اُڑی حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف
پراپیگنڈے کا جو طوفان برپا کیا تھا، اب مودی سرکاراسی کی لپیٹ میں آچکی ہے۔
اس کی گیڈر بھبکیاں، دھمکیاں، بچگانہ حرکتیں پورے بھارت کے لیے شرمندگی کا
باعث بنی ہوئی ہیں۔ دنیا بھر میں ان کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔مودی کا
جارحانہ طرز عمل خود اپنے ملک کے لیے ایک ایسا ایٹم بن چکا ہے جو پل بھر
میں شائننگ انڈیا کے خواب، ننگ بھوک کے چکر میں پھنسے عوام کی امیدوں اور
بھارتی معیشت کو کسی بھی وقت بھک سے اڑا سکتا ہے۔ سرجیکل اسٹرائیک کے نام
نہاد شوشے کے حوالے سے بھی بھارتی فوج اور حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔
ان پڑھ اور جنونی ہندو تو مودی کے لالی پاپ کو چوس رہے ہیں تاہم باشعور اور
عقل مند حلقے اس ڈرامے پرسر پکڑے بیٹھے ہیں اور اس کی صداقت کے ثبوت مانگ
رہے ہیں۔ پاکستان نے تو ان دعوؤں کو جھوٹ کا پلندہ قراردیا ہے۔ دنیا بھی
بھارتی فوج کے اس ڈرائینگ روم اسٹرئیک پر خوب ہنس رہی ہے۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کو تنہا کرنے کی کوششوں پر بھی دنیا نے کوئی کان
نہیں دھرے بلکہ الٹا عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر مزید اجاگر ہوا ہے۔ اس طرح
بھارتی گیڈربھبکیوں نے پاکستان کا تو بال بیکا نہیں کیا تاہم اس سے بھارتی
مفادات کو نقصان ضرور پہنچایا ہے۔ برکس کانفرنس میں شامل ممالک کی جانب سے
پاکستان مخالف پراپیگنڈہ پر کان نہ دھرنے کے باعث مودی سرکار کو اپنی اصل
اوقات معلوم ہوجانی چاہئے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق برکس کانفرنس تین لحاظ سے
مودی سرکار کے لیے انتہائی خفت کا باعث بنی۔ اول، دہشت گردی کے معاملے کو
ضرورت سے زیادہ پیٹا گیا۔ دوم، برکس سمٹ بھارت کی معاشی و اقتصادی لحاظ سے
انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ مودی نے برکس اس کے اصل مقاصد اور روح کے برعکس
اسے سیاسی و علاقائی بحث و مباحثہ کا پلیٹ فارم بنانے کی کوشش کی، اور سوم
تقریباََ ہر سیشن میں مودی نے پاکستان مخالف ایجنڈے کو سامنے لانے کی کوشش
کی۔اس طرح ایک ایسا فریق جس کی نمائندگی برکس میں نہ ہو، اس فورم کو اپنے
مفادات کے لیے یکطرفہ طور پر استعمال کرنا انتہائی مضحکہ خیز تھا۔ مودی
چینی خیالات و سوچ کو سمجھ سکے اور نہ پوٹن کے موڈ کو جان سکے۔ پاکستان پر
لگائے جانے والے الزامات کو رکن ممالک نے متفقہ طور پر مسترد کردیا بلکہ
الٹا پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرکے مودی سرکار کی تمام امیدوں پر
پانی پھیر دیا۔
برکس کانفرنس میں مودی کی خواہشات کے برعکس دہشت گردی کو کسی خاص ملک سے
جوڑنے کی بجائے اس پر عالمی تناظر میں دیکھا گیا۔مشترکہ اعلامیے میں شام
اور مغربی ایشیائی ممالک کا نام تو لیا گیا تاہم پاکستان کاذکر تک نہ ہوا۔
چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کی۔ مودی کی دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان
کے خلاف ہرزرہ سرائی پر چینی وزارت خارجہ نے واضح طور پر کہا کہ دہشت گردی
کو کسی ایک خاص ملک یا خطے کو جوڑا نہیں جاسکتا۔ بیجنگ ایسی کوشش کی مخالفت
کرتا ہے۔ چین نے دنیا پر واضح کیا کہ وہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ
میں قربانیوں کو تسلیم کرے۔صدر ژی نے بھارت کو دہشت گردی کی وجوہات ختم
کرنے پر زوردے کر بالواسطہ مسئلہ کشمیر کے حل کی طرف اشارہ کیا۔ نیوکلیئر
سپلائرز گروپ میں شمولیت کے حوالے سے بھی بھارت چین کی حمایت حاصل کرنے میں
ناکام رہا۔ اس طرح مجموعی طور پر برکس کانفرنس بھارت کی مکارانہ خواہشات پر
بجلی بن کر گری ہے۔
مودی کے پاکستان مخالف رویے اور مبالغہ آرائی کے باعث دراصل مسئلہ
کشمیرعالمی سطح پرمزید اجاگر ہوا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے
ہاتھوں مظالم اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر عالمی برادری کی توجہ مبذول
ہوئی۔ اس کے علاوہ پاکستان کو بھی سفارتی لحاظ سے بہت سی کامیابیاں حاصل
ہوئیں۔یہی وجہ تھی کہ پاکستان کے دفتر خارجہ نے واضح طور پر بیان دیا کہ
پاکستان کو تنہا کرنے کی بھارتی کوششیں ناکام ہوگئیں۔ تاشقند میں اسلامی
تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی جس میں نہتے
کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی گئی۔ ترکی نے بھی مسئلہ کشمیر کے
منصفانہ حل کیلئے پاکستان کے اصولی موقف کی حمایت کا اعادہ کیا ہے جبکہ
جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی
حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کے مشن بھیجنے کیلئے بھی اپنے موقف کا اعادہ
کیا ہے۔ اسلامی ممالک کی پارلیمانی یونین کے اجلاس میں بھی بھارت سے مطالبہ
کیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ
کشمیر کے حل کیلئے اقدامات کرے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارتی قابض افواج
مقبوضہ کشمیر میں جعلی مقابلوں اور دوران حراست ہلاکتوں جیسے جرائم کی
مرتکب ہو رہی ہے۔ اس طرح حالیہ دنوں میں ایل او سی پر بھارت نے 100 سے
زیادہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جاری
مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ اور خطے میں ترقی کی
کوششوں میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بھارت کی خفیہ ایجنسیاں پاکستان میں دہشت
گردی کے فروغ میں ملوث ہیں۔ بھارتی نیوی کے حاضر سروس آفیسر کی گرفتاری اور
دیگر ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی کے لئے افغان سرزمین کو
بھارت کی طرف سے استعمال کرنا کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے
یہ بھی درست ہے کہ عالمی سطح پر ہونے والی تبدیلیاں پاکستان کی حمایت میں
ہیں۔ بھارتی مخالفت کے باوجود تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان اور روس کی
فوجی مشقیں ہوئیں، ایران نے سی پیک میں شمولیت کا اشارہ دیا ہے، پاکستان
میں 18 ممالک کی افواج نے پھرتی اور سرعت کی مشقوں PACES میں شرکت کی
ہے۔برطانیہ کی رائل ملٹری کے سربراہ نے پاکستان کا دورہ کیا اور چیف آف
آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف سے ملاقات میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دینے کی
یقین دہانی کرائی۔ اسی طرح پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف قربانیاں بھی پوری
دنیا تسلیم کرتی ہے۔تاہم یہ بھی سچ ہے کہ مودی کے پاکستان کو تنہا کرنے کی
دھمکی کے بعد سفارتی سطح پر ہماری کچھ کمزوریاں بھی سامنے آئیں جن پر فوری
طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح ہمیں اندرونی طور پرپاکستان کو
مستحکم کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ افواج پاکستان ضرب عضب آپریشن
میں مصروف عمل ہیں جس سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں کافی کمی آئی ہے تاہم
دشمن اب بھی ہماری کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے طاق میں بیٹھا ہوا ہے۔
کوئٹہ میں پولیس کے تربیتی ادارے پر حملہ اس کی ایک مثال ہے۔اسی طرح سیاسی
عدم استحکام سے بھی دہشت گرد اور پاکستان کے دشمن فائدہ اٹھا سکتے ہیں،
لہٰذا ہمیں خبردار رہنا ہوگا۔
|