم کیو ایم کو زندہ رکھنے کی سر توڑ
کوششوں میں مصروف ہوگئی ہے۔ اب چھپا ہوا دہشت گردوں کا ٹولہ بھی اپنی نجات
کی خاطر میدان میں نکل آیا اور اس کے بعد لوگوں نے یہ بھی محسوس کرنا شروع
کر دیا ہے کہ ٹارگیٹ کلنگ کا دھیرے دھیرے دروازہ کھلنے لگاہے۔ تو اداروں کو
احساس ہو اجس کے نتیجے میں لندن کے ڈان کے بعض لوگوں کی گرفتاریاں کرلی
گئیں ہیں مگر ابھی اس بات کا علم نہیں ہے کہ ان سے مک مکا ہوگا یا
نہیں۔دوسری جانب فاروق ستار جو دہشت گردوں کے ٹولے سے بظاہر علحدگی کا
اظہار کر چکے ہیں سے متعلق خبریں یہ آرہی ہیں کہ ایم کیو ایم لندن کے دہشت
گردوں کی جانب سے انہیں زبردست دھمکیوں کا سامنا ہے۔ بہر حال سندھ کی مہاجر
سیاست آج ہچکولے تو کھا رہی ہے۔مگر امید رکھنی چاہئے کہ ماضی کی دہشت گرد
سیاست سے شائد اب مہاجروں کو نجات مل جائے۔اب پاکستان کی سیاست سے ماضی کے
تمام سیاہ دھبے کھرچ دیئے جانے چاہیئں۔تاکہ وطنِ عزیز سے سیاسی دہشت گردی
کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔ |
|